26 نومبرکو 3 رینجرز اہلکاروں کی موت کیس میں ملزم کی ضمانت منظور
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد نے 26 نومبر کو 3 رینجرز اہلکاروں کی موت کیس میں ملزم ضمانت منظور کرلی۔
اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔ عدالت نے 26 نومبر کو 3 رینجرز کی موت کے کیس میں ملزم ہاشم عباسی کی ضمانت 50 ہزار روپوں کے مچلکے کے عوض منظور کرتے ہوئے کہا کہ بادی النظر میں ملزم ہاشم عباسی کے خلاف مزید انکوائری کا کیس ہے۔ شریک ملزمان کی ضمانت پر عدالتی ابزرویشن کا کوئی اثر نہیں ہو گا۔ عدالت کی آبزرویشن عمومی نوعیت کی ہے اور یہ صرف اس کیس کی حد تک ہے۔
عدالت کا کہنا تھا کہ ملزم کے وکیل کا موقف ہے کہ ملزم کو غلط طریقے سے اس کیس میں ملوث کیا گیا ہے۔ وکیل کے مطابق ملزم کا کوئی کرمنل ریکارڈ موجود نہیں یہ من گھڑت کیس ہے۔ پراسیکوٹر نے ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ملزم گھناؤنے جرم میں ملوث ہے۔ پراسیکوٹر کے مطابق ملزم کے عمل سے تین رینجرز اہلکاروں کی موت ہوئی۔
عدالت کے مطابق پراسیکوٹرکا کہنا ہے کہ ملزم کے خلاف کافی مواد موجود ہے اور ملزم کو شناخت پریڈ میں گواہ نے صحیح شناخت کیا۔ ریکارڈ کے مطابق ملزم ایف آئی آر میں نامزد نہیں۔ بادی النظر میں ملزم کا کیس مزید انکوائری میں آتا ہے۔ ملزم کے حوالے سے کیس باقاعدہ شواہد کے جائزہ کے بعد ہی واضع ہو گا۔
عدالت نے کہا کہ پراسیکوشن عدالت کو مطمئن کرنے میں ناکامی رہی کہ ملزم ضمانت کی شرائط پر عمل نہیں کرے گا۔ اس کا امکان نہیں کہ ملزم انصاف کے نظام میں خلل ڈالنے کی کوشش کرے گا۔ اعلی عدالتیں طے کر چکی ہیں کہ ضمانت سزا کے طور پر مسترد نہیں ہو سکتی۔ ہاشم علی عباسی کی ضمانت 50 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کی جاتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی ضمانت کے مطابق کیس میں کہ ملزم ملزم کے کی موت
پڑھیں:
ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے قتل سے متعلق کیس: ملزم کا مزید 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے قتل سے متعلق کیس میں عدالت نے ملزم کا مزید 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے قتل سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، پولیس نے گرفتار ملزم عمر حیات کو عدالت میں پیش کردیا۔
علاقہ مجسٹریٹ محمد حفیظ کی عدالت میں ملزم کو پیش کیا گیا، عدالت نے شناخت پریڈ کیلئے ملزم کو جیل بیجھنے کا حکم دیا تھا۔
پولیس کیجانب سے شناخت پریڈ کا عمل مکمل ہونے پر ملزم کو عدالت میں پیش کیا گیا، پراسیکوشن نے کہا کہ ملزم کی شناخت ہوگئی ہے۔
پولیس کیجانب سے ملزم کے 7 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی، پراسیکوشن نے مؤقف اپنایا کہ ملزم کو 2 لوگوں نے شناخت کیا ملزم کی والدہ اور پھوپھو نے، ملزم سے زیر استعمال موبائل فون اور گاڑی کی برآمدگی کیلئے ریمانڈ چاہیے۔
ملزم نے کہا کہ میں نے موبائل پولیس کو دے دیا ہے، میری درخواست ہے میرا میڈیکل کروایا جائے۔
عدالت نے ملزم کے میڈیکل کی ہدایت کردی، ملزم نے کہا کہ میرا فیملی سے رابطہ نہیں، ان کو پتا ہے کہ وکیل کرنا ہے یا نہیں۔
عدالت نے ملزم کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