وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف سعودی عرب کا دورہ مکمل کر کے جدہ سے اسلام آباد روانہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
جدہ(نیوز ڈیسک) وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے اپنا چار روزہ سرکاری دورہ مکمل کرنے کے بعد جدہ سے اسلام آباد کے لیے روانہ ہو گئے۔ گورنر جدہ شہزادہ سعود بن عبد اللہ بن جلاوی نے ایئرپورٹ پر وزیراعظم کو رخصت کیا۔
وزیراعظم نے 19 سے 22 مارچ 2025 تک سعودی عرب کا دورہ کیا، جس کا مقصد پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانا، اقتصادی تعاون کو فروغ دینا اور سرمایہ کاری کے مواقع بڑھانا تھا۔
دورے کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی ولی عہد و وزیراعظم محمد بن سلمان آل سعود سے ملاقات کی، جس میں تجارت کے فروغ، کلیدی شعبوں میں شراکت داری بڑھانے اور وسیع تر اقتصادی تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس کے علاوہ، وزیراعظم نے سعودی وزیر سرمایہ کاری خالد الفالح اور اقتصادی امور کے لیے تشکیل کردہ ٹاسک فورس کے سربراہ محمد التجویری سے بھی ملاقات کی، جس میں پاکستان میں مزید سعودی سرمایہ کاری کے امکانات پر بات چیت کی گئی۔
دورے کے اختتام پر وزیراعظم نے مدینہ منورہ میں روضہ رسول پر حاضری دی اور مکہ مکرمہ میں اپنے وفد کے ہمراہ عمرہ ادا کیا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف دورۂ سعودی عرب مکمل کرکے لندن روانہ ہوگئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیراعظم محمد شہباز شریف سعودی عرب کا سرکاری دورہ مکمل کرنے کے بعد ریاض سے لندن روانہ ہوگئے۔
ایئرپورٹ پر ریاض کے نائب گورنر محمد بن عبدالرحمن بن عبدالعزیز نے وزیراعظم کو الوداع کہا۔ یہ دورہ سعودی ولی عہد اور وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان کی خصوصی دعوت پر کیا گیا تھا جس میں اعلیٰ سطح کی ملاقاتوں کے دوران دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کے نئے باب کھولنے پر اتفاق ہوا۔
اس دورے کے دوران وزیراعظم کے ہمراہ آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر بھی موجود تھے۔ سعودی عرب نے پاکستانی وفد کا شاندار استقبال کیا اور بات چیت کے دوران تاریخی اہمیت کے حامل اسٹریٹیجک باہمی دفاعی معاہدے (SMDA) پر دستخط کیے گئے۔
معاہدے کے تحت اگر کسی ایک ملک پر جارحیت ہوتی ہے تو اسے دونوں ممالک پر حملہ تصور کیا جائے گا، یوں یہ دفاعی اتحاد خطے میں مشترکہ تحفظ اور سلامتی کا نیا ماڈل پیش کرتا ہے۔
یہ معاہدہ کئی دہائیوں سے جاری فوجی تعاون اور مشترکہ مشقوں کو باقاعدہ اسٹریٹیجک شراکت داری میں تبدیل کرتا ہے۔ دفاعی معاہدے کی تیاری اور تکمیل میں آرمی چیف عاصم منیر کا کلیدی کردار نمایاں رہا، جنہوں نے مذاکرات کے دوران دونوں ممالک کے اسٹریٹیجک مفادات کو ہم آہنگ کرنے میں بنیادی کردار ادا کیا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ معاہدہ نہ صرف حرمین شریفین کے تحفظ کو یقینی بنانے میں سنگ میل ثابت ہوگا بلکہ پاکستان کو سعودی عرب کا حقیقی اسٹریٹیجک پارٹنر بھی بنا دے گا۔ اس پیش رفت سے خطے میں طاقت کا توازن بدلنے اور بیرونی خطرات کے مقابلے میں دونوں ملکوں کی پوزیشن مستحکم ہونے کی توقع ہے۔
دفاعی شعبے کے ساتھ ساتھ اس معاہدے سے سفارتی، معاشی اور تجارتی تعاون کے وسیع مواقع پیدا ہوں گے۔ دونوں ممالک نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ اس نئے اتحاد کو خطے کے امن اور عالمی سلامتی کے لیے بنیاد بنایا جائے گا، جبکہ اقتصادی تعلقات کو بھی ایک نئی جہت دی جائے گی۔