رمضان کاچاند: مرکزی رویت ہلال کمیٹی اجلاس کل ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
فوٹو فائل
رمضان المبارک کا چاند دیکھنے کےلیے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس کل پشاور میں ہوگا۔
چیئرمین رویت ہلال کمیٹی مولانا عبدالخبیر آزاد کی زیر صدارت اجلاس پشاور میں طلب کیا گیا ہے۔
اجلاس 29 شعبان المعظم 1446 ہجری بروز جمعہ محکمہ اوقاف پشاور کی بلڈنگ میں ہوگا۔
محکمہ اوقات کے مطابق اجلاس میں مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چئیرمین عبدالخبیرآزاد، کمیٹی ارکان اور علماء شریک ہوں گے۔
وفاقی حکومت نے ملک بھر میں ایک ساتھ رمضان المبارک کے انعقاد کی کوشش کے طور پر چاند دیکھنےکےلیے اجلاس پشاور میں بلانے کا فیصلہ کیا تھا۔
چاند سے متعلق سپارکو کی پیشگوئیچند روز قبل رمضان المبارک کے چاند سے متعلق پاکستان اسپیس اینڈ اپر ایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن (سپارکو) نے امکان ظاہر کیا تھا کہ پاکستان میں رمضان المبارک 2 مارچ 2025 سے شروع ہوگا۔
سپارکو اعلامیے میں کہا گیا کہ نیا چاند 28 فروری 2025 کو پاکستانی وقت کے مطابق صبح 5 بجکر 45 منٹ پر پیدا ہوگا اور غروب آفتاب کے وقت چاند کی عمر 12 گھنٹے ہوگی، پاکستان کے بجائے سعودی عرب میں 28 فروری کو چاند نظر آسکتا ہے۔
سپارکو کے مطابق شوال کا چاند ملک بھر میں 30 مارچ کو متوقع ہے، جس کے باعث عیدالفطر 31 مارچ کو ہوسکتی ہے۔
ریسرچ کمیشن کا یہ بھی کہا ہے کہ رمضان کے چاند کی رویت کا حتمی فیصلہ رویت ہلال کمیٹی کے پاس ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: رویت ہلال کمیٹی رمضان المبارک
پڑھیں:
سکردو، عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں کی گرفتاری کیخلاف احتجاجی مظاہرہ
یادگار چوک پر منعقدہ مظاہرے سے سید مظاہر حسین موسوی، محمد علی دلشاد، وزیر حسنین و دیگر نے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے چیئرمین احسان ایڈووکیٹ سمیت دیگر رہنماؤں کی گرفتاری ناقابل برداشت فعل ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے رہنماؤں کی گرفتاری کیخلاف سکردو میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ یادگار چوک پر منعقدہ مظاہرے سے سید مظاہر حسین موسوی، محمد علی دلشاد، وزیر حسنین و دیگر نے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے چیئرمین احسان ایڈووکیٹ سمیت دیگر رہنماؤں کی گرفتاری ناقابل برداشت فعل ہے۔ گلگت بلتستان کے حالات جان بوجھ کر خراب کئے جا رہے ہیں۔ لینڈ ریفارمز کے نام پر زمینیں ہتھیانے کی کسی کو بھی اجازت نہیں دیں گے۔ مقررین نے کہا کہ مائننگ اینڈ منرلز ایکٹ کے نام پر تماشہ لگایا جا رہا ہے، عوام ہوشیار رہیں۔ لینڈ ریفارمز بل اسمبلی میں لانے کے بعد حکومت بند گلی آگئی۔ زمینوں اور پہاڑوں کی قانون سازی عوام سے پوچھے بغیر بند کمروں میں نہیں کی جاسکتی۔