غزہ:

غزہ سٹی میں واقع ال اہلی عرب اسپتال جو کہ شہر کا آخری مکمل فعال اسپتال تھا، ایک اسرائیلی فضائی حملے میں تباہ ہو گیا۔

برطانوی خبر رساں ادارے کی خبر کے مطابق اسرائیلی جنگی طیاروں کے حملے میں اسپتال کے انسینٹیو کیئر اور سرجری ڈیپارٹمنٹس کو شدید نقصان پہنچا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق حملے کے بعد دو منزلہ عمارت سے بڑی مقدار میں شعلے اور دھواں اٹھ رہا تھا۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ حملے کے بعد اسپتال میں موجود لوگ، جن میں کچھ مریض بھی شامل تھے جو ابھی بیڈ پر تھے، ان کے بھاگتے ہوئے مناظر ہماری آنکھوں میں ہمیشہ کے لیے محفوظ ہو گئے ہیں۔

اسرائیلی فوج کے مطابق اس حملے کا مقصد اسپتال میں موجود حماس کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کو نشانہ بنانا تھا۔ تاہم، غزہ کی ایمرجنسی سروسز کے مطابق اس حملے میں کوئی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق غزہ کے علاقے دیر البلح میں اسرائیلی حملے میں 6 بھائیوں سمیت 37 افراد شہید ہو گئے۔

 غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیل کی جنگ میں اب تک کم از کم 50 ہزار 944 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جبکہ حکومت کے میڈیا دفتر نے شہادتوں کی تازہ ترین تعداد 61 ہزار 700 سے زائد بتائی ہے

غزہ کی وزارت صحت کا مزید کہنا ہے کہ شہادتوں کی تعداد بہت زیادہ ہے کیونکہ ہزاروں افراد اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں اور انہیں مردہ تصور کیا جا رہا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے مطابق حملے میں

پڑھیں:

غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے

یروشلم: اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعہ کی شب غزہ سے واپس کیے گئے تین اجسام ان اسرائیلی قیدیوں میں شامل نہیں تھے جو جنگ کے دوران مارے گئے تھے، جبکہ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے نمونے کے تجزیے کے لیے پیشکش مسترد کر دی تھی۔

برطانوی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، اسرائیلی فوج نے بتایا کہ ریڈ کراس کے ذریعے موصول ہونے والی لاشوں کے فرانزک معائنے سے واضح ہوا کہ یہ قیدیوں کی باقیات نہیں ہیں۔

دوسری جانب حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز نے وضاحت کی کہ انہیں موصول شدہ لاشوں کی مکمل شناخت نہیں ہو سکی تھی، لیکن اسرائیل کے دباؤ پر انہیں حوالے کیا گیا تاکہ کوئی نیا الزام نہ لگے۔

القسام بریگیڈز نے کہا کہ، ’’ہم نے اجسام اس لیے واپس کیے تاکہ دشمن کی طرف سے کسی جھوٹے دعوے کا موقع نہ ملے‘‘۔

یاد رہے کہ 10 اکتوبر سے جاری امریکی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے بعد سے فریقین کے درمیان قیدیوں کی واپسی کا عمل جاری ہے۔ اب تک 20 زندہ قیدی اور 17 لاشیں واپس کی جا چکی ہیں، جن میں 15 اسرائیلی، ایک تھائی اور ایک نیپالی شہری شامل تھے۔

تاہم اسرائیل کا الزام ہے کہ حماس لاشوں کی واپسی میں تاخیر کر رہی ہے، جبکہ حماس کا مؤقف ہے کہ غزہ کی تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے میں لاشوں کی تلاش ایک طویل اور پیچیدہ عمل ہے۔

اسی دوران حماس کے سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، ہفتے کی صبح اسرائیل نے جنوبی غزہ میں کئی فضائی حملے کیے اور خان یونس کے ساحل کی سمت سے بحری گولہ باری بھی کی۔

غزہ کے شہری دفاعی ادارے کے مطابق، ہفتے کے آغاز میں اسرائیلی فوج کے ایک اہلکار کی ہلاکت کے بعد، اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود اب تک کا سب سے مہلک فضائی حملہ کیا، جس میں 100 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے۔

متعلقہ مضامین

  • قلات میں بھارتی حمایت یافتہ 4 دہشتگرد ہلاک‘جنگی اسلحہ بھی برآمد
  • سوڈان میں جنگی جرائم کا خدشہ، عالمی فوجداری عدالت کا سخت انتباہ
  • پنجاب وائلڈلائف ایکٹ میں ترامیم، جنگی حیات کے لیے فائدہ مند یا نقصان دہ
  • ائیرکرافٹ انجینئرز کا احتجاج، ملک بھر میں قومی ائیرلائن کا فلائٹ آپریشن رک گیا
  • اسرائیل کے غزہ،لبنان میں تازہ حملے ، 7 شہید, کارروائیوں سے متعلق امریکاکو آگاہ کرتے ہیں اجازت نہیں مانگتے‘ نیتن یاہو
  • دو سالہ جنگ کے بعد غزہ کے بچے ایک بار پھر تباہ شدہ اسکولوں کا رخ کرنے لگے
  • حماس نے 3 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کردیں، اسرائیلی حملے میں مزید ایک فلسطینی شہید
  • جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی، اسرائیلی فضائی حملے میں جنوبی لبنان میں 4 افراد ہلاک، 3 زخمی
  • اسرائیل کی جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے خلاف حملے تیز کرنے کی دھمکی
  • غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے