امیریکن ایئرلائنز کے مسافر طیارے کے انجن میں آتش زدگی، 12 مسافر زخمی
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
ویب ڈیسک _ امیریکن ایئر لائنز کے مسافر طیارے میں آتش زدگی کے نتیجے میں 12 مسافر زخمی ہوئے ہیں جنہیں اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
ریاست کولوراڈو کے ڈینور انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر جمعرات کی شام فلائٹ 1006 نے ہنگامی لینڈنگ کی۔ اس موقع پر طیارے کے انجن سے دھواں اٹھ رہا تھا۔
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مسافر ایمرجنسی گیٹ سے نکل کر جہاز کے ایک ونگ پر کھڑے ہیں اور نیچے اترنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
امریکہ کے فضائی امور کے نگراں ادارے فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (ایف اے اے) نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مسافر طیارہ کولوراڈو کے اسپرنگ ایئرپورٹ سے ڈیلس فورٹ ورتھ جا رہا تھا کہ عملے نے انجن میں تھرتھراہٹ رپورٹ کی جس کے بعد طیارے کو ڈینور ایئرپورٹ موڑ دیا گیا۔
ایف اے اے کے مطابق طیارے نے شام پانچ بج کر 15 منٹ پر بحظاظت لینڈنگ کی تو اس کے انجن میں آگ بھڑک رہی تھی۔
امیریکن ایئر لائنز نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مسافر پرواز میں انجن کا کوئی مسئلہ ہوا تھا۔ تاہم تمام 172 مسافروں اور عملے کے چھ ارکان کو ٹرمینل لے جایا گیا ہے۔
فوری طور پر اس بات کی وضاحت سامنے نہیں آئی ہے کہ طیارے کے انجن میں کس وقت آگ لگی۔
امیریکن ایئر لائنز نے عملے اور امدادی رضاکاروں کی جانب سے فوری طور پر امدادی کام شروع کرنے پر ان کا شکریہ بھی ادا کیا ہے۔
ایئرپورٹ ترجمان نے میڈیا کو بتایا ہے کہ فائر فائٹرز نے آگ پر قابو پا لیا ہے جب کہ ایف اے اے کا کہنا ہے کہ معاملے کی تحقیقات کی جائے گی۔
حالیہ عرصے کے دوران ہوا بازی انڈسٹری میں اس طرح کے کئی واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں۔ کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں مسافر طیارہ لینڈنگ کے دوران پلٹ گیا تھا جب کہ گزشتہ ماہ سیٹل ایئرپورٹ پر جاپان ایئرلائن کا طیارہ وہاں کھڑے ایک طیارے کے ساتھ ٹکرا گیا تھا۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
روس کے ڈرون طیارے بنانے کے کارخانے میں چینی شہری کام کر رہے ہیں. زیلنسکی کا الزام
کیف(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 اپریل ۔2025 )یوکرین کے صدر ولودی میر زیلنسکی نے الزام عائدکیا ہے کہ روس میں ڈرون طیارے بنانے کے ایک کارخانے میں چینی شہری کام کر رہے ہیں دارالحکومت کیف میں پریس کانفرنس کے دوران یوکرینی صدرنے بتایا کہ انہوں نے حکام کو ہدایت دی ہے کہ تحقیقاتی رپورٹ اور شواہدچینی حکومت کو سرکاری ذرائع سے بھیجے جائیں.(جاری ہے)
یورپی نشریاتی ادارے کے مطابق انہوں نے کہا کہ میں نے یوکرینی سیکیورٹی سروسز کو کہا ہے کہ وہ ڈرون فیکٹری میں کام کرنے والے چینی شہریوں سے متعلق تفصیلی معلومات چینی حکام تک پہنچائے انہوں نے کہاکہ ہمیں یقین ہے کہ روس نے ممکنہ طور پر ان چینی شہریوں کے ساتھ ایسا معاہدہ کیا ہو جو چینی قیادت کی منظوری کے بغیر ہو اور اسی کے ذریعے یہ ٹیکنالوجی چوری کی گئی ہو. یاد رہے کہ چند روز قبل زیلنسکی نے دعویٰ کیا تھا کہ چین روس کو ہتھیار اور بارود فراہم کر رہا ہے یہ پہلا موقع تھا کہ یوکرین نے دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت پر ماسکو کو براہِ راست فوجی امداد دینے کا الزام عائد کیا بیجنگ نے اس الزام کو یکسر مسترد کر دیاتھا. دوسری جانب یوکرینی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ چین کے سفیر کو طلب کرکے جنگ میں چین کے ممکنہ کردار پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ہے زیلنسکی نے ممکنہ طور پر روس کے چین سے ڈرون ٹیکنالوجی حاصل کرنے کا ذکر کرتے ہوئے اشارہ دیا کہ ہو سکتا ہے یہ سب کچھ بیجنگ کی لاعلمی میں ہوا ہو اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ چین کے حوالے سے اپنے لہجے کو نرم کر رہے ہیں. چین کا کہنا ہے کہ وہ یوکرین جنگ کے معاملے پر غیر جانب دارہے صدرزیلنسکی نے اپریل کے آغاز میں بھی کہا تھا کہ روس سوشل میڈیا کے ذریعے چینی شہریوں کو اپنی فوج میں بھرتی کر رہا ہے اور چینی حکام کو اس کی خبر ہے ان کا کہنا تھا کہ یوکرین یہ جاننے کی کوشش کر رہا ہے کہ آیا ان بھرتی شدہ افراد کو چین کی طرف سے ہدایات دی جا رہی ہیں یا نہیں. دوسری جانب چین نے یوکرین میں امن کی کوششوں کی حمایت کا اعلان کیا اور متعلقہ فریقین پر زور دیا کہ وہ غیر ذمہ دارانہ بیانات سے گریز کریں یہ بیان زیلنسکی کے اس تبصرے کے بعد آیا جس میں انہوں چینی شہریوں کے روس کی طرف سے لڑنے کا ذکر کیا تھا. یوکرینی وزارتِ خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کیف کو چینی شہریوں کی یوکرین کے خلاف فوجی کارروائیوں میں شرکت پر شدید تشویش ہے بیان میں چینی کمپنیوں کے روس میں فوجی مصنوعات کی تیاری میں ملوث ہونے پر بھی خدشات کا اظہار کیا گیا. بیان میں کہا گیا کہ یوکرینی نائب وزیر خارجہ نے چینی فریق سے مطالبہ کیا کہ وہ روس کی یوکرین پر جارحیت کی حمایت بند کرنے کے لیے اقدامات کرے جبکہ چین بارہا اس قسم کے تعاون کی تردید کر چکا ہے ابھی تک روس یا چین کی جانب سے اس معاملے پر کوئی با ضابطہ رد عمل سامنے نہیں آیا.