مذہبی اشتعال افسوسناک: عظمیٰ بخاری ’’پنجابی ثقافت دیہاڑ‘‘ کی تقریبات ختم
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) محکمہ اطلاعات و ثقافت پنجاب کے زیر اہتمام ’’پنجاب ثقافت دیہاڑ‘‘ کی تین روزہ تقریبات اختتام پذیر ہو گئیں۔ آخری روز صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمی زاہد بخاری نے خصوصی شرکت کی۔ بچے، بچیاں اور بڑے عظمیٰ بخاری کے ساتھ سلفیاں بناتے رہتے۔ وزیر اطلاعات و ثقافت عظمیٰ بخاری نے شکریہ اداکرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیر قیادت پنجاب میں ادبی و ثقافتی ترقی کے نئے باب رقم کئے جا رہے ہیں۔ عوام کا اعتماد ہمارا حوصلہ ہے، لوگوں کی بڑی تعداد نے پنجاب ثقافت دیہاڑ میں شرکت کر کے اپنی امن دوستی کا ثبوت دیا۔ اس موقع پر ایگزیکٹو ڈائریکٹر الحمراء آرٹس کونسل توقیر حیدر کاظمی، ایگزیکٹو ڈائریکٹر پنجاب آرٹس کونسل محمد تنویر ماجد، ڈی جی پاپولیشن ثمن رائے و دیگر نے شرکت کی۔ دریں اثناء پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اطلاعات پنجاب عظمٰی بخاری نے کہا تمام گروہوں کو خبردار کیا جا رہا ہے کسی کو غزہ کے نام پر دہشت گردی نہیں کرنے دیں گے۔ جو بھی کوئی بھی یکجہتی کے نام پر کاروبار بند کرائے گا اسے معاف نہیں کیا جائے گا۔ فوڈ چینز پاکستانی لوگوں نے خریدے ہوئے ہیں اور ان سے پاکستانی ہی روزگار کماتے ہیں۔ مذہب کے نام پر اشتعال دلانا افسوسناک ہے۔ کھیل داس پر سندھ میں پورا پلان کر کے حملہ کیا گیا۔ سندھ حکومت ملزموں کی فوری طور پر گرفتاری یقینی بنائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈی جی پی آر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمیٰ بخاری نے ایسٹر پر مسیحی برادری کو مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کی جانب سے کھیل داس پر حملے کی مذمت یا کوئی عملی اقدام نہ کرنا افسوسناک ہے۔ عظمیٰ بخاری نے انکشاف کیا کہ فوڈ چینز میں پچیس ہزار پاکستانی کام کرتے ہیں اور حملوں میں نشانہ بھی پاکستانی شہری ہی بنے۔ بیرونی ہاتھ ملوث ہونے کا بھی شبہ ہے۔ اگر 25 ہزار پاکستانی بے روزگار ہو گئے تو پاکستان کی معیشت اور شناخت کو شدید نقصان پہنچے گا۔ انہوں نے بتایا کہ پنجاب بھر میں 149 شرپسندوں کو گرفتار کر کے 14 مقدمات درج کیے جا چکے ہیں، جن میں شیخوپورہ، ساہیوال، ملتان اور بہاولپور شامل ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: اطلاعات و ثقافت وزیر اطلاعات
پڑھیں:
مراد علی شاہ اور پیپلزپارٹی سندھ میں 16 سالہ حکومت کی کارکردگی بتائیں.عظمی بخاری
لاہور/کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 اپریل ۔2025 )وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے وزیراعلیٰ سندھ کے پنجاب کے کسانوں سے متعلق بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ مراد علی شاہ اور ان کی جماعت 16 سال سے سندھ پر حکومت کر رہے ہیں، وہ اپنی کارکردگی بتائیں. نجی ٹی وی کے مطابق عظمیٰ بخاری نے کہا کہ مراد علی شاہ کو سندھ کے کسانوں سے زیادہ پنجاب کے کسان کے فکر ہے، پنجاب کے کسانوں کی فکر کرنے کے لیے پنجاب کے وارث موجود ہیں انہوں نے سوال کیا کہ کیا سندھ میں کاشت کار نہیں ہیں؟ کیا سندھ حکومت نے گندم کی قیمت مقرر کردی ہے؟.(جاری ہے)
انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ کیا سندھ حکومت نے کسانوں سے گندم خرید لی ہے؟وزیراطلاعات پنجاب نے مطالبہ کیا کہ مراد علی شاہ اور ان کی جماعت 16 سال سے سندھ پر حکومت کر رہے ہیں، وہ اپنی کارکردگی بتائیں انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی جانب سے مرکزی شاہراہ کو بند کرنے والوں کی حمایت پر طنز کیا کہ مراد علی شاہ کو علی امین گنڈاپور سے مختلف نظر آنا چاہیے. دوسری جانب سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے وزیر توانائی سندھ ناصر حسین شاہ اور سینیٹر عاجر دھامرا کے ساتھ کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف اور شہبازشریف ماحول خراب کرنے والوں کو سمجھائیں، وزیراعظم بعض لوگوں کوحالات بگاڑنے والے بیانات سے روکیں، بیان بازی نہ رکی تو ہمارے ترجمان جواب دینے پر مجبور ہوں گے، ہمارے لیے آسان ہے کہ حکومت کو آج خدا حافظ کہہ دیں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ سسٹم چلے، اسمبلیاں چلیں، وفاق سے بیٹھ کر مذاکرات کے لیے تیار ہیں، متبادل حل تلاش کیے جائیں. شرجیل میمن نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور سندھ حکومت کینالز معاملے پر پہلے دن سے اپنے موقف پر قائم ہے اور متنازعہ کینالز کا مسئلہ حل کرنے کیلئے کوشاں ہے انہوں نے کہا کہ 25جنوری 2024 کو ارسا کے اجلاس میں سندھ کے نمائندے احسان لغاری نے پانی کی دستیابی پر اعتراض کیا، نگران حکومت کے دور میں ارسا کا اجلاس ہوا تو پنجاب کو پانی کا سرٹیفکیٹ جاری کیاگیا، سندھ کے نمائندے نے اس پر اعتراض اٹھاتے ہوئے نوٹ لکھاکہ پانی نہیں ہے،سرٹیفکیٹ واپس لیاجائے. شرجیل میمن نے کہا کہ 13 جون کو سمری بنی جس میں واضح طور پرکینال پر اعتراض کیاگیا، 14جون کو وزیراعلیٰ نے اس پر دستخط کیے، سندھ حکومت نے سب سے پہلے اعتراضات کیے انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے سی سی آئی اجلاس بلانے کے لیے متعدد خطوط لکھے، انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت اور پیپلزپارٹی کا واضح موقف ہے کہ کینالز نہ بنائی جائیں، پنجاب میں زیر زمین میٹھا پانی موجود ہے اس سے کاشتکاری ہوسکتی ہے. انہوں نے کہا کہ رانا ثنا اللہ کا 2 دن پہلے فون آیا اور انہوں نے کہا وزیراعظم اس معاملے کو حل کرناچاہتاہیں، رانا ثنااللہ سے کل اور آج بھی بات ہوئی، شرجیل میمن نے کہا کہ شہباز شریف پوری ملک کے وزیر اعظم ہیں، لوگوں کے خدشات ختم کرنے چاہیے، ملک عوام کے ساتھ ہوتا ہے انہوں نے کہاکہ 1991 کے معاہدے کے تحت بھی ہمیں پانی نہیں مل رہا ہے، قانونی اور آئینی طور پر جو ہمارا پانی کا شیئر بنتا ہے وہ دے دیں. سندھ کے سینئر وزیر نے کہا کہ احتجاج کرنا آئینی اور قانونی حق ہے لیکن سڑکوں کو بلاک نہ کریں، ٹرکوں میں مویشی پھنسے ہوئے ہیں، ان کو خوراک نہیں پہنچ پا رہی ہے، برآمدی سامان پھنسا ہوا ہے، میری التجا ہے کہ لوگوں کاخیال کریں، احتجاج کو پرامن رکھیں شرجیل میمن نے کہا کہ کینالز معاملے پر ن لیگ کے سنجیدہ لوگوں سے بات ہورہی ہے اور کچھ وزرا غیر ضروری بیان بازی کر رہے ہیں، اس طرح کی باتیں کرنے والے لوگ غیرسیاسی ہیں. انہوں نے کہا کہ رانا ثنااللہ نے جو بات کی ہم اس کو خوش آئند قرار دیتے ہیں، اگر ہمارے طرف سے بھی شعلہ بیانی ہوئی تو بات بنے گی نہیں، نون لیگ اپنے وزرا کو سمجھائے ورنہ پھر شاید ہم اپنے ترجمانوں کو روک نہ سکیں انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ پیپلزپارٹی اور نون لیگ کے درمیان حالات خراب ہوں، نواز شریف اور شہبازشریف ماحول خراب کرنے والوں کو سمجھائیں.