UrduPoint:
2025-11-05@02:22:13 GMT

شام: بارودی سرنگوں کی تلفی کے دوران اموات کا سلسلہ جاری

اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT

شام: بارودی سرنگوں کی تلفی کے دوران اموات کا سلسلہ جاری

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 18 فروری 2025ء) اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے جیئر پیڈرسن رواں ہفتے شام کا دورہ کر رہے ہیں جہاں وہ عبوری حکومت کے عہدیداروں سمیت معاشرے کے مختلف طبقات کی نمائندگی کرنے والوں سے ملک میں قیام امن، استحکام اور ترقی پر بات چیت کریں گے۔

اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے نیویارک میں معمول کی پریس بریفنگ کے موقع پر صحافیوں کو بتایا کہ خصوصی نمائندے نے چند روز قبل میونخ سلامتی کانفرنس میں شام، فرانس، جرمنی، عراق، متحدہ عرب امارات اور دیگر ممالک کے اعلیٰ سطحی نمائندوں سے بات کی ہے۔

اس موقع پر انہوں نے شام میں وہاں کے لوگوں کے زیرقیادت اور عالمی برادری کی مدد سے جامع سیاسی عمل کی ضرورت پر زور دیا۔ Tweet URL

کانفرنس کے موقع پر جیئر پیڈرسن نے خواتین، امن اور سلامتی کے موضوع پر ایک اجلاس میں بھی شرکت کی جہاں انہوں نے شام کے تمام سیاسی فریقین سے کہا کہ وہ اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کریں، خواتین کے حقوق اور وقار کا احترام اور ملکی مستقبل کی تشکیل میں ان کی مکمل شرکت یقینی بنائیں۔

(جاری ہے)

خواتین اور لڑکیوں کو تعلیم، نقل و حرکت، سیاسی نمائندگی اور تشدد و استحصال سے تحفظ کی ضمانت دی جانی چاہیے۔بارودی سرنگوں کی صفائی

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ امدادی اہلکاروں نے گزشتہ دنوں دارالحکومت دمشق کے دیہی علاقے دارایا میں زرعی اراضی کو دھماکہ خیز گولہ بارود سے صاف کیا ہے جس کے لیے امدادی فنڈ برائے شام نے مالی وسائل مہیا کیے تھے۔

'اوچا' کا کہنا ہے کہ شام کے بہت سے حصوں میں لڑائی بند ہو گئی ہے اور امدادی کارکن نئے علاقوں میں بارودی سرنگیں صاف کر رہے ہیں۔ ان میں سابقہ محاذ جنگ بھی شامل ہیں جہاں دھماکہ خیز مواد بھاری مقدار میں موجود ہے۔ دسمبر 2024 کے بعد ادلب، حلب، حمہ، دیرالروز اور لاطاکیہ میں 138 مقامات اس مواد سے آلودہ پائے گئے ہیں۔

اسی عرصہ کے دوران امدادی شراکت داروں نے شام بھر میں متعدد علاقوں کو 1,400 ان پھٹے بارودی اسلحے سے صاف کیا۔

بارودی سرنگوں کی صفائی کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے کے شراکت دار کئی جگہوں پر اس مواد سے ہلاکتوں کی اطلاع بھی دے رہے ہیں اور ایسے واقعات تقریباً روزانہ پیش آ رہے ہیں۔

'اوچا' کے مطابق، دسمبر کے بعد ملک بھر میں اَن پھٹے بارودی مواد سے کم از کم 430 ہلاکتیں ہو چکی ہیں جن میں ایک تہائی تعداد بچوں کی ہے۔ مرنے والوں میں کسانوں اور گلہ بانوں کی بڑی تعداد بھی شامل ہے۔

امداد کی ترسیل

سرحد پار سے انسانی امداد کی فراہمی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ گزشتہ ہفتے کے اختتام پر ترکیہ سے 40 ٹرک تقریباً 1,000 میٹرک ٹن خوراک لے کر شام کے شمال مغربی شہر ادلب میں آئے جن سے 270,000 لوگوں کی ضروریات پوری ہوں گی۔ رواں سال کے آغاز سے امدادی شراکت داروں نے اردن سے شام میں خوراک کی درآمد میں بھی اضافہ کر دیا ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ کے رہے ہیں

پڑھیں:

غزہ میں عالمی فورس کیلیے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے‘اردن ‘جرمنی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251102-01-19
عمان/برلن( مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ‘غزہ پلان’ کے تحت جنگ بندی کے بعد علاقے میں عالمی استحکام فورس کی تعیناتی کی تجاویز پراردن اور جرمنی، نے واضح کیا ہے کہ اس فورس کی کامیابی اور قانونی حیثیت کے لیے اسے لازماً اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا مینڈیٹ حاصل ہونا چاہیے۔ عالمی میڈیا کے مطابق، امریکا کی ثالثی میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے تحت زیادہ تر عرب اور مسلمان ممالک پر مشتمل ایک اتحاد فلسطینی علاقے میں فورس تعینات کرنے کی توقع ہے۔ بین الاقوامی استحکام فورس غزہ میں منتخب فلسطینی پولیس کو تربیت دینے اور ان کی معاونت کرنے کی ذمہ دار ہوگی، جسے مصر اور اردن کی حمایت حاصل ہوگی۔ اس فورس کا مقصد سرحدی علاقوں کو محفوظ بنانا اور حماس کو ہتھیاروں کی اسمگلنگ سے روکنا بھی ہوگا۔ اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدی نے کہا کہ “ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ اگر اس استحکام فورس کو مؤثر طریقے سے اپنا کام کرنا ہے تو اسے سلامتی کونسل کا مینڈیٹ حاصل ہونا ضروری ہے۔تاہم، اردن نے واضح کیا کہ وہ اپنے فوجی غزہ نہیں بھیجے گا۔ الصفدی کا کہنا تھا کہ ہم اس معاملے سے بہت قریب ہیں، اس لیے ہم غزہ میں فوج تعینات نہیں کر سکتے، تاہم انہوں نے کہا کہ ان کا ملک اس بین الاقوامی فورس کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔دوسری جانب، جرمنی کے ویزرخارجہ یوان واڈیفول نے بھی فورس کے لیے اقوام متحدہ کے مینڈیٹ کی حمایت کی اور کہا کہ اسے بین الاقوامی قانون کی واضح بنیاد پر قائم ہونا چاہیے۔جرمن وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ان ممالک کے لیے انتہائی اہمیت رکھتا ہے جو نہ صرف غزہ میں فوج بھیجنے کے لیے تیار ہیں بلکہ خود فلسطینیوں کے لیے بھی اہم ہے جبکہ جرمنی بھی چاہے گا کہ اس مشن کے لیے واضح مینڈیٹ موجود ہو۔خیال رہے کہ گزشتہ ماہ اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے خبردار کیا تھا کہ یہ منصوبہ ’اسرائیلی قبضے کی جگہ امریکی قیادت میں ایک نیا قبضہ قائم کرے گا، جو فلسطینی حقِ خودارادیت کے منافی ہے‘۔واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ نے اس خطے میں بین الاقوامی امن فورسز کئی دہائیوں سے تعینات کر رکھی ہیں، جن میں جنوبی لبنان میں فورس بھی شامل ہے، جو لبنانی فوج کے ساتھ مل کر حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان نومبر 2024 کی جنگ بندی پر عملدرآمد کو یقینی بنا رہی ہے۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • افغانستان دہشت گردوں کی پناہ گاہ بن چکا ، اقوام متحدہ
  • اٹلی میں برفانی تودہ گرنے سے 5 جرمن کوہ پیما ہلاک
  • غزہ صحافیوں کے لیے خطرناک ترین خطہ ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
  • پشاور، سی ٹی ڈی تھانے کے اندر بارودی مواد پھٹنے سے دھماکا، اہلکار شہید
  • کراچی: بارودی مواد کے مقدمے کے ملزمان کی رہائی کا حکم
  • اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
  • سی ٹی ڈی پولیس اسٹیشن پشاور کے اندر بارودی مواد پھٹنے سے دھماکا، اہلکار شہید
  • پشاور: سی ٹی ڈی تھانے میں شارٹ سرکٹ سے بارودی مواد پھٹ گیا، ایک اہلکار جاں بحق
  • غزہ میں عالمی فورس کیلیے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے‘اردن ‘جرمنی
  • پشاور :سی ٹی ڈی تھانے کے مال خانے میں بارودی مواد پھٹنے سے دھماکہ