پاکستان کی بڑی تعداد میں کاٹن جننگ فیکٹریاں اور ٹیکسٹائل اسپننگ یونٹس بند ہو جانے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 03 اپریل2025ء) پاکستان کی بڑی تعداد میں کاٹن جننگ فیکٹریاں اور ٹیکسٹائل اسپننگ یونٹس بند ہو جانے کا امکان، پاکستان کو 10 ارب ڈالرز کے نقصان کا خدشہ، اربوں ڈالرز مالیت کا خوردنی تیل، سوتی دھاگہ اور روئی درآمد کرنا پڑے گی۔ تفصیلات کے مطابق کپاس کی کاشت و کھپت بڑھانے اور روئی و سوتی دھاگے کی درآمد کی بجائے کاٹن پراڈکٹس کی برآمدات میں ریکارڈ اضافے سے متعلق تجاویز پر عملدرآمد نہ ہونے کے باعث پورے کاٹن سیکٹر میں تشویش کی لہر پائی جارہی ہے, عیدالفطر کے بعد مزید ٹیکسٹائل اسپننگ ملیں بند ہونے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں.
(جاری ہے)
چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق کے مطابق ای ایف ایس کے تحت اربوں ڈالر مالیتی سیلز ٹیکس فری روئی اور سوتی دھاگے کی درآمدات کے باعث نہ صرف اربوں ڈالر زر مبادلہ ملک سے باہر جارہا ہے بلکہ اس سے ملکی کاٹن انڈسٹری بھی تباہی کی طرف گامزن ہے. اس سے پاکستان میں کپاس کی کھپت میں غیر معمولی کمی واقع ہونے سے ایک دو سال کے اندر اندر پاکستان میں کپاس کی کاشت میں بھی ریکارڈ کمی واقع ہو گی. لیکن اس کے باوجود وفاقی حکومت نے نہ تو ابھی تک ای ایف ایس ختم کی اور نہ ہی کاٹن ایکسپورٹ انڈسٹری کے لیے بجلی کے نرخوں میں کوئی کمی کی، جس سے خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس سے پاکستان میں کاٹن جننگ فیکٹریاں اور ٹیکسٹائل اسپننگ یونٹس آئندہ کچھ عرصے کے دوران بڑی تعداد میں بند ہو جائیں گے. جس سے پاکستان میں سالانہ کم از کم 10رب ڈالر مالیتی خوردنی تیل، سوتی دھاگہ اور روئی درآمد کرنا پڑے گی اور اس سے ملکی معیشت بڑی حد تک کمزور ہو جائے گی۔ انھوں نے بتایا کہ پچھلے کچھ سالوں کے دوران پاکستان میں نجی سیڈ کمپنیوں کو بڑی تعداد میں رجسٹرڈ کیا گیا تھا جس کے باعث بعض سیڈ کمپنیاں بیج بنانے کے بارے میں متعلقہ معیار قائم نہ رکھ سکیں تھیں ۔ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ٹیکسٹائل اسپننگ بڑی تعداد میں پاکستان میں اربوں ڈالر بند ہو
پڑھیں:
پاکستان کی دوا ساز صنعت کی برآمدات میں تاریخی اضافہ، خود کفالت کی جانب اہم پیش رفت
پاکستان کی دوا ساز صنعت نے مالی سال 2025 میں برآمدات کے شعبے میں تاریخی کامیابی حاصل کی ہے۔
ایس آئی ایف سی کی بدولت ملک کی فارماسیوٹیکل صنعت کی برآمدات 457 ملین ڈالر تک پہنچ گئی ہیں، جو خود کفالت کی جانب ایک مضبوط قدم ہے۔
رواں مالی سال میں فارماسیوٹیکل، سرجیکل، غذائی سپلیمنٹس اور طبی آلات سمیت تھیراپیوٹک مصنوعات کی برآمدات کا حجم 909 ملین ڈالر تک ریکارڈ کیا گیا۔
پاکستان فارما مینو فیکچررز ایسوسی ایشن کے چیئرمین کے مطابق مالی سال 2025 میں حکومت کی مناسب قیمتوں کی پالیسی کے باعث فارما برآمدات میں 34 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
چیئرمین پی پی ایم اے نے وضاحت کی کہ حکومت کی قیمتوں کی ڈی ریگولیشن کی پالیسی بین الاقوامی معیار کے مطابق ہے، جس سے سرمایہ کاری اور پیداوار میں اضافہ ہوا ہے۔
اس وقت افغانستان، فلپائن، سری لنکا، ازبکستان اور عراق پاکستانی ادویات کے اہم خریدار ممالک میں شامل ہیں، جبکہ کینیا، ویتنام، میانمار اور تھائی لینڈ کی جانب سے بھی اہم برآمداتی مواقع فراہم کیے جا رہے ہیں۔
حکام کے مطابق توقع ہے کہ 2030 تک عالمی فارما مارکیٹ میں پاکستانی فارما برآمدات 1.5 ٹریلین ڈالر تک پہنچ جائیں گی جبکہ ملک کی فارما کمپنیوں کی آمدنی میں 5 سے 7 فیصد حصہ ایشیائی اور افریقی مارکیٹ کی برآمدات سے حاصل ہوگا، جو معیشت کے استحکام اور برآمدات کے فروغ میں اہم کردار ادا کرے گا۔