وزیر اعظم شہباز شریف کے مختلف عالمی رہنماؤں سے رابطے، عید کی مبارکباد دی
اشاعت کی تاریخ: 1st, April 2025 GMT
وزیر اعظم شہباز شریف نے عید الفطر کے موقع پر مختلف عالمی رہنماؤں سے ٹیلیفونک رابطے کئے اور عید کی مبارک باد دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے صدر محمد بن زاید النہیان، ایران کے صدر مسعود پزشکیان، ملائیشیا کے وزیراعظم سری انور ابراہیم اور بنگلا دیش کے چیف ایڈوائزر ڈاکٹر محمد یونس سے ٹیلیفونک گفتگو کی۔وزیراعظم نے بحرین کے بادشاہ، قازقستان اور ترکمانستان کے صدور سے بھی ٹیلیفونک رابطہ کیا۔اس موقع پر وزیر اعظم شہباز شریف نے عالمی رہنماؤں کو عید الفطر کی مبارکباد دی اور باہمی دلچسپی کے مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا، عالمی رہنماؤں سے دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے اور تعلقات کوفائدہ مند اقتصادی اشتراک میں بدلنے کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔اس کے علاوہ وزیراعظم شہباز شریف نے میانمار کے وزیراعظم جنرل من آنگ ہلینگ سے بھی ٹیلیفونک گفتگو کی اور 28 مارچ کے تباہ کن زلزلے پر اظہار تعزیت کیا۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان زلزلہ متاثرہ افراد کی تکالیف کم کرنے کیلئے ہر قسم کی مدد فراہم کرنے کیلئے تیار ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: عالمی رہنماؤں شہباز شریف نے
پڑھیں:
وزیرِاعظم کا وکلاء کو خراجِ تحسین، انڈیپینڈنٹ گروپ کی کامیابی پر مبارکباد
وزیراعظم شہباز شریف نے انڈیپینڈنٹ گروپ اور اس کے سربراہ احسن بھون کو اسلام آباد بار کونسل اور پنجاب بار کونسل کے انتخابات میں واضح برتری پر مبارک باد دیتے ہوئے جیتنے والے تمام وکلا کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔ اپنے ایک جاری بیان میں وزیر اعظم نے کہا کہ وکلاء برادری جمہوریت کی مضبوطی، انصاف کو یقینی بنانے اور شہریوں کے حقوق کے تحفظ میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ نو منتخب نمائندے دیانتداری، پیشہ ورانہ مہارت اور معاشرے کے لئے ذمہ داری کے گہرے احساس کے ساتھ اپنی خدمات انجام دیتے رہیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے آپ عدلیہ اور قانون کی سر بلندی کے لیے بھی اپنا اہم کردار ادا کرتے رہیں گے، وزیرِ قانون وکلا کے مسائل کے حل کے لیے سرگرم عمل ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ وکلا برادری کے مسائل کے حل کے لیے وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ مسلسل کوشاں اور ان سے رابطےمیں رہتے ہیں، وکلا برادری نے سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر اصولی مؤقف اپنایا، اصول پر ووٹ دینے کا ثمر کامیابی کی صورت میں ملا۔