انسدادِ منشیات کیلئے خلیجی مالک کی شراکت داری کامیابی کی ضمانت ہے: محسن نقوی
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
محسن نقوی— فائل فوٹو
وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ حکومتِ پاکستان انسدادِ منشیات کے ہر شعبے میں تعاون کو مزید وسعت دینے کے لیے تیار ہے۔
اسلام آباد میں انسدادِ منشیات کانفرنس میں سیکریٹری داخلہ، خلیجی ممالک کے وفود اور ڈی جی اے این ایف نے بھی شرکت کی۔
اس موقع پر محسن نقوی نے کہا کہ آج ہم عالمی محاذ پر صفِ اوّل کے سپاہی بن کر منشیات کے خلاف یہاں اکٹھے ہیں، خلیجی ممالک کے وفود کی یہاں موجودگی ہمارے مشترکہ عزم کی مظہر ہے۔
سندھ ہائی کورٹ نے شہری کی گمشدگی کے خلاف درخواست کی سماعت کرتے ہوئے لاپتہ شہری کے دوسرے نمبر کے کال ریکارڈ طلب کر لیے۔
محسن نقوی نے کہا کہ ہم تعاون کو مزید مستحکم، انٹیلی جنس کا تبادلہ اور مؤثر حکمتِ عملی وضع کریں گے، ہم مل کر ہی اس لعنت کے خلاف مؤثر اقدامات کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انٹیلی جنس شیئرنگ، مشترکہ تربیت اور رابطے کو فروغ دینا چاہتے ہیں، ہم فارنزک و تکنیکی اشتراک جیسے میدانوں میں بھی اشتراک کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔
محسن نقوی نے یہ بھی کہا کہ خلیجی مالک کی حمایت اور شراکت داری ہماری کامیابی کی ضمانت ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: محسن نقوی نے نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ؛ پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
سوشل میڈیا پر حساس اداروں اور سربراہ کے خلاف توہین آمیز پوسٹ کرنے پر شہری کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔
سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔
اندراج مقدمہ کے بعد پولیس نے مزید قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا۔
دوسری جانب، پیکا ایکٹ ترمیم کے خلاف دائر درخواست پر پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ارشد علی اور جسٹس جواد احسان اللہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔
عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کر دیا۔
درخواست گزار کے وکیل نعمان محب کاکا خیل کا موقف تھا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم کرکے غلط اور جھوٹی خبروں پر سزائیں متعارف کروا دی گئی ہیں، پیکا ایکٹ کے سیکشن 26 اے سمیت متعدد سیکشنز میں ترمیم کی گئی ہے لیکن ترمیم مبہم ہے اور فیک نیوز کی تشریح نہیں کی گئی کہ فیک نیوز کونسی ہوگی۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ترمیم میں خلاف ورزی پر بڑی بڑی سزائیں رکھی گئی ہیں۔ ترمیم میں جج، اراکین اسمبلی اور دیگر اداروں کے خلاف کوئی بھی بات کرنے پر سزا مقرر کی گئی ہے۔
درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کے خلاف ہے کیونکہ آرٹیکل 19 اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے، یہ ترمیم جمہوریت اور انسانی حقوق اور احتساب پر وار ہے، یہ ترمیم اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے لیے کی گئی ہے۔
عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے ایک ماہ کے اندر جواب طلب کر لیا۔