بادل کب برسیں گے ؟ محکمہ موسمیات نے خوشخبری سنا دی
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
بارش برسانے والا سسٹم اج بلوچستان کے راستے پاکستان میں داخل ہوگا۔
محکمہ موسمیات کے مطابق 25 فروری سے یکم مارچ کے دوران پنجاب کے بیشتر اضلاع میں تیز ہوائیں چلنے اور بارش کا امکان ہے۔ مری اور گلیات سمیت دیگر پہاڑی علاقوں میں بارش اور برفباری کی توقع ہے۔
25 سے 28 فروری کے درمیان لاہو ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، جھنگ ، فیصل آباد، شیخوپورہ ، نارروال ، میانوالی اور سیالکوٹ میں بارش کا امکان ہے جبکہ سرگودھا ، بھکر، خوشاب، حافظ آباد ، گجرانوالہ ، منڈی بہا الدین اور گجرات میں بھی بارش کی توقع ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق ملتان، ڈیرہ غازی خان، لیہ، مظفر گڑھ، خانیوال، ساہیوال ، پاکپتن، اوکاڑہ اور بہاولنگر میں بھی 25 سے 27 فروری تک ہلکی بارش ہوسکتی ہے۔ بارش کے ساتھ پہاڑی علاقوں برفباری بھی متوقع ہے۔
پی ڈی ایم اے ک ڈائریکٹر جنرل ایم عرفان علی کاٹھیا کا کہنا ہے کہ سیاح موسم کی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنا پروگرام ترتیب دیں۔ پی ڈی ایم کے کنٹرول روم میں 24 گھنٹے صورتحال کی مانیٹرنگ جاری ہے۔ خراب موسم میں غیر ضروری سفر سے گریزن کریں۔ ایمرجنسی صورتحال میں پی ڈی ایم اے کی ہیلپ لائن 1129 پر کال کریں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کلاؤڈ برسٹ (بادل کا پھٹنا) کیا ہے اور ایسا گلگت بلتستان میں بار بار کیوں ہو رہا؟
گلگت بلتستان(نیوز ڈیسک) گلگت بلتستان کے علاقے سکردو اور ملک کے دیگر بالائی علاقوں میں بار بار ہونے والے ’کلاؤڈ برسٹ‘ نے تباہی مچا رکھی ہے۔ لیکن جو پہلے اس تواتر سے نہ ہوا وہ اب کیوں ہو رہا ہے؟ آئیے اسے سمجھتے ہیں۔
”کلاؤڈ برسٹ“، یا بادل کا پھٹ جانا، ایک ایسا قدرتی واقعہ ہے جسے سن کر ایسا لگتا ہے جیسے آسمان پھٹ پرا ہو۔ لیکن یہ ایک مختصر وقت میں ہونے والی بہت زیادہ بارش ہوتی ہے، جو عام طور پر کسی ایک مخصوص علاقے تک محدود رہتی ہے۔ ذرا تصور کریں، آپ باہر کھیل رہے ہوں اور ایک لمحے میں آسمان سے ایسا پانی برسے جیسے ہزاروں بالٹیاں ایک ساتھ انڈیلی جا رہی ہوں—یہی کلاؤڈ برسٹ ہے۔ خاص طور پر اگر ایک گھنٹے میں 10 سینٹی میٹر سے زیادہ بارش صرف 10 کلومیٹر کے علاقے میں ہو، تو سائنسدان اسے کلاؤڈ برسٹ کہتے ہیں۔
یہ عجیب و غریب بارش زیادہ تر پہاڑی علاقوں میں ہوتی ہے۔ کیوں؟ کیونکہ جب گرم ہوا پہاڑ سے اوپر جاتی ہے تو وہ ٹھنڈی ہو کر بارش برسانے لگتی ہے۔ لیکن کبھی کبھار وہ بارش رُک جاتی ہے اور ہوا میں ہی جمع ہوتی رہتی ہے، یہاں تک کہ اچانک وہ تمام پانی ایک دھماکے کی طرح زمین پر گرتا ہے۔
یہ نہ صرف حیرت انگیز ہوتا ہے بلکہ خطرناک بھی! پہاڑوں میں جب ایسا ہوتا ہے تو پانی تیزی سے نیچے بہتا ہے، نالوں میں آ جاتا ہے، اور ساتھ میں لینڈ سلائیڈ یا مٹی کے تودے بھی آ سکتے ہیں۔ شہروں میں یہ پانی گلیوں کو ندی میں بدل دیتا ہے اور لوگ پریشان ہو جاتے ہیں کہ آخر یہ سب کچھ اتنی جلدی کیسے ہو گیا۔
کلاؤڈ برسٹ کے ساتھ اکثر بجلی کی چمک، زور دار آوازیں، تیز ہوائیں اور کبھی کبھار اولے بھی شامل ہوتے ہیں۔
ماہرین کہتے ہیں کہ دنیا کے درجہ حرارت میں اضافے یعنی گلوبل وارمنگ کی وجہ سے ایسے خطرناک موسمی واقعات زیادہ ہو رہے ہیں۔ جب زمین یا سمندر زیادہ گرم ہو جاتے ہیں، تو پانی زیادہ بخارات بن کر اوپر جاتا ہے، آسمان میں بڑے اور گہرے بادل بنتے ہیں، جو پھر اچانک برس پڑتے ہیں۔ اور جب پہاڑوں میں بغیر منصوبہ بندی کے سڑکیں، ہوٹل، یا کالونیاں بنائی جائیں اور درخت کاٹ دیے جائیں، تو یہ خطرہ اور بھی بڑھ جاتا ہے۔
ایسے وقت میں سب سے ضروری بات یہ ہے کہ ہوشیار رہیں۔ محکمہ موسمیات یا مقامی انتظامیہ کی بات سنیں، اگر خطرے کی وارننگ دی جائے تو فوراً کسی اونچی جگہ چلے جائیں۔
یاد رہے، کلاؤڈ برسٹ کو روکنا ہمارے ہاتھ میں نہیں، لیکن تھوڑی سی سمجھداری اور احتیاط سے ہم اپنی جان اور دوسروں کی حفاظت ضرور کر سکتے ہیں۔
Post Views: 3