Juraat:
2025-09-18@17:28:35 GMT

پاکستان کا ایٹم بم آنکھوں کا کانٹا

اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT

پاکستان کا ایٹم بم آنکھوں کا کانٹا

جاوید محمود

پاکستان کے بننے کے ساتھ ہی پاکستان دشمن طاقتوں نے پاکستان کے محسنوں کو ایک ایک کر کے اپنے راستے سے ہٹانا شروع کر دیا، ان شخصیات میں لیاقت علی خان کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر عبدالقدیر کا نام بھی آتا ہے۔ ان کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ گزشتہ نصف صدی میں عالمی سلامتی کے حوالے سے عبدالقدیر خان ایک اہم ترین شخصیت تھے ۔ ان کی ذات دنیا کی خطرناک ترین ٹیکنالوجی کے حوالے سے جاری لڑائی جہاں یہ ٹیکنالوجی رکھنے والے اور اس کے حاصل کرنے والے خواہشمند آمنے سامنے ہیں اس کہانی کا ایک اہم محور تھی۔ سابق سی آئی اے ڈائریکٹر جارج ٹیننٹ نے اے کیو خان کو کم از کم اسامہ بن لادن جتنا خطرناک قرار دیا تھا ۔انہوں نے یہ موازنہ اس وقت پیش کیا تھا جب یہ پتہ لگ چکا تھا کہ اسامہ بن لادن 911 حملوں کے ماسٹر مائنڈ ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اگرچہ ڈاکٹراے کیو خان کو مغربی جاسوس دنیا کا سب سے خطرناک انسان قرار دیتے ہیں لیکن اپنے وطن پاکستان میں انہیں ایک قومی ہیرو کے طور پر سراہا جاتا ہے۔ یہ چیز آپ کو نہ صرف ان کی شخصیت کی پیچیدگی کے بارے میں بہت کچھ بتاتی ہے بلکہ یہ بھی ظاہر کرتی ہے کہ دنیا ایٹمی ہتھیاروں کو کس نظر سے دیکھتی ہے ۔70کی دہائی میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان یورپ میں ایٹمی جاسوس بن کر نہیں آئے تھے لیکن وہ ایک جاسوس بن گئے تھے ۔وہ 1970 کی دہائی میں نیدرلینڈ میں کام کر رہے تھے جب ان کے ملک پاکستان نے 1971 کی جنگ میں شکست کے بعد اور انڈیا کی ایٹمی ترقی سے خوفزدہ ہو کر ایٹم یم بنانے کی مہم شروع کی تھی۔ ڈاکٹر خان ایک یورپی کمپنی میں یورینیم افزودگی کے لیے سینٹری فیوجز بنانے کے کام میں شامل تھے۔ افزودہ یورینیم کو ایٹمی تونائی کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے اور اگر اسے ایک حد سے زیادہ افزودہ کیا جائے تو اس سے ایٹمی بم بنایا جا سکتا ہے۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان اس دور کے جدید سینٹری فیوجز کے ڈیزائن نقل کرنے میں کامیاب ہوئے اور اپنے ملک واپس لوٹ آئے ،جہاں انہوں نے ایک خفیہ نیٹ ورک تشکیل دیا جس میں بیشتر یورپی کاروباری افراد تھے جو انہیں ایٹمی بم اور سینٹری فیوجز کی تیاری کے لیے اہم ترین اجزاء سپلائی کرتے تھے۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو اکثر پاکستان کے ایٹمی پروگرام کا بانی بھی کہا جاتا ہے۔ لیکن درحقیقت وہ اس پروگرام کے انتہائی اہم ارکان میں سے ایک تھے مگر انہوں نے نہایت احتیاط کے ساتھ اپنی ایک کہانی تیار کی جس نے انہیں انڈیا کے خطرے کے خلاف پاکستان کی حفاظت کے لیے ایٹم بم تیار کرنے والے قومی ہیرو کا درجہ دیا ۔ ڈاکٹر عبدالقدیر اور کیا کام کرتے تھے جس نے انہیں اتنا اہم بنا دیا۔ انہوں نے ایٹمی ہتھیاروں کے اجزاء فراہم کرنے والے اپنے خفیہ نیٹ ورک کو درآمد سے برآمد کی طرف موڑ دیا اور وہ دنیا بھر میں گھومنے والی ایک شخصیت بن گئے اور انہوں نے کئی ممالک کے ساتھ معاہدے اور سودے کیے۔ ان میں سے بہت سے ممالک کو مغربی ممالک باغی ریاستیں سمجھتے تھے۔ ایران کے شہر نطنز میں ایٹمی پروگرام کے لیے سینٹری فیوجز کی تیاری کا پروگرام جو حالیہ برسوں میں شدید عالمی سفارت کاری کی ایک وجہ بنا رہا ہے اس کا نمایاں حصہ عبدالقدیر کے فراہم کردہ ڈیزائن اور مواد سے بنایا گیا تھا۔ ڈاکٹرعبدالقدیرخان ئے ایک درجن سے زائد شمالی کوریا کے بھی دورے کیے تھے ان تمام دوروں کے ساتھ ایک راز ہمیشہ رہا کہ کیا عبدالقدیر خان یہ سب کچھ اکیلے کر رہے تھے یا وہ اپنی حکومت کے احکامات کے تحت کام کررہے تھے خاص طور پر شمالی کوریا کے ساتھ معاہدہ کے معاملے میں کبھی یہ بھی کہا گیا کہ عبدالقدیر خان یہ سب کچھ پیسوں کی لالچ میں کر رہے تھے لیکن یہ اتنا سادہ نہیں ہے وہ اپنے ملک کی قیادت کے ساتھ مل کر کام کرنے کے ساتھ ساتھ جوہری ہتھیاروں پر مغربی ممالک کی اجارہ داری کو توڑنا چاہتے تھے۔ انہوں نے ایٹمی ہتھیاروں کی ٹیکنالوجی پر مغربی ممالک کی اجارہ داری کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے مغربی منافقت قرار دیا تھا اور سوال کیا تھا کہ چند ممالک کو اپنے تحفظ و دفاع کے لیے یہ ہتھیار رکھنے کی اجازت کیوں دی جانی چاہیے اور دوسروں کو کیوں نہیں۔ ایک مرتبہ انہوں نے کہا تھا کہ میں پاگل یا بے وقوف انسان نہیں وہ مجھے ناپسند کرتے ہیں اور وہ میرے خلاف ہر طرح کے من گھڑت اور بے بنیاد الزامات لگاتے ہیں کیونکہ میں نے ان کے اسٹریٹیجک منصوبوں کو خراب کر دیا ہے۔ برطانوی انٹیلی جنس ایجنسی ایم آئی سکس اور امریکی سی آئی اے نے عبدالقدیر خان کی نگرانی شروع کر دی تھی۔ انہوں نے ان کے بین الاقوامی دوروں پر نظر رکھنا شروع کر دی۔ ان کی فون کالز کوٹیپ اور پکڑنا شروع کر دیا اور ان کے نیٹ ورک میں گھس گئے اور اس کے لیے انہوں نے اے کیو خان کے نیٹ ورک میں شامل افراد کو بھاری رقوم کی پیشکش بھی کی بعض مواقع پر کم از کم 10 لاکھ ڈالرز تک رقم کی پیشکش کی گئی تاکہ ان کے نیٹ ورک کے ارکان کو اپنا ایجنٹ بنایا جا سکے اور ان کے رازوں کو حاصل کیا جا سکے۔
ایک سی آئی اے اہلکار کا کہنا تھا کہ ہم ان کے گھر کے اندر تھے۔ ہم ان کے دفاتر میں تھے۔ ہم ان کے کمروں میں تھے۔ 911 کے حملوں کے بعد خطرہ بڑھ گیا تھا کہ دہشت گرد بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں اور یہ بھی مشکل اور پیچیدگی پاکستان سے لپٹنے اور اسے ڈاکٹر قدیر خان کے خلاف کارروائی کرنے پر آمادہ کرنے میں تھی ۔مارچ 2003 میں جب برطانیہ اور امریکہ عراق پر بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی وجہ سے حملہ کر رہے تھے جن کا بعد ازاں کوئی وجود نہیں نکلا۔ لیبیا کے رہنما کرنل قذافی نے یہ فیصلہ کر لیا تھا کہ انہیں اپنے ایٹمی پروگرام کے منصوبے سے چھٹکارا حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ منصوبہ ایم آئی سکس اور سی آئی اے کے خفیہ دورے کی وجہ بنا اور جلد ہی اس معاہدے کے عوامی اعلان کے بعد اس نے امریکہ کو ایک اہم موقع فراہم کیا کہ وہ پاکستان پر زور دے کہ وہ عبدالقدیر خان کے خلاف کاروائی کرے۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو اس کے نتیجے میں گھر میں نظر بند کر دیا گیا اور انہیں ٹی وی پرا کر اعتراف جرم کرنے پر بھی مجبور کیا گیا ۔انہوں نے اپنی بقیہ زندگی ایک عجیب صورتحال میں بسر کی جہاں وہ نہ آزاد تھے نہ ہی قید ۔انہیں آج بھی پاکستانی عوام کے جانب سے ایٹم بم بنانے پر ملکی ہیرو قرار دیا جاتا ہے۔ انہیں بیرونی دنیا کا سفر کرنے اور بات کرنے سے روک دیا گیا۔ یہ حقیقت ہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنا کر وہ کارنامہ انجام دیا جو تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا لیکن اس کے بدلے میں انہیں جو بھاری قیمت ادا کرنی پڑی پاکستانی قوم کو اس کا رنج ہے۔ پاکستان کا ایٹم بم بھارت سمیت پاکستان کے دشمنوںکی آنکھوں کا کانٹا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: ڈاکٹر عبدالقدیر خان سینٹری فیوجز پاکستان کے کر رہے تھے سی آئی اے انہوں نے ایٹم بم کے ساتھ نیٹ ورک خان کو کر دیا تھا کہ کام کر کے لیے خان کے اور ان

