UrduPoint:
2025-11-05@01:57:37 GMT

قومیں کیوں ناکام ہوتی ہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT

قومیں کیوں ناکام ہوتی ہیں؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 اپریل 2025ء) دوسری عالمی جنگ کے بعد جب ایشیا اور افریقہ کے ممالک آزاد ہوئے تو یہ توقع کی گئی کہ کلونیل عہد کے اداروں اور روایات کا خاتمہ کر کے نئے مُلک کی بنیاد ڈالی جائے گی۔ اس سلسلے میں سابق محکوم قوموں کے ذہن کو بھی بدلن بھی ضروری خیال کیا گیا۔کیونکہ یورپی سامراج کے دور میں اُنہوں نے اس کا مقابلہ ماضی کی اپنی شان و شوکت اور عظمت کو اُبھار کر کیا تھا۔

لیکن آزادی کے بعد ماضی کی ضرورت نہیں رہی تھی۔ اب قوموں کو ترقی کے لیے مستقبل کی جانب دیکھنا تھا۔ ماضی اب اُن کے لیے رکاوٹ کا باعث تھا۔ اس لیے ایک نئی تاریخ لکھنے کی ضرورت تھی، جس میں کلونیل دور کے اُن غلطیوں اور کمزوریوں کا تجزیہ کرتے ہوئے اسے سمجھنے کی کوشش کرنا تھا جن کی وجہ سے اُنہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

(جاری ہے)

آزادی کے بعد ایشیا اور افریقہ کے مُلکوں نے آمریت کے نظام کو نافذ کیا۔

وہ راہنما جنہوں نے آزادی کی تحریک کی حمایت کی تھی۔ وہ قوم کے ہیرو بن گئے، لیکن عام لوگوں کی جدوجہد اور قربانیوں کو نظرانداز کیا گیا۔ کیونکہ آمروں کو کلونیل دور کا سیاسی نظام پسند تھا۔ اس لیے اُنہوں نے سابق ریاستی اداروں کو جن میں فوج، نوکر شاہی، پولیس اور خفیہ ادارے شامل تھے، اُنہیں اپنے اقتدار کے لیے باقی رکھا۔

جن افریقی اور ایشیائی مُلکوں میں جمہوریت کی ابتداء ہوئی تھی اُسے آمرانہ قوتوں نے ختم کر دیا اور آمر با اختیار ہو کر طاقت کا سرچشمہ بن گئے۔

انتخابات کی جگہ ریفرنڈم کی روایت شروع ہوئی تا کہ حکمراں پارٹی کو انتخابات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اگر الیکشن کرانا پڑے تو اُنہیں محدود کر دیا گیا۔ جیسا کہ پاکستان میں بھی ہو چکا ہے۔

جب آمر اور حکمراں طبقہ بااختیار ہو جائے تو اس کے نتیجے میں خوشامد کی پالیسی پروان چڑھتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی بدعنوانی اور رشوت میں اضافہ ہوتا ہے۔ کسی تنقید کو برداشت نہیں کیا جاتا۔

طالبعلموں، مزدوروں اور خواتین کی تحریکوں پر پابندیاں لگا دی جاتیں ہیں۔ تعلیمی نصاب کو بدل دیا جاتا ہے۔ تاریخ کو مسخ کر کے قومی راہنماؤں کو ہیروز کا درجہ دے کر اُن پر ہر قسم کی تنقید ممنوع کر دی جاتی ہے۔ اَدب، آرٹ، تھیٹر اور موسیقی بے جان ہو کر سطحی ہو جاتی ہے۔ جب کسی بھی سوسائٹی میں طبقاتی فرق بڑھ جائے، تو اس کے نتیجے میں اشرافیہ نہ صرف دولت اکٹھی کرتی ہے بلکہ مراعات یافتہ بھی بن جاتی ہے۔

جبکہ عوام اپنی عزت اور وقار سے محروم ہو کر غربت اور عسرت کی زندگی گزارتے ہیں۔ اس لیے اُن میں کبھی کبھی یہ سوال پیدا ہوتا کہ کیا یورپی سامراج کی غلامی اچھی تھی یا اپنوں کی۔

