پنجاب میں پابندی کے باوجود کتوں کو بے رحمانہ طریقے سے ہلاکتوں کے خلاف دائر مقدمہ کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا گیا۔

لاہور ہائی کورٹ، راولپنڈی بینچ نے جسٹس جواد حسن کی سربراہی میں فیصلہ جاری کیا ہے، جس میں حکومت پنجاب اور مقامی حکام کو آوارہ کتوں کے ساتھ انسانی سلوک کے پروٹوکول پر سختی سے عمل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

یہ اینیمل برتھ کنٹرول پالیسی 2021 کے نفاذ کے لیے پہلا بڑا فیصلہ ہے، اس کیس میں انوائرمینٹل اینڈ اینیمل رائٹس کنسلٹنٹس کے بانی التمش سعید ایڈوکیٹ اور احمد شعیب عطا ایڈووکیٹ نے عدالت میں دلائل دیئے۔

آئین پاکستان 1973 کے آرٹیکل 199 کے تحت دائر کی گئی درخواست میں راولپنڈی میں آوارہ کتوں کے بے دریغ قتل کو چیلنج کیا گیا تھا، جو 1890 کے پریوینشن آف کروئلٹی ٹو اینیملز ایکٹ کی شق 5 اور پنجاب اینیمل ہیلتھ ایکٹ 2019 کی شق 16 کی خلاف ورزی تھی۔

عدالت نے آوارہ کتوں کے بے دریغ قتل پر سختی سے پابندی عائد کرتے ہوئے ہدایت دی ہے کہ حکام اینیمل برتھ کنٹرول (ڈاگز) پالیسی 2021 کی شق 8 اور 9 پر عمل کریں، اب صرف وہی کتے جو ناقابل علاج بیمار یا مہلک زخموں کا شکار ہوں، ویٹرنری ماہر کی نگرانی میں انسانی طریقوں کے ذریعے مارے جا سکیں گے۔

اس کے علاوہ، عدالت نے حکم دیا ہے کہ کسی بھی کتے کو دوسرے کتے کی موجودگی میں نہیں مارا جائے گا، اور تمام اقدامات انسانی سلوک کے معیارات کے مطابق ہونے چاہئیں۔ اس فیصلے کے نتیجے میں کتے مارنے پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ 

مزید برآں، مردہ کتوں کی مناسب تدفین ضروری ہوگی، اور حکام کو اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ مرنے سے پہلے کسی بھی جانور کو دفن نہ کیا جائے۔

عدالت نے یہ بھی برقرار رکھا کہ پاکستانی شہری جانوروں کے ساتھ ظلم و ستم کو بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کے طور پر چیلنج کر سکتے ہیں، جس سے جانوروں کے تحفظ کے لیے قانونی منظرنامہ مزید مستحکم ہوا ہے۔

جسٹس جواد حسن نے اپنے فیصلے میں زور دیا کہ عدالت کسی بھی پالیسی معاملے میں مداخلت نہیں کر سکتی جب تک کہ وہ غیر آئینی، غیر معقول یا غیر قانونی نہ ہو۔ تاہم، انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جانوروں کے حقوق کو قانونی فریم ورک کے اندر محفوظ بنایا جانا چاہیے اور حکام کو ہدایت دی کہ وہ اینیمل برتھ کنٹرول (ڈاگز) پالیسی 2021 کو اس کی اصل روح کے مطابق نافذ کریں۔

ایڈووکیٹ التمش سعید کاکہنا ہے کہ یہ فیصلہ پاکستان میں جانوروں کی فلاح و بہبود کی جدوجہد میں ایک سنگ میل ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ یہ ایک قانونی اعتراف ہے کہ اجتماعی طور پر کتوں کا قتل غیر قانونی ہے اور اسے انسانی اور سائنسی متبادل کے ذریعے تبدیل کیا جانا چاہیے۔

پارٹنر احمد شعیب عطا نے مزید کہا کہ حکومت کو اب اخلاقی، طویل مدتی حل جیسے کہ نس بندی اور ویکسینیشن کو ترجیح دینی چاہیے بجائے اس کے کہ بڑے پیمانے پر قتل کو اپنایا جائے۔

انہوں نے حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ عدالت کی ہدایات پر مکمل طور پر عمل کریں۔
انہوں نے بتایا یہ کیس اس وقت دائر کیا گیا جب راولپنڈی میں آوارہ کتوں کے اجتماعی قتل کی متعدد رپورٹس منظر عام پر آئیں، جہاں مقامی حکام نے کتوں کو گولی مارنے اور زہر دینے جیسے ظالمانہ اقدامات کیے۔

