ہیری بروک پر IPL کھیلنے پر 2 سال کی پابندی عائد
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
بھارتی کرکٹ بورڈ( بی سی سی آئی) نے انگلش کرکٹر ہیری بروک پر آئی پی ایل میں شرکت کرنے پر 2 سال کی پابندی عائد کردی۔
بھارتی میڈیا کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ٹورنامنٹ شروع ہونے سے قبل آخری لمحات میں دستبردار ہونے کی وجہ سے ہیری بروک پر آئی پی ایل میں شرکت کرنے پر 2 سال کی پابندی لگائی گئی ہے۔
آئی پی ایل کے نئے قانون کے مطابق نیلامی میں رجسٹر کوئی بھی غیر ملکی کھلاڑی فرنچائز کی جانب سے خریدے جانے کے بعد سیزن کے آغاز سے پہلے ٹورنامنٹ سے دستبردار ہوجائے تو اس پر ٹورنامنٹ میں شرکت پر 2 سیزن کے لیے پابندی عائد کی جائے گی۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بی سی سی آئی کی جانب سے ہیری بروک اور انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کو بیٹر پر 2 سالہ پابندی عائد کرنے کے اپنے فیصلے سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں ہیری بروک نے رواں ماہ شروع ہونے والے انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے 18 ویں سیزن سے دستبردار ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنی تمام تر توجہ انٹرنیشنل کرکٹ پر مرکوز رکھنا چاہتے ہیں۔
ہیری بروک نے سوشل میڈیا پر بیان جاری کرتے ہوئے لکھا تھا کہ میں نے ایک بہت مشکل فیصلہ کیا ہے کہ میں آئی پی ایل کے اس سال کے سیزن میں حصہ نہیں لوں گا، میں دہلی کیپیٹلز سے معذرت خواہ ہوں۔
ہیری بروک کو آئی پی ایل 2025 کیلئے دہلی کیپیٹلز نے خریدا تھا، انہوں نے گزشتہ سیزن میں بھی دہلی کی ٹیم سے اپنا معاہدہ منسوخ کر دیا تھا۔
یاد رہے انڈین پریمیئر لیگ کا 18 واں سیزن 22 مارچ سے شروع ہورہا ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پابندی عائد ہیری بروک ئی پی ایل پر 2 سال
پڑھیں:
قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر سخت پابندی عائد، 10 سال قید کی سزا کا قانون نافذ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
۔آستانہ : قازقستان نے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا کے خلاف سخت قانون نافذ کرتے ہوئے ان پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق قازقستان نے خواتین اور کمزور طبقات کے تحفظ کے لیے ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے، منگل کے روز نافذ ہونے والے ایک نئے قانون کے تحت اب زبردستی شادی پر مجبور کرنے والوں کو 10 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
قازق پولیس کے مطابق یہ قانون خواتین اور نوجوانوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے اور جبری شادیوں جیسے غیر انسانی رواج کو روکنے کے لیے متعارف کرایا گیا ہے، اب اغوا کاروں کو سخت سزا کا سامنا کرنا پڑے گا، چاہے وہ متاثرہ کو رہا کریں یا نہ کریں۔
پولیس نے واضح کیا کہ ماضی میں دلہن کے اغوا کے واقعات میں ملزم اگر متاثرہ کو اپنی مرضی سے رہا کر دیتا تھا تو وہ قانونی کارروائی سے بچ سکتا تھا، لیکن اب اس قانون نے ایسی تمام رعایتوں کا خاتمہ کر دیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق، قازقستان میں جبری شادیوں سے متعلق درست اعداد و شمار کا فقدان ہے کیونکہ ملکی فوجداری قانون میں اس جرم کے لیے کوئی مخصوص دفعہ موجود نہیں تھی۔ تاہم، ایک رکن پارلیمان نے رواں سال انکشاف کیا کہ گزشتہ تین برسوں کے دوران پولیس کو اس نوعیت کی 214 شکایات موصول ہوئیں، جو اس سماجی مسئلے کی سنگینی کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔
یہ قانون اس وقت زیادہ اہمیت اختیار کر گیا جب 2023 میں خواتین کے حقوق کا معاملہ قازقستان میں سرخیوں کی زینت بنا۔ ایک سابق وزیر کے ہاتھوں اپنی اہلیہ کے قتل کے دلخراش واقعے نے معاشرے میں گہری بحث چھیڑ دی تھی، جس کے بعد خواتین کے تحفظ کے لیے قانون سازی کا مطالبہ زور پکڑ گیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ قانون نہ صرف جبری شادیوں اور اغوا جیسے جرائم کی روک تھام کرے گا بلکہ قازق معاشرے میں خواتین کے وقار اور خودمختاری کو فروغ دینے میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔
حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس قانون کی حمایت کریں اور کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کی اطلاع فوری طور پر پولیس کو دیں تاکہ متاثرین کو بروقت انصاف مل سکے۔