لاہور: والٹن اولڈ ایئرپورٹ کے قریب تین دھماکے سنے گئے، سیکورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
والٹن اولڈ ایئرپورٹ کے قریب جمعرات کی صبح اچانک شدید دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں جنہوں نے شہریوں کو خوفزدہ کر دیا۔
ذرائع کے مطابق والٹن کے ساتھ ملحقہ علاقوں میں یکے بعد دیگرے تین دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ اگرچہ فوری طور پر دھماکوں کی نوعیت معلوم نہیں ہو سکی، تاہم آوازیں اس قدر زور دار تھیں کہ لوگ گھبرا کر گھروں سے باہر نکل آئے۔
صورتحال کے پیش نظر قریبی اسکولوں کو فوری طور پر بند کر کے آنے والے طلبا کو واپس بھیج دیا گیا، شہر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے جبکہ پولیس اور ریسکیو کی گاڑیاں موقع پر پہنچ گئیں اور علاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق والٹن میں واقع ایک اہم سیکیورٹی ادارے کے دفتر کو ڈرون کے ذریعے نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی جس پر سیکیورٹی اداروں نے فوری ردعمل دیتے ہوئے اسے بھارتی ڈرون کو فضا میں ہی مار گرایا۔
ذرائع نے بتایا کہ حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا اور نہ ہی کوئی شخص زخمی ہوا۔ تاہم، عمارت کو جزوی طور پر نقصان پہنچا ہے۔ واقعے کے بعد علاقے میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق بھارتی ڈرون حساس مقامات کی جاسوسی کے لیے اڑایا گیا تھا اور سرحد پار سے آپریٹ کیا جا رہا تھا جسے مار گرایا دیا گیا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
چین نے مچھر جتنا چھوٹا جدید ڈرون تیار کرلیا، مقاصد کیا ہیں؟
چینی سائنسدانوں نے ایک ایسا انتہائی چھوٹا اور ہلکا پھلکا ڈرون تیار کیا ہے جو سائز میں مچھر جتنا ہے، جسے مستقبل میں فوجی اور طبی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے جسے اسمارٹ فون کے ذریعے کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مصنوعی ذہانت ڈرون اور روبوٹس کو کیسے زیادہ مہلک بنا دے گی؟
یہ جدید ڈرون چین کی نیشنل یونیورسٹی آف ڈیفنس ٹیکنالوجی کی روبوٹکس لیبارٹری میں تیار کیا گیا ہے۔ سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی پر اس ٹیکنالوجی پر مبنی ایک رپورٹ بھی نشر کی گئی ہے۔
تحقیقی ٹیم کے رکن لیانگ ہیکسیانگ نے اس رپورٹ میں بتایا کہ یہ ننھا ڈرون مچھر کے سائز کا ہے اور خاص طور پر خفیہ معلومات جمع کرنے، میدان جنگ میں مخصوص مشنز انجام دینے اور حساس علاقوں کی نگرانی جیسے مقاصد کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
یہ ڈرون 2 چھوٹے پروں سے لیس ہے جو کسی پتے کی مانند دکھائی دیتے ہیں، جبکہ اس کی باریک ٹانگیں اسے انتہائی ہلکا اور متحرک بناتی ہیں۔ اسے اسمارٹ فون کے ذریعے کنٹرول کیا جاسکتا ہے، جس سے اس کی افادیت مزید بڑھ جاتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے مائیکرو ڈرونز کی تیاری میں سب سے بڑا چیلنج ان کے اندر سنسرز، پاور یونٹس، اور کنٹرول سرکٹس کو محدود جگہ میں نصب کرنا ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا حج کے دوران ڈرون کے ذریعے دواؤں کی ترسیل ممکن ہے؟
فی الحال اس جدید ڈرون کا بنیادی استعمال دفاعی شعبے میں تصور کیا جارہا ہے، مگر سائنسدانوں کے مطابق اسے مستقبل میں طبی تحقیق اور دیگر سائنسی مقاصد کے لیے بھی بروئے کار لایا جاسکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news چین ڈرون طیارے قومی ڈیفینس یونیورسٹی مچھر