علیمہ اور عظمیٰ خان کی دہشت گردی مقدمات میں حاضری معافی کی درخواست منظور
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
لاہور: دہشت گردی کے مقدمات میں علیمہ خان اور عظمیٰ خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے منظور کر لی۔
5 اکتوبر کے جلاؤ گھیراؤ کے مقدمات میں عبوری ضمانتوں کے حوالے سے سماعت کے دوران دونوں بہنوں نے حاضری معافی کی درخواست دائر کی، جس میں کہا گیا کہ وہ میانوالی میں ہیں۔ عدالت نے ان کی درخواست منظور کرتے ہوئے ایک روز کی حاضری معافی دے دی۔
عدالت نے اس کے بعد علیمہ خان اور عظمیٰ خان کی ضمانتوں میں 12 اپریل تک توسیع کر دی اور کیس کی مزید سماعت ملتوی کر دی۔
ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: کی درخواست
پڑھیں:
پشاور ہائیکورٹ کا تاریخی اقدام: ملک کی پہلی ایوننگ عدالت ایبٹ آباد میں قائم
پشاور ہائیکورٹ نے عدالتی نظام میں ایک تاریخی پیش رفت کرتے ہوئے ملک کی پہلی ڈبل ڈاکٹ (ایوننگ) عدالت ایبٹ آباد میں قائم کر دی ہے۔ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے عدالت کا افتتاح کیا، جس کا مقصد فوری اور بروقت انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔
رجسٹرار پشاور ہائیکورٹ کے مطابق ایبٹ آباد میں شام کے اوقات میں عدالت کے قیام سے شہریوں، خصوصاً ملازمت پیشہ افراد اور کمزور طبقات کو انصاف تک آسان رسائی حاصل ہوگی۔ یہ عدالت قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کے فیصلے کے تحت قائم کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: جائیداد تنازعات میں اوور سیز کو فوری انصاف ملے گا، حکومت کا خصوصی عدالتیں بنانے کا اعلان
’ڈبل ڈاکٹ‘ عدالت میں خاندانی تنازعات، کرایہ داری کے معاملات، خواتین و کم عمر افراد سے متعلق مقدمات اور 7 سال تک کی سزاؤں والے کیسز سنے جائیں گے، اس اقدام کو عدالتی نظام میں ایک مؤثر، جدید اور عملی قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ ایس ایم عتیق شاہ نے ڈبل ڈاکٹ عدالتوں سے متعلق کہاکہ ڈبل ڈاکٹ عدالت انصاف کے جدید، مؤثر اور عملی نظام کی طرف ایک جرات مندانہ قدم ہے، جو کمزور طبقات کو سستا اور فوری انصاف فراہم کرنے کے آئینی وعدے کی تکمیل ہے۔
انہوں نے کہاکہ عدلیہ کی جاری اصلاحات میں ای فائلنگ، ڈیجیٹل کیس مینجمنٹ، اے ڈی آر (متبادل نظامِ انصاف) اور جوڈیشل اکیڈمی کی تعمیر جیسے اقدامات شامل ہیں، جن کا مقصد عدالتی نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنا ہے۔
رجسٹرار کے مطابق ایبٹ آباد کی ضلعی عدلیہ میں 31 جج 19 ہزار سے زیادہ مقدمات نمٹا رہے ہیں، جو عدالتی نظام کی فعالیت اور عوامی اعتماد کی بحالی کی علامت ہے۔
چیف جسٹس نے ضلعی عدلیہ کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہاکہ انصاف کی بروقت فراہمی ریاست کی آئینی ذمہ داری ہے، اور عدلیہ کا مشن صرف مقدمات نمٹانا نہیں بلکہ قانون کی بالادستی پر عوام کا اعتماد بحال کرنا ہے۔
پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے شام کی عدالت کے قیام کو عدالتی اصلاحات کے سفر میں ایک اہم سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے، جس سے مستقبل میں صوبے بھر میں اس ماڈل کی توسیع کی راہ ہموار ہوگی۔
مزید پڑھیں: انسداد دہشتگردی کے 2273 مقدمات زیر التوا، چیف جسٹس کی ججز کو فوری انصاف کی فراہمی کی ہدایت
دوسری جانب بعض وکلا کا کہنا ہے کہ پشاور ہائیکورٹ کو ایسے فیصلے کرنے سے پہلے کے پی بار کونسل اور بار ایسوسی ایشنز کو اعتماد میں لینا چاہیے، زیر التوا مقدمات کم کرنے کے لیے ججز کی تعداد بڑھا دیں، وکلا صبح سے شام تک عدالتوں میں رہیں، ایسا کیسے ممکن ہے۔
وکلا نے سوال اتھایا ہے کہ ایسے میں ہم تیاری کس وقت کریں گے؟ جبکہ کچھ وکلا نے چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ ایس ایم عتیق شاہ کے اس اقدام کو سراہا اور کہاکہ شام کے وقت کی عدالتیں زیر التوا مقدمات کی تعداد میں کمی لائیں گی، اور انصاف کی فراہمی جلد ممکن ہوگی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews انصاف کی فراہمی پشاور ہائیکورٹ چیف جسٹس شام کی عدالت عدلیہ وکلا وی نیوز