افغان طالبان پر عائد روسی پابندی معطل
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
رائٹرز کے مطابق اس وقت کوئی بھی ملک طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کرتا جو اگست 2021 میں برسر اقتدارآئی تھی، کیونکہ امریکا کی زیر قیادت غیرملکی افواج نے 20 سال کی جنگ کے بعد افغانستان سے افراتفری میں انخلا کیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ روس نے افغانستان میں برسراقتدار طالبان پر عائد پابندی معطل کر دی، جنہیں اس نے دو دہائیوں سے زیادہ عرصے سے دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا تھا۔ اس نئی پیش رفت کے بعد ماسکو کے لیے افغانستان کی قیادت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔ رائٹرز کے مطابق اس وقت کوئی بھی ملک طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کرتا جو اگست 2021 میں برسر اقتدارآئی تھی، کیونکہ امریکا کی زیر قیادت غیرملکی افواج نے 20 سال کی جنگ کے بعد افغانستان سے افراتفری میں انخلا کیا تھا۔
لیکن روس بتدریج اس تحریک کے ساتھ تعلقات استوار کر رہا ہے، جس کے بارے میں صدر ولادیمیر پیوٹن نے گزشتہ سال کہا تھا کہ وہ اب دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک اتحادی ہے۔ سنہ 2003 میں روس نے طالبان کو دہشت گرد تحریک قرار دے کر کالعدم قرار دے دیا تھا، سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نے جمعرات کو فوری طور پر پابندی ہٹا دی ہے۔ روس کو افغانستان سے لے کر مشرق وسطیٰ تک متعدد ممالک میں موجود عسکریت پسند گروہوں سے ایک بڑا سیکیورٹی خطرہ لاحق ہے۔
مارچ 2024 میں ماسکو کے باہر ایک کنسرٹ ہال میں مسلح افراد نے 145 افراد کو ہلاک کر دیا تھا جس کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم ’داعش‘ نے قبول کی تھی، امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ان کے پاس انٹیلی جنس معلومات موجود ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کی ذمہ دار داعش خراسان کی افغان شاخ ہے۔ طالبان کا کہنا ہے کہ وہ افغانستان میں داعش کی موجودگی کو ختم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ مغربی سفارت کاروں کے مطابق طالبان کی بین الاقوامی شناخت کا راستہ اس وقت تک معطل ہے جب تک وہ اپنا نقطہ نظر تبدیل نہیں کرتے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
بہت ہوگیا، اب افغان طالبان کی تجاویز نہیں حل چاہیے، جو ہم خود نکال لیں گے: ڈی جی آئی ایس پی آر
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل اب بہت ہوگئی، ہمیں افغان طالبان کی تجاویز نہیں، مسائل کا حل چاہیے، جو ہم خود نکال لیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں