WE News:
2025-06-09@16:39:42 GMT

نصرت فتح علیخان سے کیا رشتہ ہے؟ چاہت فتح علیخان بول پڑے

اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT

نصرت فتح علیخان سے کیا رشتہ ہے؟ چاہت فتح علیخان بول پڑے

چاہت فتح علی خان ایک سوشل میڈیا کی امسکراہٹیں بکھرتی شخصیت ہیں جو اپنے دل گانے کے انداز کے لیے جانے جاتے ہیں۔ انہوں نے 2024 میں اپنے گانے ’بدو بدی‘ سے بہت مقبولیت حاصل کی۔ اس ٹریک نے اپنی ریلیز کے صرف ایک ہفتے کے اندر 27 ملین ویوز حاصل کیے، تاہم کاپی رائٹ کے مسائل کی وجہ سے یوٹیوب نے گانا ہٹا دیا۔

یہ بھی پڑھیں:چاہت فتح علی خان پاکستان کے کس شہر میں میوزک اکیڈمی کھولنے والے ہیں؟

چاہت فتح علی خان کا اصل نام رانا کاشف ہے اور ان کا تعلق پنجاب پاکستان سے ہے۔حال ہی میں چاہت فتح علی خان نادر علی کے پوڈ کاسٹ میں نظر آئے جہاں انہوں نے اپنے نام کے ساتھ ’فتح علی خان‘ استعمال کرنے کی بات کی۔

اس حوالے سے بات کرتے ہوئے چاہت فتح علی خان نے کہا کہ فیصل آباد میں ایک گلوکار تھا جس نے میرے خلاف فتح علی کی وراثت کا استحصال کرنے کا مقدمہ درج کرایا، اس کیس میں کہا گیا کہ میں ایک چھوٹا گلوکار ہوں اور مجھے یقین ہے کہ نصرت فتح علی خان کی وراثت کو استعمال کر رہا ہوں۔

میرے خلاف شکایت میں کہا گیا کہ میں ’چاہت‘ کیساتھ ’فتح علی خان‘ کا لاحقہ فیصل آباد کے لوگوں کے لیے تکلیف دہ ہے۔

جب یہ کیس سامنے آیا تو پھر واضح کیا کہ میں نے نصرت فتح علی خان کے لیے نام اس لیے استعمال کیا کیونکہ میں ان سے پیار کرتا ہوں۔ بس اتنا ہے کہ میں نصرت فتح علی خان کی تعریف کرتا ہوں۔

یہ بھی پڑھیں:’متھیرا کو کورٹ لے کر جاؤں گا‘، چاہت فتح علی خان نے ویڈیو کی حقیقت بیان کردی

یہ ایسے ہی جیسے لوگ اپنے بچوں کے نام عمران خان، علامہ اقبال اور قائداعظم کے نام پر رکھتے ہیں، یہ سب کچھ محبت کی وجہ سے ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پوڈکاسٹ چاہت فتح علیخان نادر علی نصرت فتح علیخان.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پوڈکاسٹ چاہت فتح علیخان نادر علی نصرت فتح علیخان چاہت فتح علی خان نصرت فتح علی فتح علیخان کے لیے کہ میں

پڑھیں:

