پی ٹی آئی کمیٹیوں کے اجلاس: الیکشن کمیشن تقرریوں پر حکمت عملی مرتب
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
اسلام آباد(آ ن لائن)تحریک انصاف کی کور اور سیاسی کمیٹیوں کے رات گئے مشترکہ اجلاس میں ملکی سیاسی و معاشی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں الیکشن کمیشن تقرریوں پر حکمت عملی مرتب کرلی گئی۔ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کو حکومت سے ازخود مشاورت کرنے کی ہدایت کی گئی۔ بیرسٹر گوہرنے کہا کہ حکومت جان بوجھ کر الیکشن کمیشن تقرریوں پر تاخیری حربے استعمال کر رہی ہے، حکومت کو 45 روز میں الیکشن کمیشن کی تقرریاں کرنی چاہئیں، موجودہ چیف الیکشن کمشنر متعصب ہیں، عدالت عظمیٰ کے واضح آرڈرز کے باوجود مخصوص نشستیں ہمیں نہیں دیں،
جن 39 ارکان کو پی ٹی آئی کا قرار دیکر نوٹیفکیشن کیا گیا اس پر بھی مخصوص نشستیں نہیں، حکومت کا منصوبہ ہے یہی الیکشن کمیشن چلتا رہے۔ کور و سیاسی کمیٹی ممبران نے بیرسٹر گوہر کی تجاویز کی حمایت کی۔ اجلاس میں الیکشن کمیشن تقرریوں پر عدالت سے رجوع کرنے پر مشاورت کی گئی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: الیکشن کمیشن تقرریوں پر
پڑھیں:
مودی راج میں ریاستی الیکشنز سے پہلے ہی انتخابی نظام کی ساکھ خطرے میں
بھارت میں نریندر مودی کے راج میں ریاستی انتخابات سے قبل ہی انتخابی نظام کی ساکھ خطرے میں پڑ گئی ہے۔
مودی سرکار نے بہار میں نیا این آر سی بغیر قانون سازی کے نافذ کر کے منظم دھاندلی کی تیاری مکمل کرلی ہے۔ مودی کی سر پرستی میں الیکشن سے قبل مسلم اکثریتی ریاست بہار میں انتخابی فہرست کی خصوصی نظرِ ثانی کی گئی ہے۔
مودی سرکار کا دستاویزی ابہام کا سہارا لے کر لاکھوں افراد کو ووٹر لسٹ سے نکالنے کا منصوبہ تیار ہے اور سپریم کورٹ کی ہدایت کے برعکس بھارتی الیکشن کمیشن نے عام شناختی دستاویزات مسترد کر دی ہیں۔
بھارتی اخبار دی وائر کے مطابق بہار الیکشن سے قبل سپریم کورٹ میں بھارتی الیکشن کمیشن نے شہریت کا ثبوت طلب کرنے کا اختیار حاصل ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق آدھار، ووٹر آئی ڈی اور راشن کارڈز کو شہریت کا ثبوت ماننے سے الیکشن کمیشن نے انکار کردیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے اختلاف رائے کے باوجود سپریم کورٹ نے شہریت کے تعین کو وزارتِ داخلہ کا اختیار قرار دے دیا ہے۔ دی وائر کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے مطابق شہریت کا تعین بھارت کے الیکشن کمیشن کا نہیں بلکہ وزارت داخلہ کا دائرہ اختیار ہے۔
الیکشن کمیشن کا مؤقف ہے کہ آئین کے آرٹیکل 326 کے تحت صرف اہل افراد کا اندراج اور غیر اہل افراد کا اخراج ہماری آئینی ذمہ داری ہے۔
مودی سرکار این آر سی کی طرز پر کیے جانے والے ان اقدامات سے مسلم اکثریتی علاقوں کو نشانہ بنانے کی تیاری میں ہے۔ شہریت کی بنیاد پر رائے دہی کا حق چھیننے کی کوشش، بھارت کے نام نہاد جمہوری عمل پر کاری ضرب ہے ۔
مودی سرکار کی سربراہی میں ان اقدامات نے انتخابی ادارے کی غیرجانبداری پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ اقتدار کی خاطر بی جے پی کے انتہا پسند ایجنڈے نے شفاف انتخابات کے تقاضے پامال کر دیے ہیں۔
عالمی سطح پر سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت کا دعوے دار بھارت اقلیتوں کے جمہوری حقوق سلب کرکے اقتدار پر قابض ہے۔ بھارتی الیکشن کمیشن کے اقدامات آئینی حدود سے تجاوز اور اقلیتوں کے لیے غیر منصفانہ رویے کے عکاس ہیں۔