اسلام آباد(نیوز ڈیسک)آسٹریلوی کرکٹرز کی سکیورٹی خدشات کے باعث انڈین پریمئیر لیگ (آئی پی ایل) میں دوبارہ شمولیت غیریقینی ہوگئی۔

آسٹریلوی اخبار سڈنی مارننگ ہیرالڈ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کیساتھ جنگی تنازع کے بعد آئی پی ایل کو ملتوی کردیا گیا تھا تاہم ایک روز بعد معاملات معمول آنے کے سبب لیگ کے مستقبل کے حوالے سے باز گشت تیز ہوگئی ہے۔

تاہم لیگ دوبارہ شروع ہونے پر آسٹریلوی کرکٹرز کی سیکیورٹی کے باعث انکی شرکت غیر یقینی ہے۔

دوسری جانب آئی پی ایل فرنچائزز سن رائزرز حیدرآباد، راجستھان رائلز اور چنئی سپر کنگز پہلے ہی فائنل کی دوڑ سے باہر ہوچکی ہیں لیکن ٹیموں کے ایک یا اس سے زائد کچھ میچز باقی ہیں۔

آسٹریلوی کپتان پیٹ کمنز، ٹریوس ہیڈ اور ناتھن ایلس وہ کھلاڑی ہیں، جو باہر ہونیوالی ٹیموں کا حصہ تھے۔

واضح رہے کہ انڈین پریمئیر لیگ (آئی پی ایل) کا مستقبل تاحال غیر یقینی ہے تاہم بھارتی بورڈ نے جنگ بندی کے بعد فرنچائزز کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے غیر ملکی کھلاڑیوں کو روک لیں۔

قبل ازیں آسٹریلوی ٹیم مینجمنٹ نے خدشہ کا اظہار کیا تھا کہ پاک بھارت جنگ کے باعث صورتحال مزید خراب ہوئی تو پیٹ کمنز، مچل اسٹارک، جوش ہیزل ووڈ اور ٹریوس ہیڈ واپس روانہ ہوسکتے ہیں۔
مزیدپڑھیں:ویوو Y29 پاکستان میں لانچ، قیمت جان کر حیران رہ جائیں گے

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ا ئی پی ایل ا سٹریلوی

پڑھیں:

’ نیوکلیئر توازن عالمی سلامتی کا ایک اہم جزو ‘، روس نے اپنے ایٹمی تجربات کو امریکی اقدام سے مشروط کر دیا

کریملن کے ترجمان دمیتری پسکوف نے کہا ہے کہ روس بین الاقوامی معاہدوں کے تحت نیوکلیئر ٹیسٹ پر پابندی کی اپنی ذمہ داری کو نہیں توڑے گا، تاہم اگر دیگر ممالک پابندی توڑیں تو روس بھی ٹیسٹ دوبارہ شروع کر سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نیوکلیئر ٹیسٹ کے امریکی اعلان پر روس کا سخت ردِعمل، جوابی تیاریوں کا آغاز

یہ بیان پسکوف نے اس تنازع کے بعد دیا جس کی بنیاد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر مبنی تھی کہ پینٹاگون نیوکلیئر ٹیسٹ دوبارہ شروع کرنے کی تیاری کرے۔

ٹرمپ نے روس اور چین پر ’خفیہ‘ نیوکلیئر ٹیسٹ کرنے کا الزام عائد کیا، جسے دونوں ممالک مسترد کر چکے ہیں۔

صدر ولادیمیر پوتن نے بھی روس کی بین الاقوامی معاہدے کے تحت پابندی کی پختہ وابستگی کی تصدیق کی، مگر خبردار کیا کہ اگر امریکا یا دیگر ممالک ٹیسٹ دوبارہ شروع کریں تو ماسکو مناسب جوابی اقدامات کرے گا۔

پسکوف نے کہا کہ پیوٹن نے اہلکاروں کو صرف یہ ہدایت دی تھی کہ یہ جانچیں کہ آیا نیوکلیئر ٹیسٹ کی ضرورت ہے، نہ کہ دوبارہ شروع کرنے کا حکم دیا۔

یہ بھی پڑھیں:ایران نیوکلیئر مذاکرات کے لیے تیار، میزائل پروگرام پر ’کوئی بات نہیں کرے گا‘

انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی دوسرا ملک ایسا کرتا ہے، تو ہم برابر کی بنیاد پر ایسا کرنے پر مجبور ہوں گے، کیونکہ نیوکلیئر توازن عالمی سلامتی کا ایک اہم جزو ہے۔

انہوں نے روس کے حالیہ نیوکلیئر پاورڈ بیوریویسٹنک کروز میزائل اور پوسائیڈن زیرِ آب ڈرون کے تجربات پر مغربی خدشات کو بھی مسترد کیا اور کہا کہ ان میں کوئی نیوکلیئر دھماکا شامل نہیں تھا۔

پسکوف نے مغربی ماہرین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ نیوکلیئر ٹیسٹ اور نیوکلیئر پاورڈ سسٹمز کے تجربات میں فرق نہیں کر پا رہے اور ماسکو واشنگٹن سے وضاحت کا منتظر ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا ایٹمی تجربات چین روس صدر ٹرمپ کریملن نیوکلیئر ہیوٹن

متعلقہ مضامین

  • طالبان سے دوبارہ بات ہو سکتی ہے کیونکہ پاکستان اپنے دوستوں کو انکار نہیں کر سکتا، خواجہ آصف
  • دوستوں کو انکار نہیں کر سکتے،طالبان سے دوبارہ مذاکرات ہوسکتے ہیں، خواجہ آصف
  • طالبان سے دوبارہ بات ہوسکتی ہے کیونکہ ہم اپنے دوستوں کوانکار نہیں کرسکتے: وزیر دفاع
  • ’ نیوکلیئر توازن عالمی سلامتی کا ایک اہم جزو ‘، روس نے اپنے ایٹمی تجربات کو امریکی اقدام سے مشروط کر دیا
  • پشاور میں 5 سال بعد اسنیپ چیکنگ کا سلسلہ دوبارہ شروع
  • قومی اسمبلی کا اجلاس کل دوبارہ شروع ہوگا
  • پشاور :5 سال بعد اسنیپ چیکنگ کا سلسلہ دوبارہ شروع
  • پیوٹن نے جوہری تجربے کی تیاری کا حکم دے دیا، روسی وزارتِ خارجہ کی تصدیق
  • ایم کیو ایم کی ترمیم پر بات نہیں ہوئی: نوید قمر 
  • امریکا میں تاریخ کا طویل ترین شٹ ڈاؤن کیوں ہے اور یہ بحران کب تک حل ہوگا!