Jasarat News:
2025-09-17@21:42:18 GMT

اسلامی کانفرنس ’’اب کے مار کے دیکھ‘‘

اشاعت کی تاریخ: 17th, September 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

بچپن سے کہاوت سنتے آئے ہیں ’’اب کے مار کے دیکھ‘‘ اسرائیل مسلسل مار رہا ہے اور عرب و اسلامی ممالک ہر دفعہ یہی کہہ رہے ہیں ’’اب کے مار کے دیکھ‘‘ ایک طرف عرب اور اسلامی ممالک کے حکمرانوں میں دنیا بھر کی بزدلی اور دنیا کی چاہت بھر گئی ہے اور دوسری طرف تنہا غزہ کے فلسطینیوں میں آزادی کی خواہش اور جرأت و بہادری کا جذبہ جمع ہو گیا ہے ۔ اسرائیلی فوج ہر روز ان پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہی ہے مگر وہ ہیں کہ ٹوٹنے کا نام نہیں لے رہے، غزہ کو خالی کرنے، حماس کا ساتھ چھوڑنے پر تیار نہیں، چیونٹی اور ہاتھی کا مقابلہ ہے، ان کے پاس ایک طیارہ نہیں، ایک ٹینک نہیں دوسری جانب اسرائیل کے پاس سپر پاور امریکا کے تیار کردہ بہترین طیارے، ٹینک اور دیگر جدید ترین ہتھیار ہیں پھر بھی فلسطینی باز نہیں آتے، جب بھی موقع ملتا ہے پلٹتے ہیں اور جھپٹ کر وار کرتے ہیں، حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے شمالی غزہ کے علاقے جبالیہ میں کارروائی کرتے ہوئے ایک اسرائیلی ٹینک تباہ کر دیا، جس کے نتیجے میں عملے کے چاروں افراد ہلاک ہو گئے، ٹینک پر دھماکا خیز مواد پھینکا گیا اور کمانڈر کو فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا جس سے ٹینک میں آگ بھڑک اٹھی، مشرقی یروشلم کے علاقے راموت جنکشن پر فلسطینی مجاہدین کی فائرنگ سے 6 اسرائیلی ہلاک اور 15 زخمی ہو گئے اسرائیلی حکام کے مطابق دونوں حملہ آوروں کو موقع پر ہی شہید کر دیا گیا یقینا ایک ٹینک کا تباہ ہونا اور چند اسرائیلیوں کا مارا جانا اسرائیلیوں کا کوئی بڑا نقصان نہیں، لیکن درجنوں عرب اسلامی ملکوں کے منہ پر زوردار تھپڑ ضرور ہے جو اسرائیل سے ہر دفعہ مار کھا کر خود کچھ نہیں کرتے عالمی برادری سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ جواب دے۔

پیر کو دوحا میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہ کانفرنس میں مسلم سربراہوں نے قطر پر اسرائیل کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل نے تمام حدیں پار کر لی ہیں، اقوام متحدہ کے چارٹر اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر اسرائیل کو جواب دے ٹھیرانا ہوگا اور مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے مسئلہ فلسطین حل کرنا ہوگا، صہیونی جارحیت روکنے کے لیے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا کہ سلامتی کونسل اسرائیل سے فوری غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کرے، انہوں نے کہا کہ غزہ میں انسانیت سسک رہی ہے، خاموش ہونے کے بجائے متحد ہونا ہوگا۔ وزیراعظم پاکستان اور دیگر سربراہوں نے جو کچھ کہا سو کہا، قطر پر حملے کے خلاف خود قطری وزیراعظم نے کیا کہا، موصوف نے فرمایا عالم برادری دہرا معیار چھوڑ ے اسرائیلی حملے کا سخت جواب دیا جائے، اندازہ کیجیے ملک پر حملہ ہو گیا اور وہ ایک معمولی سی جوابی کارروائی کرنے کے بجائے عالمی برادری سے درخواست کر رہا ہے کہ اسرائیل کو سخت جواب دیا جائے، عالمی برادری تو بہت کچھ کر رہی ہے، ہر ملک میں لوگ بڑے پیمانے پر احتجاج کر رہے ہیں اور اس احتجاج کی خاطر وہ قید و بند کے خطرے کو بھی خاطر میں نہیں لا رہے مگر آپ خود کیا کر رہے ہیں؟ اگر آپ اسی طرح ’’اب کے مار اب کے مار‘‘ کی گردان کرتے رہے تو اسرائیل ایک ایک کر کے ہر اسلامی ملک میں گھس کر جسے چاہے گا اسے نشانہ بنائے گا۔ واضح رہے کہ اسرائیل اب تک چھے اسلامی ملکوں ایران، لبنان شام، یمن، تیونس، قطر پر حملہ کر چکا ہے جبکہ فلسطین پر تو اس کے حملے برسوں سے جاری ہیں اور معمول بن چکے ہیں۔