پڑھیں:

ٹی ٹی پی اور را کی افغانستان میں موجودگی، پاکستان کا طالبان کو سخت پیغام

ٹی ٹی پی اور را کی افغانستان میں موجودگی، پاکستان کا طالبان کو سخت پیغام WhatsAppFacebookTwitter 0 17 September, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(آئی پی ایس ) پاکستان نے افغان سفیر کو طلب کر کے طالبان حکومت سے تحریک طالبان پاکستان سے دوری کا مطالبہ کیا ہے اور ٹی ٹی پی اور را کی افغانستان میں موجودگی کے خلاف سخت پیغام دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان نے افغان طالبان حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عالمی سطح پر تسلیم شدہ دہشت گرد تنظیم تحریک طالبان پاکستان سے دوری اختیار کرے اور اپنی سرزمین سے انہیں ختم کرنے کے اپنے وعدوں کو پورا کرے۔

اسلام آباد نے یہ پیغام پاکستان میں تعینات افغان عبوری سفیر سردار احمد شکیب کے ذریعے پہنچایا، جنہیں حال ہی میں دفتر خارجہ طلب کیا گیا تھا، انہیں واضح اور دو ٹوک الفاظ میں آگاہ کر دیا گیا ہے کہ افغان طالبان حکومت اس بات کو یقینی بنائے کہ ان کی سرزمین دہشت گردی کی مذموم سرگرمیوں کے لیے استعمال نہ ہو۔ پاکستانی دفتر خارجہ نے سفیر کو فتنہ الخوارج دہشت گردوں کی حالیہ سرگرمیوں میں اضافے کے پیش نظر طلب کیا

، یہ دہشت گرد افغانستان کی سرزمین پر پناہ لیے ہوئے ہیں اور انہیں بھارتی خفیہ ایجنسی را کی جانب سے مکمل مالی امداد اور سرپرستی حاصل ہے۔اعلی سفارتی ذرائع نے جنگ کو بتایا کہ افغان عبوری سفیر سردار احمد شکیب کو دفتر خارجہ میں طلب کیا گیا تھا، ایڈیشنل فارن سیکرٹری سید علی اسد گیلانی نے طالبان کے نمائندے کو پاکستان کا انتباہ پہنچایا۔

دریں اثنا، افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی نمائندے، محمد صادق خان متحدہ عرب امارات سے واپس آ گئے ہیں، جہاں وہ افغانستان سے متعلق ایک غیر اعلانیہ مشن پر گئے تھے، وہ اپنی کارروائی کے بارے میں ایک تفصیلی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کریں گے، امکان ہے کہ وہ اسی ہفتے سینئر حکام کے ایک وفد کی قیادت کرتے ہوئے کابل جائیں گے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان میں گلیشیئرز تیزی سے ختم ہو رہے ہیں: چیئرمین این ڈی ایم اے کا انتباہ پاکستان میں گلیشیئرز تیزی سے ختم ہو رہے ہیں: چیئرمین این ڈی ایم اے کا انتباہ ملکی گیس کنکشن پر مستقل پابندی عائد، درخواستیں منسوخ کرنے کی ہدایت ملکی گیس کنکشن پر مستقل پابندی عائد، وصول شدہ 30لاکھ درخواستیں منسوخ کرنے کی ہدایت پنجاب حکومت نے جی ایچ کیو حملے کیس کے جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا ہماری ہائیکورٹ کے رولز ایک رات میں بن گئے اور دستخط بھی ہوگئے، جسٹس محسن کیانی سعودی ولی عہد کی دعوت پر وزیر اعظم شہباز شریف سرکاری دورے پر ریاض روانہ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں ہماری آنکھوں کے سامنے نسل کشی ہورہی ہے۔ میئر لندن
  • پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان کنٹری پروگرام فریم ورک پر دستخط
  • پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان معاہدہ طے
  • ویانا: پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن اور آئی اے ای اے کے درمیان معاہدہ
  • آشوبِ چشم کی وبا شدت اختیار کر گئی، اسپتالوں میں مریضوں کی تعداد میں اضافہ
  • ملک میں عاصم لا کے سوا سب قانون ختم ہوچکے،عمران خان
  • ٹی ٹی پی اور را کی افغانستان میں موجودگی، پاکستان کا طالبان کو سخت پیغام
  • ملک میں عاصم لا کے سوا سب قانون ختم ہو چکے،عمران خان
  • بطور ایٹمی طاقت پاکستان مسلم امہ کے ساتھ کھڑا ہے، اسحاق ڈار کا الجزیرہ کو انٹرویو
  • بطور ایٹمی طاقت پاکستا ن مسلم امہ کے ساتھ کھڑا ہے ،کسی کو بھی پاکستان کی خود مختاری چیلنج نہیں کرنے دیں گے،اسحاق ڈار