خلا کو مسخر کرنے کیلئے پاکستان نے اہم سنگِ میل عبور کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
خلا میں چُھپے رازوں سے پردہ اٹھانے کے شوقین پاکستانیوں کو ایک اور بڑی خوشخبری مل گئی۔
پاکستان اسپیس اینڈ اپر ایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن (سپارکو) کے ڈائریکٹر شفاعت علی نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میرٹ کی بنیاد پر منتخب 2 خلابازوں کو تربیت کے لیے عنقریب چین بھیجے گا۔یہ ایک اہم سنگ میل ہے کیونکہ پاکستان، چین کے خلائی اسٹیشن کے تربیتی پروگرام میں حصہ لینے والا پہلا ملک بن گیا ہے۔
شفاعت علی خان نے بتایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان نے پاکستانی خلابازوں کو تربیت دینے کے لیے چین کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے جس میں پی ایچ ڈی ہولڈرز، تجربہ کار پائلٹس اور مخصوص جسمانی ضروریات کو پورا کرنے والے گریجویٹس سمیت میرٹ کی بنیاد پر امیدواروں کا انتخاب کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے غیر معمولی تعلیمی اسناد، متعلقہ مہارت اور مخصوص جسمانی معیارات کی پاسداری کے حامل امیدواروں کے انتخاب پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے پاکستانی شہریوں کو خلابازوں کی تربیت دینے کے لیے چین کے ساتھ تعاون کیا ہے۔شفاعت علی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ چین نے ابتدائی طور پر خلابازوں کی تربیت صرف اپنے شہریوں کے لیے مخصوص کی تھی لیکن اب اس نے اس موقع کو پاکستان تک بڑھا دیا ہے، جس سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اور دوستی کو فروغ ملے گا۔
سپارکو کے ڈائریکٹر نے خواہشمند پاکستانی خلابازوں کے لیے 3 مراحل پر مشتمل ایک سخت انتخابی عمل کا خاکہ پیش کیا، جس میں اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ چین میں تربیتی پروگرام کے لیے صرف انتہائی قابل امیدواروں کا انتخاب کیا جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ خلابازوں کے انتخاب کا عمل 2026 تک مکمل ہو جائے گا۔
ایک سوال کے جواب میں شفاعت علی نے کہا کہ یہ مشن سی ایس ایس میں حیاتیاتی اور طبی سائنس، ایرو اسپیس، اپلائیڈ فزکس، فلوئڈ میکینکس، خلائی تابکاری، ماحولیات، مادی سائنسز، مائیکرو گریوٹی اسٹڈیز، اور فلکیات سمیت مختلف شعبوں میں جدید سائنسی تجربات کرے گا۔انہوں نے پاکستان کو یہ قابل ذکر موقع فراہم کرنے پر وزیر اعظم اور چینی حکومت کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا، جس سے ملک کو خلائی تحقیق میں بڑی ترقی کا موقع ملا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل سپارکو نے چین کے ‘چانگ ای 8 مشن’ کے ساتھ ایک انقلابی چاند مشن میں شراکت داری کا بھی اعلان کیا تھا، جس کی لانچنگ 2028 میں متوقع ہے۔یہ تعاون پاکستان کے خلائی پروگرام کے لیے ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے، کیونکہ اس مشن میں سپارکو کا مقامی طور پر تیار کردہ روور چاند کی سطح کو دریافت کرنے کے لیے شامل ہوگا۔
سپارکو کا روور، جس کا وزن تقریباً 35 کلوگرام ہے، چین کے چانگ ای 8 مشن کا حصہ ہوگا، جو بین الاقوامی قمری تحقیقاتی اسٹیشن (ILRS) منصوبے کا ایک حصہ ہے۔یہ روور چاند کے جنوبی قطب پر اترے گا، جو کہ اپنی دشوار گزار زمین اور ممکنہ سائنسی دریافتوں کے لیے جانا جاتا ہے۔اِس مشن کا مقصد چاند کی سطح کا مطالعہ، سائنسی تحقیق کرنا اور مستقبل کے قمری اور سیاروں کی کھوج کے لیے جدید ٹیکنالوجیز کا تجربہ کرنا ہے۔چین کے ساتھ یہ تعاون دونوں ممالک کے مضبوط دو طرفہ تعلقات اور خلائی تحقیق کے مشترکہ وژن کو اجاگر کرتا ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: شفاعت علی کے ساتھ کے لیے چین کے
پڑھیں:
اسرائیلی فوج قبضہ کرنے کیلئے ٹینکوں کے ساتھ غزہ شہر کے وسط میں داخل
غزہ(انٹرنیشنل ڈیسک) کئی ہفتوں سے جاری فضائی بمباری اور اونچی عمارتیں تباہ کرنے کے بعد اسرائیلی فوج قبضہ کرنےکیلئے بلٓاخر ٹینکوں کے ساتھ غزہ شہر کے وسط میں داخل ہوگئی، ساتھ ہی طیاروں سے شہر پر بمباری کی جارہی ہے۔
اس صورتحال میں امریکی وزیرخارجہ نے اعتراف کیا ہے کہ غزہ جنگ کا سفارتی حل ممکن نظر نہیں آتا۔
مارکو روبیو سے پہلے صدر ٹرمپ نے امید ظاہر کی تھی کہ یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق ڈیل بہت جلد ہونے کی امید ظاہر کی تھی۔
غزہ شہر میں اسرائیل کی پچھلے دو برسوں میں یہ پہلی کارروائی ہے، فضائی بمباری کے سبب غزہ شہر کے تین لاکھ مکین پہلے ہی جنوب کی جانب نقل مکانی پر مجبور ہوچکے ہیں۔
اسرائیلی حکام کا خیال تھا کہ رفاہ کی طرح یہ شہر بھی زیادہ تر خالی کرالیا جائے گا تاہم سات لاکھ سے زائد شہری اب بھی غزہ شہر میں مقیم ہیں۔
خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ اب اس شہر میں بھی فلسطینیوں کی نسل کشی کی جائے گی۔
اسرائیلی فوج کے اس آپریشن کی مختلف ممالک نے شدید مذمت کی ہے اور خود اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل ایال زامر بھی اس کی مخالفت کرچکے ہیں۔
انہوں نے خبردارکیا ہے کہ اس آپریشن سے یرغمالیوں کی زندگی کو خطرات لاحق ہوجائیں گے، اسرائیلی فوج کو بھاری جانی نقصان کاخدشہ ہے اور حماس کو ختم کرنے کی کوشش ناکام ہوسکتی ہے۔
امریکی صدر کے مطابق اس آپریشن کے جواب میں حماس نے تمام یرغمال اسرائیلیوں کو سرنگوں سے باہر نکال لیا ہے اور اب انہیں اسرائیل کی اس زمینی کارروائی کیخلاف ڈھال کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔
یرغمالیوں اور لاپتا اسرائیلییوں کے عزیزوں نے غزہ شہر پر اسرائیلی فوج کے حملے پر شدید تنقید کی ہے۔
انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم کے گھر کے قریب مظاہرہ کیا اور کہا کہ اس آپریشن نے سات سو دس روز سے یرغمال افراد کے زندہ بچنے کی آخری امید بھی ختم کردی ہے اور اس پوری صورتحال کے ذمہ دار اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو ہیں۔
Post Views: 7