جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے موجودہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں امن و امان کی صورتحال سنگین ہو چکی ہے اور ریاست دہشت گردی کے سامنے بے بس دکھائی دے رہی ہے۔
پشاور میں اپنی جماعت کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ آج ملک میں امن نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہی۔ لوگ جب گھر سے نکلتے ہیں تو یہ نہیں جانتے کہ واپس بھی آ سکیں گے یا نہیں۔ ریاست اپنی ذمہ داری نبھانے میں مکمل ناکام ہو چکی ہے، قاتل کھلے عام گھوم رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک جیسے اہم معاشی منصوبے کو روکنے کی سازشیں کی جا رہی ہیں، اور اس کے پیچھے بین الاقوامی طاقتیں اور مفادات کارفرما ہیں۔ سی پیک کو روک کر دراصل پاکستان کی معیشت کا گلا گھونٹا جا رہا ہے۔ یہ وہ منصوبہ ہے جو ملک کے معاشی مستقبل کی ضمانت بن سکتا تھا، لیکن اسے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے یہ بھی کہا کہ دہشتگردی صرف یہاں خود نہیں آئی، بلکہ انہیں یہاں “پہنچایا” گیا ہے۔ ان کے بقول، موجودہ اور سابق حکومتوں نے ان عناصر کو پروان چڑھایا، اور اب ریاستی ادارے بھی بے بس ہو چکے ہیں۔
انہوں نے موجودہ حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں عمران خان کی حکومت پر بھی تحفظات تھے، لیکن موجودہ حکومت نے بھی کوئی مثبت تبدیلی نہیں دکھائی۔ حالات بد سے بدتر ہو چکے ہیں، اور صوبے میں بیڈ گورننس نہیں بلکہ مکمل مس گورننس ہے۔
مولانافضل الرحمان نے کہا کہ جو لوگ اس وقت صوبے پر مسلط ہیں وہ اسٹیبلشمنٹ کی پیداوار ہیں اور عوامی نمائندگی کو مسلسل چھینا جا رہا ہے۔ اسٹیبلشمنٹ خود تسلیم کر چکی ہے کہ ہم سے قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستیں چھینی گئیں۔ جے یو آئی اس صوبے کی بڑی سیاسی قوت ہے، مگر ہمارا مینڈیٹ بار بار چرایا گیا۔
انہوں نے مائنز اور منرلز سے متعلق قانون سازی پر بھی تحفظات کا اظہار کیا اور خبردار کیا کہ اگر صوبے کے عوام کے حقوق پامال کیے گئے تو جمعیت سخت مزاحمت کرے گی۔
73 کے آئین کے تحت جو حقوق صوبوں کو حاصل ہیں، انہیں چھیننے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ہم بندوق کی سیاست پر یقین نہیں رکھتے، بلکہ جمہوری اصولوں اور آئینی بالادستی کے لیے میدان میں کھڑے ہیں۔”
مولانا فضل الرحمٰن نے دوٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہاکہ ملک کی بقا، آئین کی سربلندی اور عوامی حقوق کے لیے ہم نے ہمیشہ آواز اٹھائی ہے اور آئندہ بھی اٹھاتے رہیں گے۔

Post Views: 6.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: مولانا فضل کرتے ہوئے جا رہا ہے کہا کہ

پڑھیں:

ٹیکس بڑھانے سے معیشت نہیں سنبھلتی تو کم کر کے دیکھ لیں

BRUSSELS:

برسلز میں مقیم پاکستانی ماہر معیشت اور فلاحی کارکن رضوان راؤجی نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کی گزشتہ دو سالوں میں نافذکی گئی ٹیکس پالیسیوں نے ملکی معیشت کو  بدترین بحران میں مبتلاکر دیا ہے۔

 آئی ایم ایف کی شرائط پر اپنائی گئی "ٹیکس لگا کر خرچ کرو" پالیسیوں کانتیجہ یہ نکلا ہے کہ آج پاکستان کی معیشت ایسی گراوٹ کا شکار ہے جسے کوئی  بھی ٹھیک نہیں کر سکتا۔

انہوں نے کہاکہ ہر چیز پر ٹیکس لگانے سے معیشت کو فائدہ نہیں بلکہ نقصان ہوا ہے، بے روزگاری،کم ترقی کی شرح اور بڑھتے بجٹ خسارے نے ثابت کر دیا ہے کہ زیادہ ٹیکس لگانے کی روش ناکام ہو چکی ہے۔ 

وقت آ گیا ہے کہ پاکستان سپلائی سائیڈ اکنامکس کی طرف رخ کرے، جس میں ٹیکسوں میں واضح کمی، آزاد تجارت، محدود حکومتی اخراجات،کرنسی کااستحکام، نجکاری اور کاروبار دوست پالیسیوں کو فروغ دیا جائے۔

ماہر معیشت کا کہنا تھا کہ پاکستان کے موجودہ ٹیکس نظام کو مکمل طور پر ازسرنو ترتیب دینے کی ضرورت ہے، ٹیکسوں کی اقسام اور شرح کم رکھی جائیں تاکہ عوام اور کاروباری طبقہ خوش دلی سے ٹیکس اداکرے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیاکہ زیادہ ٹیکس نہ صرف سرمایہ کاری کو متاثرکرتا ہے بلکہ معیشت کو دستاویزی بنانے کی راہ میں بھی رکاوٹ بنتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کی معاشی ناکامی کی بڑی وجہ وہ آئی ایم ایف پروگرامز ہیں جن میں ہر بار ٹیکس بڑھا کر خسارہ پورا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، جبکہ حقیقی حل ٹیکس کم کرنے اور معیشت کو ترقی کی راہ پر ڈالنے میں ہے۔

اگر پالیسی سازوں نے بروقت رخ نہ بدلا تو معیشت کی بدحالی سے نکلنا اور بھی مشکل ہو جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • پائیکرافٹ کو ہٹانے کے سوا راستہ نہیں، پی سی بی کا سخت مؤقف کیساتھ آئی سی سی کو دوبارہ خط، آج فیصلہ متوقع
  • موجودہ حالات میں جلوس نکالنا سیاست نہیں، بے حسی ہے‘سکھد یوہمنانی
  • امت مسلمہ کے مابین باہمی دفاعی معاہدے کی ضرورت ہے، فضل الرحمان
  • مولانا فضل الرحمان کا قطر کے سفارتخانے کا دورہ، مسلمہ امہ کے درمیان دفاعی معاہدے کی ضرورت پر زور
  • امت مسلمہ کے مابین باہمی دفاعی معاہدے کی ضرورت ہے،مولانا فضل الرحمان
  • فضل الرحمان کا قطر کے سفارتخانے کا دورہ، امت مسلمہ کے درمیان دفاعی معاہدے کی ضرورت پر زور
  • امت مسلمہ کو باہمی دفاعی معاہدے کی ضرورت ہے، مولانا فضل الرحمان
  • اینڈی پائی کرافٹ معاملہ، پی سی بی مؤقف پر قائم، درمیانی راستہ نکالنے کی کوششیں
  • رہنماء کی گرفتاری قابل مذمت، کسی دباؤ میں نہیں آئینگے، جے یو آئی کوئٹہ
  • ٹیکس بڑھانے سے معیشت نہیں سنبھلتی تو کم کر کے دیکھ لیں