اپنی نیت کے حوالے سے اسرائیل نے کچھ خفیہ بھی نہیں رکھا، اسرائیلی وزیراعظم بار بار ایسی دھمکیاں دے چکے ہیں اور اب اسلامی سربراہ کانفرنس کے بعد انہوں نے پھر اس کا ارادہ کیا ہے، اسرائیلی وزیراعظم نے تل ابیب میں امریکی وزیر خارجہ مارکوروبیو سے ملاقات میں کہا کہ حماس قیادت کہیں بھی ہو اسے نشانہ بنانے کا امکان مسترد نہیں کر سکتے جبکہ امریکی وزیر خارجہ نے اس موقع پر اسرائیلی وزیراعظم کو غیر متزلزل امریکی حمایت اور امداد کا یقین دلایا اس سے قبل اسرائیلی سیکورٹی کابینہ کے وزیر ایلی کوہن نے کہا تھا کہ حماس کے رہنماؤں کو دنیا میں کہیں بھی سکون کی نیند نہیں سونا چاہیے، جب پوچھا گیا کیا اس میں استنبول اور انقرہ بھی شامل ہیں تو انہوں نے دہرایا کہ ’’کہیں بھی‘‘، ہم نے ثابت کر دیا ہے کہ ہم کسی بھی مقام تک درستی سے پہنچنے کے قابل ہیں یقینا اسرائیل نے یہ بات ثابت کر دی ہے کہ وہ خالی خولی دھمکی نہیں دیتا اس پر عمل بھی کرتا ہے، اسرائیلی دھمکی کے بعد یہ تو نظر نہیں آتا کہ وہ اسرائیل کو مؤثر عملی جواب دینے کا کوئی منصوبہ بنائیں ہاں یہ ضرور ہو سکتا ہے کہ وہ بھرپور کوشش کریں کہ حماس سے معمولی سا تعلق رکھنے والا کوئی بھی فرد اس کے ہاں نہ رہ سکے تاکہ وہ اسرائیلی قہر کا نشانہ نہ بنے۔

اسلامی ممالک کے سربراہان، سیاستدان ہر اسرائیلی حملے کے بعد یہ کہتے نہیں تھکتے کہ مسلم ممالک کو متحد ہو جانا چاہیے، اسرائیل کو روکنے کے لیے امت مسلمہ کا اتحاد و اتفاق بہت ضروری ہے لیکن عملاً ہر اسلامی ملک اس کہاوت پر عمل کر رہا ہے ’’تجھ کو پرائی کیا پڑی اپنی نبیڑ تو‘‘ پاکستان پیپلز پارٹی کی مرکزی رہنما شیری رحمان نے ایک ٹی وی شو میں بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو اور اس کے حواریوں پر واضح کر دوں کہ اگر پاکستان کی طرف آئے تو لگ پتا جائے گا۔ خلیجی ممالک کو متحد ہو کر اسرائیل کو جواب دینا چاہیے، ان کے اس بیان کا مطلب یہ ہے کہ اسرائیل غزہ میں روزانہ سیکڑوں افراد کو قتل کرتا رہے، ان تک کھانے پینے کی چیزیں نہ پہنچنے دے، فلسطینی بچے ہڈیوں کا پنجر بن کر موت کے منہ میں جاتے رہیں، کوئی بات نہیں لیکن اگر انہوں نے پاکستان کا رُخ کیا تو پھر ہماری طاقت و مہار مہارت اور جرأت و بہادری دیکھنا، ہم ایسا جواب دیں گے کہ اسرائیل کو لگ پتا جائے گا کہ کس سے پالا پڑا ہے۔

