رقبے آباد کرنا پاک آرمی کا کام نہیں، حسن مرتضیٰ جنرل سیکرٹری پی پی پی وسطی پنجاب
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
پاکستان پیپلزپارٹی وسطی پنجاب کے سیکرٹری جنرل حسن مرتضیٰ کا کہنا ہے کہ رقبے آباد کرنا پاک آرمی کا کام نہیں ہے، اب اگر مجھے کوئی کہہ کہ بندوق اٹھا کر باڈر پر چلے جاؤ تو یہ میں تو نہیں کر سکتا۔
وی نیو کو انٹرویو دیتے ہوئے سید حسن مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ ،ہم کروڑوں ایکڑ رقبے کو چھوڑ کر چولستان کو آباد کرنے جارہے ہیں، ہم اپنے لہلہاتے کھیتوں کا پانی چولستان کو دینے جارہے ہیں، ہم کیوں قدرت کو چھیڑ رہے ہیں۔ اللہ نے پہاڑ بنائے، سمندر بنائے، وہیں صحرا بھی بنائے۔ انہوں نے کہا کہ محفوظ شہید کینال بنائی جارہی ہے، مجھے نہیں پتہ چولستان کی زمین کو کون سیراب کرے گا، یہ پاک آرمی کے پاس ہے یا پنجاب حکومت کے پاس، ہم چھوٹے چھوٹے ایشوز میں پاک فوج گھیسٹ لاتے ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم آرمی کو ان کا پروفیشنل کام انہیں کرنے دیں۔ کبھی انہیں ہم زمینوں کے ایشوز میں لا رہے ہیں، کبھی ہم ان پر الیکشنز میں دھاندلی کا الزام لگاتے ہیں۔ کبھی ہم انہیں واپڈا میں گھسیٹتے ہیں، پاک آرمی کا اپنا اتنا کام ہے جس کی وجہ سے انہیں وطن کے لیے جانیں قربان کرنا پڑ رہی ہیں۔ ہمیں انہیں ان ایشوز میں نہیں لانا چاہیے۔ رقبے آباد کرنا پاک آرمی کا کام نہیں ہے ،اب اگر مجھے کوئی کہہ کہ بندوق اٹھا کر باڈر پر چلے جاؤ تو یہ میں تو نہیں کر سکتا۔
نہروں کے مسئلے پر ہمارا موقف بڑا واضح ہےایک سوال کا جواب دیتے ہوئے سید حسن مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ نہروں کے معاملے پر ہمارا موقف بڑا واضح ہے۔ ہم ہر فورم پر اس ایشو کو اٹھائیں گے۔ آصف زرداری اپنا موقف پارلمنٹ کے اندر دے چکے ہیں۔ بلاول بھٹو 18 اپریل کو حیدر آباد میں اس مسئلے پر اگلے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔ ہم نہروں کے ایشو پر جماعت کے اندر موجود مختلف فورم میں مشاورت کریں گے۔
ن لیگ کی اپنی جماعت کی وجہ سے پیپلزپارٹی کے جو ایشوز ہیں وہ حل نہیں ہو پارہےپاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی کوارڈینیشن کمیٹیوں کی میٹنگ ہوئی۔ اس میں بہت سے ایشوز پر بات ہوئی اور لیگی حکومت نے ان ایشوز کو حل کرنے کا وعدہ بھی کیا ہے لیکن میں سمجھتا ہوں کہ وفاق اور پنجاب میں ن لیگ کی حکومت ہے اور ہمارے مسائل حل نہ ہونے میں اگر کوئی رکاوٹ ہے تو ان کی جماعت کی اپنی اندرونی لڑائیاں ہیں جس کی وجہ سے ہمارے ایشوز حل نہیں ہو رہے ہیں۔ ن لیگ نے کہا کہ ہمارے بندے سندھ میں ایڈجسٹ کریں، ہمیں وہ جو نام دیے جائیں ہم انہیں صوبہ سندھ میں ایڈجسٹ کریں گے۔
میرا مطالبہ ہے لیگی کوارڈینیشن کمیٹی کے ممبران سے کہ اب جب بھی میٹنگ ہو تو وہ میڈیا کو ہمارے ساتھ کھڑے ہو کر بریفنگ دیں کہ پیپلزپارٹی کی یہ ڈیمانڈ ہے، یہ پیپلزپارٹی پنجاب کے اندر ہم سے مانگ رہی ہے۔
عمران خان کو فیئر ٹرائل کا حق ملنا چاہیےانٹرویو دیتے ہوئے سید حسن مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ صدر آصف علی زرادری اور بلاول بھٹو چاہتے ہیں کہ عمران خان کے ساتھ جو بھی معاملہ ہو وہ آئین اور قانون کے دائرہ میں رہے، انہیں آئین اور قانون کے تحت فیئر ٹرائل کا حق ملنا چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پی پی پی سید حسن مرتضیٰ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پی پی پی کا کہنا تھا کہ پاک آرمی کا رہے ہیں
پڑھیں:
پاکستان کو 30 سیکنڈ میں یہ فیصلہ کرنا تھا کہ بھارت نے ایٹمی حملہ کیا یا نہیں، بلاول بھٹو
نیویارک(ڈیلی پاکستان آن لائن) بلاول بھٹو زرداری نے امریکہ میں ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ پاکستان کو محض 30 سیکنڈ میں یہ فیصلہ کرنا تھا کہ بھارت نے ایٹمی حملہ کیا یا نہیں۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اے ایف پی کو انٹرویو میں کہا پاکستان کے پاس محض آدھا منٹ تھا یہ فیصلہ کرنے کے لیے کہ آیا بھارت کا چھوڑا ہوا میزائل ایٹمی ہے یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے تنازع کے دوران ایٹمی صلاحیت والے سپر سونک میزائل استعمال کیے، فیصلہ کرنے کے لیے صرف 30 سیکنڈ ہوتے ہیں کہ میزائل ایٹمی ہے یا نہیں۔انہوں نے کہا بھارت کے اقدام نے دو ایٹمی طاقتوں میں جنگ کا خطرہ بڑھا دیا ہے، بھارت دہشت گرد حملوں کا ثبوت دیے بغیر جنگ کی مثال قائم کرنا چاہ رہا ہے، جس کے تحت پاکستان بھی ایسا کر سکتا ہے۔
علی ظفر نے مقتولہ ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے لیے جذباتی نظم شیئر کردی
بلاول بھٹو نے کہا صدر ٹرمپ نے جنگ بندی کے لیے حوصلہ افزا کردار ادا کیا، وہ دونوں ملکوں کو جامع مذاکرات کی میز تک لانے کے لیے بھی فعال کردار ادا کریں، بلاول بھٹو نے سی پیک کی طرح پاک، بھارت اقتصادی راہداری کی تجویز بھی پیش کر دی۔ پی پی چیئرمین نے کہا پاک بھارت بات چیت میں کشمیر کو مرکزی حیثیت حاصل ہونی چاہیے، پاکستان دہشت گردی پر بات چیت کے لیے تیار ہے، پونے 2 ارب لوگوں کی تقدیر غیر ریاستی عناصر کے رحم پر نہیں چھوڑی جا سکتی۔
مزید :