شاہد خاقان نے ملک میں انتشار کی بڑی وجہ بتادی
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
سابق وزیراعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نے ملک میں انتشار کی بڑی وجہ بتادی۔
راولپنڈی میں پارٹی کے ویمن کنونشن سے خطاب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم نےاختلاف رائےکو دشمنی بنالیا، اسی وجہ سے ملک میں انتشار ہے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن بھی آپس میں اتفاق نہیں پیدا کرسکی، جے یو آئی اور پی ٹی آئی کے اختلاف دور کرنے کی ضرورت ہے۔
سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ اپوزیشن الائنس کےلیے تحفظات کو دور کرنے کی ضرورت ہے، ملک میں جمہوریت کی بنیاد قانونی کی حکمرانی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اپوزیشن جماعت جے یو آئی کے خلاف بات کردیتے ہیں، جس کی بالکل بھی ضرورت نہیں۔
شاہد خاقان عباسی نے یہ بھی کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کہہ رہے ہیں کہ تیل کی قیمت اس لیے کم نہیں کر رہے بجلی سستی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اب وزیراعظم نے کہا ہے کہ تیل کی قیمت کم نہ کرکے بلوچستان میں سڑکیں بنائیں گے، پوچھتا ہوں یہ کونسی پلاننگ ہے؟ اگر کل پیٹرول کی قیمت بڑھ گئی تو سڑکیں کیسے بنیں گی؟
سابق وزیراعظم نے کہا کہ لیوی ایک حد تک بڑھا سکتےہیں اس کےلیےاسمبلی سے اجازت لینا پڑے گی، خام خیالی سے ملک نہیں چلا کرتے، مستقل پالیسی سے چلا کرتے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ کینالز بننےچاہئیں اچھی بات ہے لیکن پانی کہاں سے آئے گا، اس سال گندم کسان سے خریدنا بند کردی گئی ہے، کسان رل گیا ہے، دسمبر میں گندم امپورٹ کرنا پڑے گی۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بلوچستان کے نوجوانوں کی بات نہیں سنیں گے تو حالات نہیں بدلیں گے، احساس محرومی کو ختم کرنا ہوگا، آرمی آپریشن آخری طریقہ ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ عوام مسنگ پرسنز معاملے کو ختم کرنا چاہتے ہیں، آئین کہتا ہے منرلز صوبوں کے اختیار میں ہیں، وفاق ان پر قبضہ نہیں کرسکتا، ممکن نہیں وفاق اپنی پالیسی بناکر معدنیات کو نکالنے کی کوشش کرے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: شاہد خاقان عباسی نے نے کہا کہ ملک میں
پڑھیں:
جارحیت گیدڑ بھبکی‘ بھارت کبھی پانی بند نہیں کرسکتا،شاہد خاقان
کراچی (قمر خان) سابق وزیراعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے آبی جارحیت گیدڑ بھبکی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آخر مودی کو بھی تو سیاست میں زندہ رہنا ہے۔ نوائے وقت سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا پانی ایک حساس مسئلہ ہے اور سندھ طاس معاہدہ بھارت کی بقا کے لئے بھی اتنا ہی ضروری ہے جتنا پاکستان کیلئے‘ بھارت کبھی بھی دریائے سندھ کا پانی بند کرنے جیسا انتہائی اقدام نہیں کرسکتا۔ قبل ازیں اپنی پارٹی کے سیکریٹری جنرل مفتاح اسمٰعیل کی رہائش گاہ پر سینئر اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کینال‘ کارپوریٹ فارمنگ و دیگر موضوعات پر ہر کوئی بات کر رہا مگر کسانوں کی بات عوام پاکستان پارٹی کے علاوہ کوئی نہیں کررہا جو گندم اگاکر بھی پریشان ہیں کہ اب ان سے گندم لینے والا کوئی نہیں حالانکہ ملک میں گندم کی فصل اب بھی ملکی ضروریات کے لئے ناکافی ہے اور دسمبر جنوری میں ایک بار پھر ہم باہر سے مہنگے داموں گندم امپورٹ کر رہے ہوں گے مگر ہم اپنے کسانوں کو ریلیف دینے کیلئے کسی طور تیار نہیں جن کی فصل کی قیمت 4 ہزار سے کم ہوکر 21یا 22 سو روپے پر پہنچا دی گئی جبکہ لاگت بڑھ چکی ہے کیونکہ صرف کھاد کی قیمت میں دوگنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ اس وقت عوام کا کوئی بھی نہیں سوچتا‘ سب کو محض یہ فکر لاحق رہتی ہے وہ کیسے اقتدار میں آسکتا ہے یا اقتدار میں ہے تو کیسے اسے طول دیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا حکومتیں لانے اور گرانے کا سلسلہ بند کرکے عوام کی حاکمیت اور اس کی اہمیت تسلیم کرنا ہو گی‘ سب کو آئین اور قانون کے طابع رہ کر کام کرنا ہوگا‘ کسی ادارہ کو آئین و قانون سے بالاتر رکھنے کا عمل اب ترک کرنا ہوگا۔