جب کچھ غلط کیا ہی نہیں تو اپنے خلاف ریفرنس کا ڈر کیوں ہونا، جسٹس منصور
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
سپریم کورٹ کے سینیئر جج جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا ہے کہ کچھ غلط کیا ہی نہیں تو ریفرنس کا ڈر کیوں ہونا، اللہ مالک ہے۔
سپریم کورٹ میں حلف برداری تقریب کے بعد جسٹس منصور علی شاہ کی صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو ہوئی۔
صحافی نے سوال کیا کہ کہا جاتا ہے کہ آپ لوگ کام نہیں کرتے؟ جسٹس منصور علی شاہ نے جواب دیا کہ مقدمات نمٹانے کی شرح دیکھ لیں، کس کے کتنے فیصلے قانون کی کتابوں میں شائع ہوئے سب سامنے ہے، تمام ریکارڈ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر موجود ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ ابھی تو حلف برداری کے بعد چائے پینے آیا ہوں۔
مزید پڑھیں؛ سپریم کورٹ میں تعینات 7 نئے ججز نے حلف اٹھا لیا
صحافی نے سوال کیا کہ سنا ہے آپ کے خلاف ریفرنس آ ہا رہے؟ جسٹس منصور علی شاہ نے جواب دیا کہ ریفرنس جب آئے گا تب دیکھی جائے گی، کچھ غلط کیا ہی نہیں تو ریفرنس کا ڈر کیوں ہونا، اللہ مالک ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ کسی سے کوئی ذاتی عناد یا اختلاف نہیں، کمرے میں موجود ہاتھی کسی کو نظر نہ آئے تو کیا کہہ سکتے ہیں، باقی تمام ججز کے ساتھ ملاقات ہوتی ہے اور اکٹھے چائے بھی پیتے ہیں۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں تعینات ہونے والے 7 نئے ججز نے حلف اٹھا لیا ہے، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے عدالت عظمیٰ میں تعینات ہونے والے 6 مستقل اور ایک قائم مقام جج سے حلف لیا۔
حلف برداری تقریب میں جسٹس منصور علی شاہ بھی موجود تھے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج محسن اختر کیانی بھی تقریب حلف برداری میں شریک تھے۔ ان کے علاوہ اٹارنی جنرل، وکلا، لا افسران اور عدالتی اسٹاف نے بھی تقریب حلف برداری میں شرکت کی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جسٹس منصور علی شاہ نے سپریم کورٹ حلف برداری
پڑھیں:
گلگت بلتستان کے وکلاء کا ہڑتال جاری رکھنے کا اعلان، حکومتی رویے کی مذمت
اجلاس میں متفقہ طور پر قرارداد منظور کی گئی جس میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے پاکستان پر بے جا الزامات اور دھمکیوں کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان بار کونسل کا ایک اہم اجلاس آج وائس چیئرمین سید ریاض احمد کی زیر صدارت بار کونسل آفس گلگت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں جی بی کے تمام ڈسٹرکٹ بارز، ہائی کورٹ بار اور سپریم ایپلٹ کورٹ بارز کے صدور نے شرکت کی۔ اجلاس میں گلگت بلتستان کے وکلاء کی جانب سے گزشتہ کئی مہینوں سے جاری ہڑتال، صوبائی حکومت و مقتدر حلقوں کی وعدہ خلافیوں اور وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کے احکامات پر عملدرآمد نہ ہونے پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔ اجلاس میں متفقہ طور پر قرارداد منظور کی گئی جس میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے پاکستان پر بے جا الزامات اور دھمکیوں کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی گئی۔ وکلاء نے اس عزم کا اظہار کیا کہ اگر بھارت نے پاکستان پر کوئی جارحیت کی تو وہ وطن عزیز کے دفاع میں ہر اول دستہ کا کردار ادا کریں گے۔ قرارداد میں مورخہ 16 نومبر 2024ء کو لائرز کنونشن میں منظور شدہ قرارداد پر حکومت کی جانب سے عدم عملدرآمد پر شدید تشویش ظاہر کی گئی۔ 29 نومبر 2024ء کو جاری کردہ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کے ڈائریکٹیوز پر عمل نہ ہونے کو حکومتی نااہلی قرار دیتے ہوئے حکومت کے غیر سنجیدہ رویے کی شدید مذمت کی گئی۔
اجلاس میں ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے 26 اپریل 2025ء کو کیے گئے تمام فیصلوں کی مکمل توثیق کی گئی۔ علاوہ ازیں، گلگت بلتستان بار کونسل نے وکلاء کی جانب سے جاری ہڑتال کی مدت میں 5 مئی 2025ء تک توسیع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ بار کونسل نے واضح طور پر مطالبہ کیا ہے کہ سپریم ایپلٹ کورٹ میں ججوں کی تعیناتی سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کے مطابق صرف اور صرف وکلاء برادری سے کی جائے اور یہ عمل ایک ماہ کے اندر مکمل ہو۔ بار کونسل نے خبردار کیا ہے کہ اگر سپریم ایپلٹ کورٹ یا چیف کورٹ میں کسی ریٹائرڈ جج یا بیوروکریٹ کو تعینات کیا گیا تو وکلاء برادری ان عدالتوں اور جج صاحبان کا بائیکاٹ کرے گی۔ مزید یہ کہ وکلاء کی تحریک کے ایجنڈے میں اس مطالبے کو پوائنٹ نمبر 9 کے طور پر شامل کر کے اس کی توثیق کر دی گئی ہے۔ یہ قرارداد اور اعلامیہ رجسٹرار سپریم کورٹ آف پاکستان، رجسٹرار سپریم ایپلٹ کورٹ جی بی، رجسٹرار چیف کورٹ جی بی، جی بی سروس ٹریبونل، انسداد دہشتگردی عدالت، ریونیو کورٹس، بینکنگ کورٹ اور تمام ڈسٹرکٹ و ہائی کورٹ بارز کو ارسال کر دیا گیا ہے۔ گلگت بلتستان بار کونسل نے حکومت کو تنبیہ کی ہے کہ وکلاء برادری اپنے آئینی اور قانونی مطالبات کے حصول تک احتجاج جاری رکھے گی اور کسی قسم کی کوتاہی یا تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