اسرائیلی جارحیت کے خلاف ایرانی نمائندے نے جو تجویز پیش کی ہے مسلم ممالک کے سربراہان کم از کم اسی پر عمل کر لیں، انہوں نے مشورہ دیا ہے کہ اسلامی ممالک اسرائیل کے خلاف ایک مشترکہ آپریشن روم قائم کریں، اس سے ہمارے اتحاد کا پیغام جائے گا اور مشترکہ آپریشن روم کی جانب سے جاری کیا گیا محض ایک بیان بھی اسرائیل کو دہشت زدہ کر سکتا ہے۔ مسلم ملکوں کے حکمرانوں کے رویے کے برعکس ایک مسلم امریکی نوجوان نے کہیں زیادہ بہادری کا ثبوت دیا ہے، یہ نوجوان ہیں زہران ممدانی جو امریکی شہر نیویارک کے ڈیموکریٹک میئر بننے کے امیدوار ہیں، انہوں نے کہا ہے کہ اگر وہ میئر منتخب ہوگئے تو پولیس کو حکم دیں گے کہ نیویارک آنے پر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو گرفتار کر لیا جائے، یہ اقدام ظاہر کرے گا کہ نیویارک عالمی قوانین پر عمل کرتا ہے، واضح رہے کہ نیویارک کے میئر کا انتخاب چار نومبر کو ہوگا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اسرائیلی وزیراعظم ہے کہ اسرائیل اسلامی ممالک اسرائیل کو اسلامی ملک پر اسرائیل اب کے مار انہوں نے ہیں اور کہا کہ نے کہا

پڑھیں:

ٹیکس بڑھانے سے معیشت نہیں سنبھلتی تو کم کر کے دیکھ لیں

BRUSSELS:

برسلز میں مقیم پاکستانی ماہر معیشت اور فلاحی کارکن رضوان راؤجی نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کی گزشتہ دو سالوں میں نافذکی گئی ٹیکس پالیسیوں نے ملکی معیشت کو  بدترین بحران میں مبتلاکر دیا ہے۔

 آئی ایم ایف کی شرائط پر اپنائی گئی "ٹیکس لگا کر خرچ کرو" پالیسیوں کانتیجہ یہ نکلا ہے کہ آج پاکستان کی معیشت ایسی گراوٹ کا شکار ہے جسے کوئی  بھی ٹھیک نہیں کر سکتا۔

انہوں نے کہاکہ ہر چیز پر ٹیکس لگانے سے معیشت کو فائدہ نہیں بلکہ نقصان ہوا ہے، بے روزگاری،کم ترقی کی شرح اور بڑھتے بجٹ خسارے نے ثابت کر دیا ہے کہ زیادہ ٹیکس لگانے کی روش ناکام ہو چکی ہے۔ 

وقت آ گیا ہے کہ پاکستان سپلائی سائیڈ اکنامکس کی طرف رخ کرے، جس میں ٹیکسوں میں واضح کمی، آزاد تجارت، محدود حکومتی اخراجات،کرنسی کااستحکام، نجکاری اور کاروبار دوست پالیسیوں کو فروغ دیا جائے۔

ماہر معیشت کا کہنا تھا کہ پاکستان کے موجودہ ٹیکس نظام کو مکمل طور پر ازسرنو ترتیب دینے کی ضرورت ہے، ٹیکسوں کی اقسام اور شرح کم رکھی جائیں تاکہ عوام اور کاروباری طبقہ خوش دلی سے ٹیکس اداکرے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیاکہ زیادہ ٹیکس نہ صرف سرمایہ کاری کو متاثرکرتا ہے بلکہ معیشت کو دستاویزی بنانے کی راہ میں بھی رکاوٹ بنتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کی معاشی ناکامی کی بڑی وجہ وہ آئی ایم ایف پروگرامز ہیں جن میں ہر بار ٹیکس بڑھا کر خسارہ پورا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، جبکہ حقیقی حل ٹیکس کم کرنے اور معیشت کو ترقی کی راہ پر ڈالنے میں ہے۔

اگر پالیسی سازوں نے بروقت رخ نہ بدلا تو معیشت کی بدحالی سے نکلنا اور بھی مشکل ہو جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • مسلم مالک غزہ میں اسرائیلی جارحیت روکنے کیلئے عملی اقدامات اٹھائیں،حافظ نعیم الرحمن
  • عرب اسلامی سربراہی اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ
  • عرب اسلامی سربراہ اجلاس!
  • قطرمیں اسرائیلی حملہ امریکہ کی مرضی سے ہوا،خواجہ آصف
  • قطر پر اسرائیلی حملے کا جواب واضح اور فیصلہ کن ہونا چاہیے، دوحہ اجلاس میں تجویز
  • عرب اسلامی اجلاس میں اسرائیل کے خلاف مضبوط فیصلے کیے جائیں، سیکریٹری جنرل او آئی سی
  • پاکستان کی اسرائیلی اقدامات روکنے کیلئے عرب اسلامی ٹاسک فورس بنانے کی تجویز
  • قطر تنہا نہیں، عرب اور اسلامی دنیا اس کے ساتھ ہے، سیکریٹری جنرل عرب لیگ
  • ٹیکس بڑھانے سے معیشت نہیں سنبھلتی تو کم کر کے دیکھ لیں