اسلامو فوبیاسے نمٹنے کیلئے عالمی سطح پر اجتماعی کوششوں کی ضرورت ،احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
اسلام آباد (خبر نگار)رحمت للعالمین اتھارٹی کے زیراہتمام’’ورلڈ اسلامو فوبیا ڈے‘‘کے موقع پر قومی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ کانفرنس سے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، چیئرمین اتھارٹی خورشید ندیم اور وزیر مملکت برائے تعلیم وجیہہ قمر سمیت مختلف شخصیات نے خطاب کیا۔وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ اسلامو فوبیا کے مسئلے سے نمٹنے کیلئے نہ صرف مقامی بلکہ عالمی سطح پر اجتماعی کاوشیں بروئے کار لانے ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ تمام مذاہب اور مقدس شخصیات کا احترام ضروری ہے۔ اسلامو فوبیا کے تدراک کے لئے موثرا نداز میں شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے یاد دلایا کہ مجھے بھی مذہب کا نام لے کر گولی ماری گئی اور آج بھی میرے جسم میں وہ گولی موجود ہے۔چیئرمین رحمت للعالمین اتھارٹی خورشید ندیم نے کہا کہ اسلامو فوبیا کا سب سے موثر مقابلہ ہم اپنے علم اور عمل سے ہی کر سکتے ہیں۔انہوں نے اعلان کیا کہ ملک بھر میں ’’رحمت للعالمین یوتھ کلب‘‘اور اقلیتوں کے لیے ’’رحمت للعالمین مینارٹیز کلب‘‘ قائم کیے جا رہے ہیں تاکہ نوجوانوں اور اقلیتی برادری کو مثبت سرگرمیوں میں مصروف رکھا جا سکے۔وزیر مملکت برائے تعلیم وجیہہ قمر نے کہا کہ رحمت للعالمین اتھارٹی کے اقدامات معاشرے میں خیر اور برکت کا ذریعہ بنیں گے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: رحمت للعالمین اسلامو فوبیا نے کہا کہ
پڑھیں:
معیشت بہتر ہوتے ہی ٹیکس شرح‘ بجلی گیس کی قیمت کم کریں گے: احسن اقبال
نارووال (نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ جس جذبے سے ہماری افواج دہشت گردی کیخلاف جنگ میں جانوں کا نذرانہ دے رہی ہیں، ملکی معاشی بہتری کے لیے کردار ادا نہ کیا تویہ فورسز کی قربانیوں کے صلے میں ان سے زیادتی ہوگی۔ احسن اقبال نے نارووال میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ پاکستان کی معیشت بحالی کی جانب گامزن ہے، حکومت کی کوشش ہے کہ ملک میں بجلی، گیس اور توانائی کے بحران پر قابو پائیں۔ احسن اقبال نے مزید کہا کہ معشیت بہتر ہوتے ہی بجلی کے شعبے میں نرخوں میں کمی کو ممکن بنائیں گے، گیس کی قیمتیں بھی کم کرنا ہوں گی۔ ساتھ ہی وزیراعظم اور حکومت کی خواہش ہے کہ ٹیکسوں کی شرح میں کمی لائیں، تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ ٹیکس چوری کے خلاف ہم سب کو مل کر جہاد کرنا ہوگا۔ اگر ٹیکس چوری نہیں رکے گی تو تنخواہ دار طبقے پر مزید بوجھ بڑھے گا۔ ٹیکس کے بغیر حکومت ترقیاتی کام نہیں کر سکتی، حکومت کے پاس پیسے چھاپنے کی کوئی مشین نہیں ہوتی۔