ترسیلات زر میں غیرمعمولی اضافہ، سعودی عرب میں مقیم پاکستانی ورکرز پھر سرفہرست

سال 2024-25 کے دوران پاکستان میں ترسیلات زر کی مد میں غیرمعمولی اضافہ دیکھنے میں آیا جس نے معیشت کی بحالی اور بیرونی کھاتوں کے استحکام میں کلیدی کردار ادا کیا۔ سعودی عرب میں پاکستانی ورکرز نے ترسیلات زر میں 40 فیصد اضافے کے ساتھ ایک مرتبہ پھر سب کوپیچھے چھوڑ دیا  ۔
پاکستان اکنامک سروے 2024-25‘ کے مطابق جولائی تا اپریل کے دوران ترسیلات زر میں سال بہ سال بنیاد پر 30.9 فیصد کا نمایاں اضافہ ہوا جس کے بعد مجموعی ترسیلات زر 31.2 ارب امریکی ڈالر تک جا پہنچیں۔ اس غیرمعمولی اضافے نے پاکستان کے جاری کھاتے (کرنٹ اکاؤنٹ) کو 1.9 ارب ڈالر کے سرپلس میں تبدیل کر دیا جو کہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 1.3 ارب ڈالر کے خسارے کے مقابلے میں ایک بڑی پیش رفت ہے۔
یہ پاکستان کی اقتصادی تاریخ میں دوسرا موقع ہے جب کرنٹ اکاؤنٹ نے اتنی بڑی سطح پر سرپلس دیا پہلا موقع 2003 میں آیا تھا۔ مارچ 2025 میں ترسیلات زر 4.1 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں جو ملکی تاریخ کا بلند ترین ماہانہ ریکارڈ ہے۔ اس میں اضافہ مختلف عوامل کا نتیجہ تھا جن میں سیزنل ٹرانسفرز، زرمبادلہ کی شرح میں استحکام اور رسمی بینکاری ذرائع کو ترجیح دینے والی حکومتی پالیسیاں شامل تھیں۔ یہ تمام عوامل بیرون ملک پاکستانیوں کی طرف سے بھیجی جانے والی رقوم کو محفوظ، شفاف اور مستحکم ذرائع سے پاکستان منتقل کرنے میں معاون ثابت ہوئے۔ ترسیلات زر میں اضافے کے پیچھے عالمی اور مقامی دونوں سطحوں پر تبدیلیاں اثر انداز ہوئیں۔ امریکہ، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، برطانیہ، قطر، عمان، کویت، بحرین، کینیڈا، آسٹریلیا اور یورپی یونین کے مختلف ممالک میں مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی رقوم میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا۔ خاص طور پر سعودی عرب، متحدہ عرب امارات ترسیلات زر کے سب سے بڑے ذرائع بن کر ابھرے۔ ان ممالک میں معاشی سرگرمیوں کی بحالی، اجرتوں میں اضافہ، اور پاکستانی ورکرز کی بڑی تعداد نے اس رجحان کو تقویت دی۔ سعودی عرب میں میگا پراجیکٹس کے آغاز نے پاکستانی مزدوروں کے لیے روزگار کے نئے مواقع پیدا کیے جس سے ترسیلات میں مزید اضافہ ہوا۔
پاکستان میں حکومتی سطح پر KERB مارکیٹ پر قابو پانے، بینکاری ذرائع کو فروغ دینے اور غیررسمی مالی ذرائع کی حوصلہ شکنی جیسے اقدامات نے ترسیلات کو رسمی ذرائع سے موصول ہونے والی مالی رقوم میں تبدیل کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ بینکنگ نظام کی بہتری اور ایکسچینج ریٹ کے استحکام نے بیرون ملک پاکستانیوں کو اعتماد دیا کہ ان کی بھیجی گئی رقم محفوظ اور مؤثر طریقے سے ملک میں استعمال ہو رہی ہے۔ اکنامک سروے میں شامل گراف اور ڈیٹا کے مطابق سب سے زیادہ ترسیلات، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، برطانیہ، دیگر خلیجی ممالک (جی سی سی)، امریکہ، یورپی یونین اور کینیڈا سے موصول ہوئیں۔ ان ممالک سے سال بہ سال بنیاد پر ترسیلات میں مسلسل اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس کا مجموعی اثر پاکستان کی بیرونی کھاتوں کی صورتحال پر مثبت رہا۔
ترسیلات زر نے نہ صرف کرنٹ اکاؤنٹ کے خسارے کو محدود کرنے میں مدد دی بلکہ درآمدات سے متعلق ادائیگیوں اور قرض کی واپسی جیسے معاملات میں بھی حکومت کو سپورٹ فراہم کی۔ زرمبادلہ کی دستیابی بہتر ہونے سے مشینری، توانائی، ٹیکسٹائل، اور مائننگ جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری کا رجحان بڑھا۔
اکنامک سروے میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ اگر اس رجحان کو برقرار رکھنا ہے تو لیبر مارکیٹ کو مزید بہتر بنانا، سٹریٹجک معاشی پالیسی سازی اور مالی شمولیت کو فروغ دینا ناگزیر ہے۔  مارچ 2025 تک سال بہ سال کی بنیاد پر ترسیلات زر میں 37.2 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جو کہ بیرونی شعبے کے استحکام کی واضح علامت ہے۔ حکومت پاکستان نے اس مثبت پیش رفت کو جاری رکھنے کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا ہے اور عندیہ دیا ہے کہ وہ ان پالیسیوں کو مزید مضبوط کرے گی تاکہ ترسیلات زر ایک پائیدار ذریعہ بن سکیں جو نہ صرف موجودہ کھاتوں میں توازن برقرار رکھے بلکہ ملک کی معاشی خودمختاری کو بھی فروغ دے۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین