غزہ پر اسرائیل کی دوبارہ جارحیت، منعم ظفر کی زیرقیادت امریکی قونصلیٹ تک احتجاجی مارچ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
ریلی سے خطاب میں ڈاکٹر صابر ابومریم نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ دنیا کا سب سے بڑا احمق انسان جو پوری دنیا پر قبضہ کرنا چاہتا ہے، ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ اہل غزہ و فلسطین سے اظہار یکجہتی کے لیے حکومتی سطح پر احتجاج کیا جاتا لیکن امریکہ کے غلام حکمرانوں نے اپنی غلامی کا حق ادا کردیا اور مذمت تک نہیں کی۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ امریکی سرپرستی میں غزہ میں دوبارہ اسرائیلی جارحیت و جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی، خواتین و بچوں سیمت سینکڑوں فلسطینیوں کی شہادت کے خلاف امریکی قونصلیٹ پر احتجاج کیا گیا، پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے رکاوٹوں کے باوجود امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان کی قیادت میں ہزاروں افراد نے بوٹ بیسن تا امریکی قونصلیٹ احتجاجی مارچ کیا۔ شرکاء نے امریکہ و اسرائیل کے خلاف پُرجوش نعرے لگائے اور مختلف بینرز و پلے کارڈز اُٹھا کر اہل غزہ سے اظہار یکجہتی کیا۔ شرکاء نے مخصوص فلسطینی رومال پہننے ہوئے تھے اورفلسطینی پرچم اُٹھائے ہوئے تھے۔
امریکی قونصلیٹ پر احتجاج امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کی اپیل پر امریکی سرپرستی میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف ملک گیر احتجاج کے سلسلے میں کیا گیا تھا۔ اس موقع پر امریکی قونصلیٹ میں یادداشت بھی پیش کی گئی۔ امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے ہزاروں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل امریکہ کی سرپرستی میں مسلسل فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے، عالم اسلام کے حکمران اہل غزہ و فلسطین کی حمایت کرنے کے بجائے امریکہ کی خوشنودی میں لگے ہوئے ہیں، فلسطین فلسطینیوں کی سرزمین ہے،انہیں کوئی طاقت بے دخل نہیں کر سکتی۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل ناجائز ریاست ہے اسے تسلیم نہیں کیا جا سکتا، بیت المقدس کا تحفظ ہمارے ایمان کا تقاضہ ہے، عالم اسلام کے ظالم حکمران اپنے لوگوں پر تو ظلم و تشدد کرتے ہیں لیکن امریکہ کے سامنے بھیگی بلی بن جاتے ہیں، بد قسمتی سے مسلم حکمرانوں کی کانوں میں جوں تک نہیں رینگ رہی، غزہ کے مسلمان غزوہ بدر کی مثال کو تازہ کررہے ہیں اور قربانیاں دے رہے ہیں لیکن جھکنے کے لیے تیار نہیں ہیں، 17 ماہ تک بے سہارا فلسطینی اپنا دفاع کرتے رہے اور ان کی تاریخی مزاحمت نے اسرائیل کو معاہدہ کرنے پر مجبور کیا۔
احتجاجی مظاہرے سے اپوزیشن لیڈر بلدیہ عظمیٰ کراچی سیف الدین ایڈوکیٹ، نائب امیر جماعت اسلامی کراچی نوید علی بیگ، جماعت اسلامی کراچی کے ڈپٹی سکریٹری عبد الرزاق خان، امیر جماعت اسلامی ضلع غربی مولانا مدثر انصاری، امیر جماعت اسلامی ضلع ائیر پورٹ محمد اشرف، امیر ضلع وسطی سید وجیہ حسن، فلسطین فاونڈیشن کے رہنما ڈاکٹر صابر ابومریم، ناظم اسلامی جمعیت طلبہ کراچی حافظ آبش صدیقی و دیگر نے خطاب کیا۔ نائب امیر جماعت اسلامی کراچی سیف الدین ایڈوکیٹ کی قیادت میں نائب امراء کراچی مسلم پرویز اور نوید علی بیگ نے امریکی قونصلیٹ میں یادداشت پیش کی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امیر جماعت اسلامی کراچی امریکی قونصلیٹ
پڑھیں:
فضل الرحمٰن کا فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے لاہور، کراچی، کوئٹہ میں ملین مارچ کا اعلان
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ 11 مئی کو پشاور اور 15 مئی کو کوئٹہ میں ملین مارچ ہوگا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ اسرائیل ایک ناجائز ملک ہے اور حیثیت ایک قابض ملک کی ہے، جمعیت علمائے اسلام فلسطین کی جدوجہد آزادی کی حمایت جاری رکھے گی۔
