خیبر پختونخوا میں افغانستان کے ساتھ طور خم سرحد کے علاقے میں کراس بارڈر جھڑپوں سے علاقے میں خوف و ہراس کا ماحول ہے جبکہ افغان طالبان کی جانب سے مقامی آبادی پر گولہ باری کی بھی اطلاعات ہیں جسکے نتیجے میں سرحدی علاقوں کے مکین نقل مکانی کر چکے ہیں۔

ذرائع کے مطابق طورخم سرحدی علاقے میں کشیدہ صورت حال کے باعث زمینی گزر گاہ طورخم بارڈر گزشتہ 13 روز سے بند ہے۔ جس سے دونوں جانب مسافروں اور تاجروں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ ذرائع نےبتایا کہ افغان حکام رات پر گولہ باری کرتے رہے۔ جس سے کئی افراد زخمی بھی ہوئے۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ 21 فروری سے بارڈر بند ہے۔ پیدل اور مال بردار گاڑیوں کی آمدورفت میں بندش سے بڑی تعداد میں گاڑیاں اور مسافر دونوں جانب پھنس کر رہ  گئے ہیں۔ اور بارڈر کھولنے کا انتظار کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں طور خم بارڈر: پاکستان، افغانستان کی مرکزی گزر گاہ کب کھلے گی؟

ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں جانب کے حکام میٹنگ بھی کر چکے ہیں لیکن مذاکرات کسی نتیجے کے بغیر ہی ختم ہوئے۔ جبکہ گزشتہ دو دنوں سے مسلسل رات بھر گولہ باری سے حالات مزید کشیدہ ہو گئے ہیں۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ سحری کے وقت بھی جھڑپیں ہوتی رہیں۔

باچا مینہ کے مکین علاقہ خالی کرنے پر مجبور

طور بارڈر کے ساتھ واقع ’باچا مینہ‘کے مکین گزشتہ کئی دنوں سے سخت مشکلات میں ہیں۔ ذرائع کے مطابق افغان طالبان نے مقامی آبادی پر بھی گولے برسائے۔ جس کے نتیجے میں ایک شخص ہارٹ اٹیک سے ہلاک ہوا جبکہ کئی زخمی ہوئے۔ انھوں نے بتایا کہ سرحدی علاقے کے لوگ سحری بھی نہیں کر سکے۔ اور جان بچانے کے لیے علاقے سے نکل گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں طورخم بارڈر پر پھنسے سینکڑوں ٹرک ڈرائیور سخت مشکلات کا شکار

طور خم گزرگاہ کی بندش سے تجارت بھی بند

پاک افغان اہم سرحدی گزر گاہ طورخم کی بندش سے مسافر اور تاجر دونوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ تاجر برادری کے مطابق 200 سے زائد مال بردار گاڑیاں جن میں ٹرک اور کنٹینر شامل ہیں پاک افغان شاہراہ پر مختلف مقامات پر کھڑے ہیں اور ڈرائیورز سرحد کھلنے کا انتظار کر رہے ہیں۔ پشاور کے ایک تاجر نے بتایا کہ سرحد کے بند ہونے سے دونوں جانب سے تاجروں کا نقصان ہو رہا ہے۔ ‘یہ صرف تاجروں کا نہیں حکومت کا بھی نقصان ہے کیونکہ تاجر ٹیکس دے رہے ہیں۔’

تاجروں کا موقف ہے کہ سیاست اور تجارت کو الگ رکھنا چاہیے تاکہ سیاسی وجوہات کی بنا پر تجارت کو نقصان نہ پہنچے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

افغانستان پاکستان طورخم بارڈر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: افغانستان پاکستان

پڑھیں:

پاکستان نے افغان طالبان کو تسلیم کرنے کی خبروں کو قیاس آرائی قرار دے کر مسترد کر دیا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 جولائی 2025ء) جمعرات کے روز ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان سے طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کے حوالے سے جب سوالات کیے گئے تو انہوں نے کہا، ’’اس وقت یہ سب قیاس آرائی ہے۔ میں اس پر کوئی تبصرہ نہیں کر سکتا۔‘‘

جب پاکستان کے نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار اور وزیر داخلہ محسن نقوی کے افغانستان دورے سے متعلق سوال کیا گیا تو شفقت علی خان کا کہنا تھا کی سکیورٹی کے معاملات، خاص طور پر افغانستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کا معاملہ، ان مذاکرات میں سرفہرست تھے۔

انہوں نے کہا، ’’جب وزیر داخلہ کسی ملک کا دورہ کرتے ہیں تو سکیورٹی معاملات ان کے ایجنڈے میں سرفہرست ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

ان دوروں کے دوران نہ صرف وزیر داخلہ کی سطح پر بلکہ سیاسی سطح پر بھی افغانستان میں دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کا مسئلہ بنیادی موضوع رہا۔ اس پر بات چیت جاری ہے اور یہ دونوں ممالک کے درمیان جاری باقاعدہ مکالمے کا حصہ ہے۔

‘‘ قیاس آرائیاں کیوں؟

افغانستان کی عبوری حکومت کو اسلام آباد کی جانب سے تسلیم کرنے کی قیاس آرائیوں کا سلسلہ پاکستانی وزیر داخلہ وزیر محسن نقوی کے اتوار کے روز کابل کا دورہ کے بعد شروع ہوا۔ جہاں انہوں نے اپنے افغان ہم منصب سراج الدین حقانی سے ملاقات کی۔

پاکستانی وزیر داخلہ کا کابل کا یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے، مشترکہ رابطہ کمیٹی (جے سی سی) کی بحالی اور سفارت کاروں کو چارج ڈی افیئرز کے عہدے سے سفیر تک اپ گریڈ کرنے جیسے اقدامات کے اعلان بعد ہوا۔

رواں ماہ کے اوائل میں دونوں ممالک نے ایڈیشنل سیکرٹری سطح کے میکنزم مذاکرات کا آغاز بھی کیا تھا۔

گزشتہ ہفتے ہی پاکستان، ازبکستان اور افغانستان نے کابل میں ازبکستان-افغانستان-پاکستان ریلوے پروجیکٹ کے لیے مشترکہ فزیبلٹی اسٹڈی کے فریم ورک کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

’دہشت گردی کے خلاف طالبان حکومت کا ردعمل مثبت‘

پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے دہشت گردی کے حوالے سے صحافیوں کے سوالات کے جواب میں کہا کہ افغان طالبان افغانستان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی پناہ گاہوں کے بارے میں پاکستان کے تحفظات پر مثبت ردعمل دکھا رہے ہیں، جو دونوں ملکوں کے درمیان کشیدہ تعلقات میں بہتری کی امید کی ایک محتاط جھلک ہے۔

بریفنگ کے دوران ترجمان پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ’’دہشت گردوں کو حاصل پناہ گاہیں ایک بڑی رکاوٹ ہے، دونوں ممالک کے درمیان اس بارے میں فعال بات چیت جاری ہے اور افغان فریق ہمارے تحفظات کو سنجیدگی سے لے رہا ہے۔‘‘

خیال رہے کہ افغانستان میں کالعدم ٹی ٹی پی کے جنگجوؤں کی مبینہ موجودگی اسلام آباد اور طالبان حکومت کے درمیان طویل عرصے سے تنازع کا باعث بنی ہوئی ہے، 2021 میں طالبان کے کابل میں دوبارہ اقتدار سنبھالنے کے بعد سے پاکستان ان پر الزام عائد کرتا رہا ہے کہ وہ ہزاروں ٹی ٹی پی جنگجوؤں کو پناہ دے رہے ہیں۔

تاہم طالبان رہنما اس کی تردید کرتے رہے ہیں۔

دونوں ملکوں کے درمیان حالیہ برسوں میں تعلقات تناؤ کا شکار رہے ہیں، اور پاکستان خبردار کرتا رہا ہے کہ سرحد پار سے جاری عسکریت پسندی تعلقات کو پٹڑی سے اتار سکتی ہے، تاہم نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحٰق ڈار کے اپریل میں کابل کے دورے کے بعد تعلقات میں بہتری آنا شروع ہوئی۔

پاک، افغانستان تجارت

پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت کے حوالے سے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کی بڑی اہمیت ہے، تاہم لاجسٹکس اور کسٹمز سے متعلق مسائل نے تجارت کو متاثر کیا ہے۔

شفقت علی خان کا کہنا تھا، ’’متعدد مسائل جیسے لاجسٹکس، کسٹمز اور طریقہ کار وغیرہ نے تجارت پر اثر ڈالا ہے۔ ان سب پر کام ہو رہا ہے اور آپ دیکھ سکتے ہیں کہ اس سے تجارت میں پیش رفت ہو رہی ہے۔‘‘

اس دوران پاکستان اور افغانستان نے ابتدائی ہارویسٹ پروگرام کے تحت آٹھ زرعی اشیاء پر 35 فیصد تک ٹیرف میں رعایت دینے پر اتفاق کیا ہے، اور جامع ترجیحی تجارتی معاہدہ (پی ٹی اے) کے لیے مذاکرات شروع کرنے پر بھی آمادگی ظاہر کی ہے۔

ج ا ⁄ ص ز نیوز ایجنسیوں کے ساتھ

متعلقہ مضامین

  • طورخم بارڈر: ڈرائیورز اور کلینرز کو سرحد عبور کرنے کیلئے پاسپورٹ اور ویزہ لازمی قرار
  • تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کا سرحدی تنازع شدت اختیار کر گیا، ایک دوسرے پر فضائی حملے اور راکٹ باری
  • کمبوڈیا کیساتھ جھڑپیں؛ تھائی لینڈ نے اپنے 8 سرحدی اضلاع میں مارشل لا نافذ کردیا
  • کمبوڈیا کیساتھ جھڑپیں، تھائی لینڈ نے اپنے 8سرحدی اضلاع میں مارشل لا نافذ کردیا
  • تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان شدید سرحدی جھڑپیں، متعدد ہلاکتیں، تھائی سرحدی اضلاع میں مارشل لا
  • کمبوڈیا سے جھڑپیں جنگ میں بدل سکتی ہیں، تھائی وزیراعظم کا انتباہ
  • پاکستان نے افغان طالبان کو تسلیم کرنے کی خبروں کو قیاس آرائی قرار دے کر مسترد کر دیا
  • تھائی لینڈ، کمبوڈیا جھڑپیں: اقوام متحدہ کا ہنگامی اجلاس طلب
  • تھائی لینڈ-کمبوڈیا سرحدی جھڑپیں: 10 سے زائد افراد ہلاک
  • ایف آئی اے کی بڑی کارروائی؛ غیر قانونی سرحد پار کرتے ہوئے 33 غیر ملکی گرفتار