— فائل فوٹو

کے-الیکٹرک کے ترجمان نے کراچی کے علاقے بلال کالونی، کورنگی میں پیش آنے والا واقعے کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے اہلِ خانہ سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق انکشاف ہوا ہے کہ بجلی کے زیرِ زمین کیبل کو غیر قانونی کھدائی کے ذریعے چھیڑا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے-الیکٹرک نے علاقے میں زیرِ زمین کیبل نصب کرنے کا کام مکمل کیا تھا، تاہم بعد میں غیر قانونی کھدائی کے باعث زیرِ زمین کیبل اوپری سطح پر نمایاں ہوا۔

میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کا لیاری کا دورہ

میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ شہر کے اولڈ سٹی ایریا میں نکاسی آب کے نظام میں بہتری آئی ہے۔

کے الیکٹرک کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک کے بنیادی انفرااسٹرکچر کو محفوظ بنانے کے لیے زیرِ زمین کیبل نصب کرنے کے بعد تمام حفاظتی اقدامات پر عمل درآمد کیا گیا تھا۔

ترجمان کے الیکٹرک نے کہا ہے کہ اس افسوس ناک واقعے کی مزید تحقیقات جاری ہیں۔

یاد رہے کہ کورنگی بلال کالونی میں کچرا چننے کے دوران بجلی کے تار سے کرنٹ لگ کر 12 سالہ لڑکا زاہد جاں بحق ہو گیا تھا۔

واقعے کی اطلاع پر پولیس اور ریسکیو اہلکاروں نے موقع پر پہنچ کر لاش کو اسپتال منتقل کیا جہاں پر ضابطے کی کارروائی کے بعد لاش ورثاء کےحوالے کر دی گئی۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: کے الیکٹرک زمین کیبل

پڑھیں:

حکومت کی اعلان کردہ مفت الیکٹرک اسکوٹی کیسے حاصل کریں، شرائط کیا ہیں؟

کراچی(نیوز ڈیسک)سندھ حکومت نے خواتین کو معاشی طور پر بااختیار بنانے اور ان کے سفری مسائل کم کرنے کے لیے مفت اسکوٹی اسکیم متعارف کرا دی ہے۔ یہ اسکیم خاص طور پر ان طالبات اور ملازمت پیشہ خواتین کے لیے ہے جو روزمرہ آمدورفت میں شدید مشکلات کا سامنا کرتی ہیں۔

کراچی جیسے بڑے شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی نے خواتین کی زندگی کو متاثر کیا ہے۔ اسی مسئلے کا حل خود خواتین نے تلاش کیا اور روایتی موٹر سائیکل کی جگہ اب اسکوٹی کی طرف رجوع کیا جا رہا ہے جو دنیا بھر میں خواتین کے لیے ایک بہتر اور محفوظ سفری متبادل سمجھا جاتا ہے۔

سندھ حکومت کی اس اسکیم کے تحت وہ خواتین مفت اسکوٹی حاصل کر سکتی ہیں جو مخصوص شرائط پر پوری اتریں گی۔

اسکیم کے لیے اہل ہونے کے لیے ضروری ہے کہ درخواست دہندہ سندھ کی مستقل رہائشی ہو اور یا تو طالبہ ہو یا ملازمت پیشہ۔ اس کے علاوہ، اس کے پاس مصدقہ ڈرائیونگ لائسنس ہونا لازمی ہے۔

قرعہ اندازی کے ذریعے اسکوٹی حاصل کرنے والی خواتین کو سات سال تک یہ اسکوٹی فروخت نہ کرنے کی پابندی ہو گی، اور انہیں روڈ سیفٹی کا عملی امتحان بھی دینا ہوگا۔

اسکیم میں ترجیحی بنیادوں پر سنگل مدر، بیوہ یا مطلقہ خواتین کو شامل کیا گیا ہے تاکہ وہ زندگی میں خود کفالت کی جانب قدم بڑھا سکیں۔

اسکوٹی کی تقسیم شفاف قرعہ اندازی کے ذریعے کی جائے گی جس میں پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کی موجودگی اور متعلقہ سرکاری محکموں کی نمائندگی کو یقینی بنایا جائے گا۔ اس مقصد کے لیے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں ایکسائز، ٹرانسپورٹ، فنانس اور میڈیا کے نمائندے شامل ہوں گے۔

درخواست دینے کے خواہشمند افراد سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کی ویب سائٹ www.smta.gov.pk پر جا کر ”پروجیکٹس“ کے سیکشن میں ”EV Scooty بیلٹ فارم“ کو بھر کر جمع کرا سکتے ہیں۔

یہ اسکیم خواتین کو خودمختاری کی طرف بڑھنے، آزادی سے کام پر جانے اور اپنی زندگی کا فیصلہ خود کرنے میں ایک مؤثر قدم ثابت ہو سکتی ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل پنجاب حکومت بھی ”پنک بائیک“ اسکیم کے ذریعے ایسی ہی کوشش کر چکی ہے، جس کا مقصد خواتین کو اپنے قدموں پر کھڑا کرنا اور ان کے لیے محفوظ اور خودمختار سفر کو ممکن بنانا ہے۔
مزیدپڑھیں:صارفین کی حقیقی عمر کی تصدیق کیلئے میٹا نے اے آئی کا سہارا لے لیا

متعلقہ مضامین

  • پنجاب سول سیکرٹریٹ میں انٹرنیٹ سروس معطل
  • کے۔ الیکٹرک کوEPIC 2025 کیلئے250 سے زائد درخواستیں موصول
  • پاکستانی اداکاروں کا پہلگام واقعے پر اظہارِ افسوس
  • مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں 28 سیاحوں کے قتل پر پاکستان کا اظہار افسوس
  • پاکستان کا پہلگام میں 28 سیاحوں کے قتل پر اظہار افسوس
  • چین کی مقبوضہ کشمیر میں سیاحوں پر فائرنگ کے واقعے کی مذمت
  • پہلگام حملہ :بھارتی وزیراعظم مودی سعودی عرب کا دورہ مختصر کر کے وطن واپس پہنچ گئے
  • پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں  کیلیے سرمایہ کاری؛ انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کیساتھ معاہدہ
  • مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں سیاحوں پر حملہ، دفتر خارجہ کا اظہار افسوس
  • حکومت کی اعلان کردہ مفت الیکٹرک اسکوٹی کیسے حاصل کریں، شرائط کیا ہیں؟