وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ ہمیں سیاسی لانگ مارچ نہیں اقتصادی مارچ کی ضرورت ہے، ہمیں کسی سیاسی گرینڈ الائنس کی ضرورت نہیں ہے، ملکی ترقی کے لئے گرینڈ الائنس کی ضرورت ہے، سیاسی لانگ مارچوں سے پرہیز کرنا چاہئے۔

اُڑان پاکستان میں نوجوانوں کا کردار کے حوالے سے تقریب ہوئی، وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے تقریب سے خطاب کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ  میرے لئے بہت خوشی کی بات ہے کہ سات سال بعد اس یونیورسٹی میں مخاطب ہوں
ہمارا وژن 2025 یہی تھا کہ بہترین تعلمی ادارے قائم کرے، آج پاکستان کے 78 سال کا سفر مکمل ہوچکا ہے،
ہم اگر آج اپنا مقابلہ خود سے کر سکتے ہیں تو پھر ہم نے اب تک وہ حاصل کیا جو حاصل کرنا چاہئے تھا۔

انہوں نے کہا کہ آج ہم ساتھواں اٹیمی پاور رکھنے والے ملک کے ہیں، ایسی طرح جے ایف 17 کو دیکھیں، تعلیمی اداروں کو دیکھیں، یہ سب ہماری کامیابی ہیں اس پہ ہمیں فخر ہیں، مگر دیگر ممالک کے ساتھ اگر ہم اپنا موازنہ کرے تو 1960 کے بعد ہم دنیا کے ساتھ نہیں چلے۔

احسن اقبال نے کہا کہ ہمیں وجہ دیکھنی ہوگی کی وجہ ہے کہ ہم دیگر ممالک سے پیچھے رہ گئے، دیگر ممالک ہم سے کم وسائل والے تھے ہم سے کم ذہین تھے پھر کیوں، جس ملک میں امن اور یکجہتی نہ ہو وہ ملک ترقی نہیں کرسکتا، کوئی ملک سیاسی عدم استحکام کے ساتھ ترقی نہیں کرسکتا، دنیا بہت تیز ہے جو اس کے ساتھ نہ چلے وہ پیچھے رہ جاتا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمیں اگلے 22 سال 100 میٹر کی رفتار سے جانا ہوگا، ہمیں انتشار جیسے پرانے رویوں کو بدلنا ہوگا، ہم نے جب وژن 2025 شروع کیا تو لوگوں نے مذاق اُڑایا، مگر 2017 تک لوڈشیڈنگ ختم ہوئی تھی، سی پیک جیسے منصوبے شروع ہوئے تھے، جب 2018 میں تبدیلی آئی تو اس نے وژن 2025 کو ردی کی ٹوکری میں گرا دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر اُسی رفتار سے ہم جاتے ہم اب بہت آگے ہوتے، ہمیں ملکی ترقی کے ساتھ سیاست نہیں کرنا ہوگا، ہمیں مستقبل میں سیلاب، خشک سالی جیسے آفتوں کا سامنا کرنا پڑےگا، ان آفتوں سے نمٹنے کے لئے فوڈ سیکیورٹی ، پانی کے ذخائر کو جمع کرنا ہوگا، ہمارا بڑا بحران تونائی مہنگی ہونا ہے، آدھی سے زیادہ بجلی چوری ہورہی ہے، حکومت اس حوالے سے اصلاحات لا رہی ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ آج کے پی حکومت کے ساتھ بیٹھ کر تعلیم اور دیگر شعبوں کے حوالے سے لائحہ طے کر رہے ہیں، ہمارے ہاں ڈھائی کروڑ بچے اسکول سے باہر ہے، تو کیسے ترقی کرینگے، ہمیں سیاست کے میدان میں ایک دوسرے کو نیچا دیکھانے کے بجائے ان چیزوں پہ کام کرنا چاہیے، آج ہمیں سیاسی لانگ مارچ نہیں اقتصادی مارچ کی ضرورت ہے، ہماری آبادی کی شرح میں 2.