Howard university کے ایک پروفیسر Nile Ferguson کا کہنا ہے کہ ایشیا اور افریقہ کے نو آزاد ممالک اپنی حالت کو بدلنے کے اہل نہیں ہیںٰ اس لیے مغربی سامراج کی ذمہ داری ہے کہ وہ دوبارہ ان پر قبضہ کر کے ان کی اصلاح کریں، اور اِنہیں جدید دور میں داخل کریں۔

لیکن کچھ ناکام ریاستوں نے کامیاب ہو کر مغرب کی بہت سی غلط فہمیوں کو دُور کیا ہے۔ مثلاً سنگاپور جو ایک چھوٹا سا جزیرہ ہے اُس نے کلونیل دور کے تمام نشانات کو مِٹا کر اپنا ایک ایسا نظام قائم کیا، جو بہت سے یورپی مُلکوں سے بہتر ہے۔ جنوبی کوریا نے اپنی تبدیلی کا آغاز آمریت سے کیا تھا مگر پھر اسے جمہوریت میں بدلا اور صنعتی ترقی نے اسے خوشحال بنایا۔

ملائیشیا نے بھی اصلاحات کے ذریعے اپنی ناکامی کو ختم کیا۔

اب سوال یہ ہے کہ پاکستان کو کامیاب ہونے کے لیے کونسی پالیسی اختیار کرنا ہو گی۔ تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ قوم کی ترقی کے لے ضروری ہے کہ اُسے ماضی کی زنجیروں کو توڑنا ہو گا اور ماضی کا حصہ ہوں یا کلونیل دور کی پیداوار ان سب کا خاتمہ کر کے موجودہ حالات کے مطابق سیاسی اور معاشی اور سماجی نظام کو تشکیل کرنا ہو گا۔

جدید روایات اُسی وقت معاشرے میں آئیں گی جب اُن کے لیے خالی جگہ ہو گی۔ قدیم اور جدید مِل کر ساتھ نہیں رہ سکتے ہیں۔

دونوں امریکی مصنفین نے قوموں کی ناکامی کا جو تجزیہ کیا ہے اُسے پاکستان کی اشرافیہ اور سیاسی جماعتوں کے لیے پڑھنا ضروری ہے تا کہ وہ مُلک کو بحرانوں سے نکال سکیں۔

نوٹ: ڈی ڈبلیو اردو کے کسی بھی بلاگ، تبصرے یا کالم میں ظاہر کی گئی رائے مصنف یا مصنفہ کی ذاتی رائے ہوتی ہے، جس سے متفق ہونا ڈی ڈبلیو کے لیے قطعاﹰ ضروری نہیں ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کلونیل دور ا نہیں کے لیے اس لیے

پڑھیں:

’سب جھوٹ تھا اور ہمیں دھوکا دیا گیا‘، مادھوری ڈکشت کے شو نے لوگوں کو مایوس کیوں کردیا؟

 بالی وڈ اداکارہ مادھوری ڈکشت کے حالیہ کینیڈا ٹور میں منعقد کیے جانے والے شو سے مداح شدید مایوس ہوئے اور ناراضگی کا اظہار کیا۔ سوشل میڈیا پر حاضرین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اسے ’سب سے برا شو‘ قرار دیا۔

مادھوری ڈکشت کا لائیو شو ٹورنٹو میں منعقد ہوا۔ شو میں کئی مداح شریک ہوئے، تاہم زیادہ تر افراد ایونٹ سے مایوس لوٹے کیونکہ اداکارہ تقریباً 3 گھنٹے تاخیر سے پہنچیں، جبکہ ایونٹ کی تنظیم بھی غیر مناسب تھی۔

یہ بھی پڑھیں: مادھوری ڈکشت ایک عرصہ تک گووندا کے ساتھ کام کرنے سے کیوں انکاری رہیں؟