درخواست گزاروں نے مؤقف اختیار کیا کہ ظالمانہ پالیسیوں کی بجائے، ویکسینیشن، نس بندی اور کمیونٹی پر مبنی دیکھ بھال جیسے انسانی متبادل نافذ کیے جانے چاہئیں۔ اگرچہ حکومت نے ریبیز اور کتوں کے کاٹنے کے حوالے سے عوامی تحفظ کے خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے اپنے اقدامات کا دفاع کیا، درخواست گزاروں نے کامیابی سے ثابت کیا کہ اجتماعی طور پر قتل نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ ایک غیر اسلامی عمل بھی ہے۔

جانوروں کے حقوق کے کارکن اب مطالبہ کر رہے ہیں کہ اینیمل برتھ کنٹرول (ڈاگز) پالیسی 2021 کا فوری نفاذ کیا جائے، جس کے لیے آزاد نگرانی کے طریقہ کار، تحصیل عملدرآمد کمیٹی کی تشکیل، بڑے پیمانے پر کتوں کی نس بندی اور ویکسینیشن کے قومی پروگراموں میں سرکاری سرمایہ کاری، اور عوام میں جانوروں کی ذمہ دارانہ دیکھ بھال اور آوارہ کتوں کے انسانی طریقے سے انتظام کے لیے آگاہی مہم چلائی جائے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: آوارہ کتوں کے جانوروں کے پالیسی 2021 کے لیے کیا کہ

پڑھیں:

رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں؛ یورپی کمیشن

یورپی کمیشن نے اپنے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ غزہ جنگ کے باعث اسرائیل کے ساتھ تجارتی مراعات معطل کردی جائیں۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ کاجا کالاس نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ بعض اسرائیلی مصنوعات پر اضافی محصولات لگائیں۔

انھوں نے اپیل کی کہ اسرائیلی آبادکاروں اور انتہاپسند اسرائیلی وزراء ایتمار بن گویر اور بیتزالیل سموتریچ پر پابندیاں عائد کرنے کی اپیل کی۔

یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔

انھوں نے غزہ میں بگڑتی انسانی المیے، امداد کی ناکہ بندی، فوجی کارروائیوں میں شدت اور مغربی کنارے میں E1 بستی منصوبے کی منظوری کو خلاف ورزی کی وجوہات بتایا۔

یورپی کمیشن کی صدر اورسلا فان ڈیر لاین نے فوری جنگ بندی، انسانی امداد کے لیے کھلی رسائی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ تعاون روک دیا جائے گا۔

تاہم یورپی یونین کے 27 رکن ممالک میں اس تجویز پر مکمل اتفاق نہیں ہے۔ اسپین اور آئرلینڈ معاشی پابندیوں اور اسلحہ پابندی کے حق میں ہیں جبکہ جرمنی اور ہنگری ان اقدامات کی مخالفت کر رہے ہیں۔

یورپی کمیشن کی یہ تجویز اس وقت سامنے آئی ہے جب یورپ بھر میں ہزاروں افراد اسرائیل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور منگل کو اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • عمران خان کی ویڈیو لنک پیشی سے متعلق  عدالت کی سخت ایس او پیز جاری
  • نان کسٹم گاڑی ضبطگی کیس، سپریم کورٹ نے ممبر کسٹم سے تفصیلی جواب طلب کر لیا
  • عمران خان کی ویڈیو لنک پیشی سے متعلق  عدالت کی سخت ایس او پیز جاری
  • عمران خان کی ویڈیو لنک پیشی سے متعلق عدالت کی سخت ایس او پیز جاری
  • رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزراء پر پابندی عائد کریں،یورپی کمیشن
  • رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں؛ یورپی کمیشن
  • رضی دادا کی غیر مشروط معافی مسترد، کمیٹی کا چینل بند کرنے کا فیصلہ، وائرل ویڈیو پر عمر چیمہ کے بعد وسیم عباسی نے بھی رد عمل جاری کر دیا 
  • مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی، غیر قانونی گرفتاریاں اور ماورائے عدالت ہلاکتیں معمول بن گئیں
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیئرمین پی ٹی اے کو ہٹانے کا حکم، فیصلہ چیلنج
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری کا جوڈیشل ورک سے روکنے کا آرڈر چیلنج کرنے کا فیصلہ