یمن سے اسرائیل پر میزائل حملہ، خطرے کے سائرن بجنے لگے
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
عرب میڈیا کے مطابق میزائل حملے کے خطرے پر تل ابیب کا بن گورین ایئر پورٹ بند کر دیا گیا۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی پولیس نے شہریوں کو محفوظ مقامات پر رہنے کی ہدایت کر دی۔ اسلام ٹائمز۔ یمن سے اسرائیل پر میزائل حملہ کیا گیا ہے۔ مقبوضہ بیت المقدس سے عرب میڈیا کے مطابق یمن کے میزائل حملے پر مقبوضہ بیت المقدس میں خطرے کے سائرن بجنے لگے۔ عرب میڈیا کے مطابق میزائل حملے کے خطرے پر تل ابیب کا بن گورین ایئر پورٹ بند کر دیا گیا۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی پولیس نے شہریوں کو محفوظ مقامات پر رہنے کی ہدایت کر دی۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے یمن سے فائر کیے گئے 2 میزائل مار گرانے کا دعویٰ کیا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عرب میڈیا کے مطابق
پڑھیں:
روس کا یوکرین پر سب سے بڑا ڈرون حملہ، 479 ڈرون برسادیے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">کیف: یوکرینی فضائیہ نے بتایا ہے کہ روس نے یوکرین پر فضائی حملے کے دوران ایک رات میں ریکارڈ 479 ڈرون فائر کیے۔
یوکرین نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ کیف نے رات گئے روسی ڈرونز کے پرزے تیار کرنے والی الیکٹرونکس فیکٹری پر بھی حملہ کیا ہے جبکہ مقامی روسی حکام نے تصدیق کی کہ حملے کے بعد اس فیکٹری کو عارضی طور پر پیداوار روکنا پڑی۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’’رائٹرز‘‘ کے مطابق کیف کی فضائیہ نے کہا ہے کہ بہت بڑے پیمانے پر یہ حملہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب روس کی جانب سے جنگ بندی کی اپیلوں کو مسترد کیا جارہا ہے۔
تاہم یوکرینی فضائیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے 460 ڈرونز کو مار گرایا یا روک دیا جبکہ روس کی جانب سے رات بھر داغے گئے 20 میں سے 19 میزائلوں کو بھی ناکام بنایا۔
یوکرینی فضائیہ کا کہنا تھا کہ روسی ڈرون حملوں کے نتیجے میں یوکرین کے کئی علاقوں کو نقصان پہنچا تاہم اس حملے کے نتیجے میں کسی جانی نقصان یا پھر بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کی اطلاعات موصول نہیں ہوئیں۔
یوکرینی فضائیہ کے مطابق روس نے 10 مقامات پر فضائی حملے کیے جبکہ یوکرین کے مغربی شہر روِنے کے میئر اولیگزینڈر تریتیاک نے اسے ’جنگ کے آغاز کے بعد علاقے پر سب سے بڑا حملہ‘ قرار دیا۔
روس نے حالیہ ہفتوں میں یوکرین بھر میں اپنے حملوں میں شدت پیدا کی ہے، جس کے بارے میں یوکرین کا کہنا ہے کہ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ روس اپنی 3 سالہ طویل جارحیت کو روکنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا اور امن مذاکرات کو سنجیدگی سے نہیں لے رہا۔
ان حملوں نے یوکرین کے پہلے سے ہی دباؤ کا شکار فضائی دفاعی نظام کی صلاحیت سے متعلق خدشات پیدا کیے ہیں۔