سوشل میڈیا پر وائرل ایک کلپ میں دیکھا گیا کہ مادھوری کی اسٹیج پرفارمنس مختصر تھی۔ صارفین نے ایونٹ کو ’ہنگامہ خیز، بدانتظام اور وقت کے ضیاع‘ قرار دیا اور منتظمین پر مداحوں کو دھوکہ دینے کا الزام لگایا۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by parwaiz dhanani ???????? (@parwaiz.dhanani)

کچھ مداحوں نے لکھا کہ یہ سب سے برا شو تھا۔ اشتہار میں نہیں بتایا گیا کہ مادھوری صرف چند سیکنڈز کے لیے پرفارم اور بات چیت کریں گی۔ بہت سے لوگ باہر چلے گئے اور ریفنڈ کے لیے آواز بلند کیں۔

ایک اور صارف نے کہا کہ ٹکٹ پر شروع ہونے کا وقت 7:30 PM درج تھا، لیکن ایونٹ تقریباً 10 PM پر شروع ہوا۔ میں 11:05 PM پر چلا گیا۔ مجھے نہیں معلوم یہ فیصلہ منتظمین کا تھا یا مادھوری کا۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by Bollywood Blogger (@bollywoodblogger)

ایک صارف کا کہنا تھا کہ اگر میں آپ کو ایک مشورہ دے سکتا ہوں، تو وہ یہ ہے کہ مادھوری ڈکشت کے شو میں نہ جائیں اپنے پیسے بچائیں۔ ایک اور سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ خوبصورت اداکارہ اور اچھی شخصیت کی مالک ہیں، ہر وہ شخص جو شو میں گیا، یہ تسلیم کرے گا کہ یہ بدانتظام تھا۔

یہ بھی پڑھیں: رفح کے بارے میں پوسٹ کر کے ڈیلیٹ کیوں کی؟ مادھوری ڈکشٹ کو تنقید کا سامنا

جہاں کئی صارفین اداکارہ پر تنقید کرتے نظر آئے وہیں کچھ مداحوں نے مادھوری ڈکشت کا دفاع بھی کیا۔ ایک صارف نے لکھا کہ وہ ہمیشہ کی طرح شائستگی سے پرفارم کر رہی ہیں! یہ شاید پروڈکشن یا مینجمنٹ کی کوآرڈینیشن کا مسئلہ تھا۔

ایک اور صارف کا کہنا تھا کہ مادھوری ڈکشت لاجواب ہیں۔ حقیقی مداح ان کی کسی بھی جھلک کو سراہیں گے۔ اگر ایونٹ صحیح طریقے سے منظم نہیں ہوا تو یہ ان کی غلطی نہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بالی ووڈ کینیڈا مادھوری دکشت مادھوری ڈکشت

متعلقہ مضامین

  • شاہ رخ خان نے اپنی 60 ویں سالگرہ پر مداحوں سے معافی کیوں مانگی؟
  • ’سب جھوٹ تھا اور ہمیں دھوکا دیا گیا‘، مادھوری ڈکشت کے شو نے لوگوں کو مایوس کیوں کردیا؟
  • ایسا بھی نہیں ہے کہ ہم صبح 27ویں ترمیم لا رہے ہیں: رانا ثناء اللّٰہ
  • 18 ویں ترمیم میں صوبوں اور مرکز کے پاس جو وسائل ہیں انہیں بیلنس کرنے کی ضرورت ہے: رانا ثنا
  • حکومتی خواب تعبیر سے محروم کیوں؟
  • ’تنہا ماں‘۔۔۔ آزمائشوں سے آسانیوں تک
  • شاہ رخ خان اپنے بچوں کو فلمی کیریئر پر مشورہ کیوں نہیں دیتے؛ اداکار نے بتادیا
  • بلیاں بھی انسانوں کی طرح مختلف مزاج رکھتی ہیں، ہر بلی دوست کیوں نہیں بنتی؟
  • پاکستان کرکٹ زندہ باد
  • شاہ رخ خان کی سالگرہ: 60 کی عمر میں بھی جین زی کے پسندیدہ ’لَور بوائے‘ کیوں ہیں؟