5 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

تقرب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی نے کہا کہ قومی فرض ہے کہ پاکستان کی ترقی کے لئے مل کر کام کرے، ملک کو 2030 تک تیس ٹریلین ڈالرز تک پہنچانا ہے، گزشتہ دو سالوں کے دوران ملکی معشت مستحکم ہوئی ہے، 2022 میں کو پاکستان دیفالٹ کر گیا تھا، ملکی تاریخ پہلی مرتبہ ترقیاتی بجٹ کی آخری قسط جاری نہیں کی گئی، ملکی مہنگائی 38 فیصد سے کم ہوکر 4فیصد رہ گئی۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہمیں کسی سیاسی گرینڈ الائنس کی ضرورت نہیں ہے، ملکی ترقی کے لئے گرینڈ الائنس کی ضرورت ہے، سیاسی لانگ مارچوں سے پرہیز کرنا چاہئے، ملک کے 60 فیصد وسائل صوبوں کو منتقل کر دئے ہیں، وفاق  بہ مشکل قرض ادا کر پا رہا ہے، کے پی کے جو مسائل ہے اس کو بیٹھ کر حل کرینگے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: گرینڈ الائنس کی ضرورت سیاسی لانگ مارچ احسن اقبال نے کی ضرورت ہے وفاقی وزیر کی ترقی کے نے کہا کہ کے ساتھ کے لئے تھا کہ

پڑھیں:

''اسرائیل مردہ باد'' ملین مارچ

ریاض احمدچودھری

جماعت اسلامی اور جے یو آئی نے اسرائیل کے خلاف اور غزہ کے لیے ”مجلس اتحاد امت” قائم کرتے ہوئے 27 اپریل کو مینار پاکستان پر جلسے کا اعلان کیا ہے۔ جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن اور امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے مشترکہ پریس کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مینار پاکستان پر جلسہ ہوگا ، ملک بھر میں بیداری مہم چلائیں گے۔لاہور اسرائیل مردہ باد ملین مارچ اسرائیلی بربریت کے خلاف فلسطینی مسلمان بھائیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے اہم سنگ میل ثابت ہو گا۔
محترم حافظ نعیم الرحمن ،امیر جماعت اسلامی پاکستان، نے اسلام آباد میں غزہ کے ساتھ یکجہتی کے لیے مارچ کے شرکا سے خطاب میں 26 اپریل کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ ان کے بقول یہ ہڑتال ایک پْرامن جہاد ہو گی۔ ان کا مطالبہ تھا کہ پاکستان میں حماس کا دفتر کھولا جائے۔ غزہ یکجہتی مارچ سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ فلسطین سے ہمارا تعلق ایمان اور عقیدے کا ہے۔ کچھ لوگ پاکستان سے اسرائیل گئے اور وہاں وعدے کر کے آئے ہیں، اسرائیل کے ساتھ بڑھنے سے سب کچھ برباد ہو جائے گا، فلسطین کا مقدمہ لڑنے والوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ہم کسی سے ٹکراؤ نہیں چاہتے، نہ پولیس سے فساد چاہتے ہیں، مگر ہمارا راستہ کوئی نہیں روک سکتا۔
واضح رہے کہ جماعت اسلامی نے آج ریڈ زون میں واقع امریکی سفارت خانے کے باہر احتجاج کا اعلان کیا تھا۔ تاہم حکومت کی جانب سے ریڈ زون جانے والے تمام راستوں کو کنٹینرز لگا کر مکمل بند کرنے کے بعد پارٹی نے تاہم انتظامیہ سے مذاکرات کے بعد انھوں نے ریڈ زون جانے کا فیصلہ واپس لیا اور ایکسپریس وے پر مظاہرے کا فیصلہ کیا۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ‘ہم اپنے ملک کی عزت کرتے ہیں، مگر حکمرانوں کو جھنجھوڑنا چاہتے ہیں کہ فلسطین کے لیے، کشمیر کے لیے، ہمارے ساتھ کھڑے ہوں۔’ انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ غفلت کی نیند سو رہی ہے، جسے جگانے کے لیے بار بار اسلام آباد کا رخ کیا جاتا ہے۔یہ صرف سیاسی معاملہ نہیں، فلسطین سے ہمارا دینی، تاریخی، اور نظریاتی رشتہ ہے۔ جب پاکستان بنا، تو فلسطین کی آزادی کی تحریک بھی ساتھ ہی چل رہی تھی۔ قائداعظم نے اسرائیل کو مغرب اور استعمار کی ناجائز اولاد قرار دیا تھا، اور اعلان کردیا تھا کہ پاکستان اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کرے گا۔مسلم حکمرانوں نے بے حسی کا لبادہ اوڑھ رکھا ہے۔ آج بھی نتن یاہو کہتا ہے کہ ہم جنگ نہیں روکیں گے۔ کیا یہ وقت نہیں کہ ہم اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں؟ مسلم حکمران اب بھی نہ جاگے تو تاریخ معاف نہیں کرے گی۔اْنہوں نے امریکہ کو غیر معتبر قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ کسی کا نہیں ہوتا، نہ دوستوں کا نہ دشمنوں کا۔ آج وہاں خود ان کی حکومت کے خلاف لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔ ‘یورپ، پیرس، ایڈنبرا ہر جگہ اسرائیل کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں۔میں پوری امت باالخصوص پاکستانی قوم سے اپیل کرتا ہوں کہ اسرائیلی اور اس کے پشت پناہوں کی مصنوعات کا بائیکاٹ جاری رکھیں۔
الخدمت ویمن ٹرسٹ کی نائب امیر قدسیہ وحید نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہر بندے نے اپنا حساب دینا ہے اور ہم سب نے اپنا حصہ ڈالنا ہے۔ جیسے بائیکاٹ کر کے یا ملین مارچ کی صورت میں ہو۔ اللہ بس ہمارے فلسطین پر اپنا کرم کر دے۔’مغربی ممالک اکٹھے ہو کر فلسطین کے مسلمانوں پر ظلم ڈھا رہے ہیں۔ یہ ظلم اتنی انتہا پر ہے کہ جس کی مثال تاریخ میں کہیں نہیں ملتی۔ پوری دنیا کے مسلمان اور بالخصوص پاکستان کی عوام اپنی فلسطینی بہن بھایئوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔’اس سے قبل لاہور اور ملتان سمیت ملک کے دیگر شہروں میں بھی جماعت اسلامی نے رواں ہفتے کے دوران فلسطینیوں سے یکجہتی کے لیے اجتماعات اور ریلیاں منعقد کی تھیں۔کراچی میں این ای ڈی یونیورسٹی میں طلبہ نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف اور فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ریلی منعقد کی تھی جس میں ہزاروں طلبہ شریک ہوئے تھے۔ گزشتہ اتوارکو بھی جماعت اسلامی پاکستان نے کراچی میں ‘یکجہتی غزہ ملین مارچ’ منعقد کیا تھا جس میں لاکھوں افراد نے شرکت کی تھی۔کراچی کی مرکزی شاہراہ فیصل پر مارچ میں شریک لوگوں کی بڑی تعداد سے خطاب میں کہا کہ وہ اس ہڑتال کو عالمی سطح پر پھیلانے کے لیے دیگر ممالک کی تحریکوں اور ریاستوں سے بھی رابطہ کریں گے۔تاہم بعد میں تاجر تنظیموں سے رابطوں کے بعد یہ تاریخ تبدیل کر کے 26 اپریل کر دی گئی۔ان کا کہنا تھا کہ اسلامی ممالک کے حکمرانوں کو خطوط لکھے جا چکے ہیں اور عالمی سطح پر دباؤ ڈالا جائے گا، جبکہ عوام کو امریکہ کے غلاموں کے خلاف اْٹھ کھڑے ہونے کی کال دی جائے گی تاکہ پاکستان کو ایک باوقار اور ترقی یافتہ ملک بنایا جا سکے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