انہوں نے کہا کہ کیا کوئی ملک بے گناہ عورتوں اور بچوں کو شہید کرتا ہے، کیا کبھی ملک دفاعی طور پر بے گناہ شہریوں کو شہید کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 27 اپریل کو لاہور میں بہت بڑا ملین مارچ ہوگا، پنجاب کے عوام فلسطینی بھائیوں کے حق میں آواز بلند کریں گے اور ایک قوت بن کر سامنے آئیں جو امت مسلم کی آواز ہوگی، 11 مئی کو پشاور اور 15 مئی کو کوئٹہ میں غزہ کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ملین مارچ ہوگا۔
سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ پاکستانی عوام خاص طور پر تاجر برادری مالی طور پر جہاد میں شریک ہوں، سیاسی طور اس جہاد میں عوام کی پشت پر کھڑا ہوں گا، ہم ان کی آزادی کے لیے اپنی جنگ اور جدوجہد جاری رکھیں گے۔
’عوام مالی طور پر جہاد میں شریک ہوں‘
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں خاص طور پر بلوچستان، خیبرپختونخوا اور سندھ میں بدامنی کی صورتحال ناقابل بیان ہے، کہیں پر بھی حکومتی رٹ نہیں ہے اور مسلح گروہ دنداتے پھر رہے ہیں اور عام لوگ نہ اپنے بچوں کو اسکول بھیج سکتے ہیں اور نہ مزدوری کرسکتے ہیں جب کہ کارباری طبقہ بھی پریشان ہے کہ ان سے منہ مانگے بھتے مانگے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کی کارکردگی اب تک زیرو ہے، وہ کسی قسم کا ریلیف دینے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے، ہماری جماعت اس مسئلے کو بھی اجاگر کررہی ہے، ہمارا یہ موقف ہے کہ حکومتی اور ریاستی ادارے عوام کے جان و مال کو تحفظ دینے میں ناکام ہوچکے ہیں۔
’وفاقی اور صوبائی حکومتیں ناکام ہوچکی ہیں‘
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ دھاندلی کے نتیجے میں قائم ہونے والی حکومتیں چاہے وفاق میں ہو یا صوبے میں، وہ عوام کے مسائل کے حل اور امن وامان کے قیام میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے 2018 کے انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دے کر مسترد کردیا تھا اور 2024 کے الیکشن پر بھی ہمارا وہی موقف ہے، ہم ان اسمبلیوں کو عوام کی نمائندہ اسمبلیاں نہیں کہہ سکتے، اس بات پر زور دے رہے ہیں، قوم کو شفاف اور غیر جانبدار انتخابات کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہاں پر مسلسل عوام کی رائے کو مسترد کیا جاتا ہے اور من مانی نتائج سامنے آتے ہیں اور سلیکٹڈ حکومتیں قوم پر مسلط کی جاتی ہیں، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اہم اپنے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
’اپوزیشن کا باضابطہ کوئی اتحاد موجود نہیں‘
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ نے کہا کہ اگر صوبوں کا حق چھینا جاتا ہے تو ہم صوبوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے اور اپنے پلیٹ فارم سے میدان میں رہے گی، البتہ آئے روز کے معاملات میں کچھ مشترکہ امور سامنے آتے ہیں اس حوالے سے مذہبی جماعتوں یا پارلیمانی اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ سے ملکر اشتراق عمل کی ضرورت ہو، اس کے لیے جمعیت کی شوریٰ حکمت عملی طے کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کا اب تک کوئی باضابطہ کوئی موثر اتحاد موجود نہیں لیکن ہم باہمی رابطے کو برقرار رکھیں گے تاکہ کہیں پر بھی جوائنٹ ایکشن کی ضرورت پڑے تو اس کے لیے راستے کھلے ہیں اور فضا ہموار ہے۔
’مائنز اینڈ منرلز بل کو مسترد کرتے ہیں‘
انہوں نے کہا کہ مائنز اینڈ منرلز بل خیبرپختونخوا میں پیش کیا جانا ہے اور بلوچستان میں پیش کیا جاچکا ہے اور شاید پاس بھی ہوچکا ہے، جمعیت علمائے اسلام کی جنرل کونسل نے اس کو مسترد کردیا ہے، بلوچستان اسمبلی میں ہمارے کچھ پارلیمانی ممبران نے بل کے حق میں ووٹ دیا، ان سے وضاحت طلب کرلی گئی ہے اور ان کو شوکاز نوٹس بھی جاری کردیا گیا ہے اگر ان کے جواب سے مطمئن نہ ہوئے تو ان کی رکنیت ختم کردی جائے گی۔