متعلقہ مضامین

  • ضرورت پڑی تو ملکی دفاع کے لیے حر فورس بارڈر پر کھڑی ہوگی، صدر الدین شاہ راشدی
  • بیرونی خطرات سے نمٹنے کیلئے ہمیں اتحاد کی ضرورت ہے، کنول شوزب
  • بھارتی اقدامات کا مقصد پاکستان کیخلاف اپنے مذموم عزائم کو تقویت دینا ہے، احسن اقبال
  • معاشی خود انحصاری کیلئے سنجیدہ اور دیرپا اقدامات کی ضرورت :احسن اقبال
  • قومی زبان اپنا کر ترقی کی جاسکتی ہے، احسن اقبال
  • پاکستان کو 2030ء تک برآمدات کو 100 ارب ڈالرز تک لے جانے کا ہدف ہے: احسن اقبال
  • ٹرمپ کے ٹیرف سے عالمی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو گئی، آئی ایم ایف
  • ٹرمپ کے ٹیرف سے عالمی اقتصادی ترقی کی رفتار سست، آئی ایم ایف
  • پاکستان صحیح سمت میں چل پڑا، سب کو ملکر ترقی میں کردار ادا کرنا ہوگا: نوازشریف
  • ''اسرائیل مردہ باد'' ملین مارچ