تہران کے جوہری پروگرام سے متعلق تنازعات کو حل کرنے کے لیے ایرانی اور امریکی مذاکرات کاروں کے درمیان تازہ مذاکرات اتوار کے روز عمان میں مزید مذاکرات کی منصوبہ بندی کے ساتھ ختم ہو گئے، حکام نے بتایا کہ تہران نے واضح طور پر یورینیم کی افزودگی جاری رکھنے پر اصرار کیا۔

اگرچہ تہران اور واشنگٹن دونوں نے کہا ہے کہ وہ دہائیوں سے جاری جوہری تنازع کو حل کرنے کے لیے سفارت کاری کو ترجیح دیتے ہیں، لیکن وہ کئی ریڈ لائن پر گہری تقسیم کا شکار ہیں، جن سے مذاکرات کاروں کو ایک نئے جوہری معاہدے تک پہنچنے اور مستقبل میں فوجی کارروائی سے بچنے کے لیے مذاکرات کاروں کو دوسرا راستہ اختیار کرناہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: ایران امریکا مذاکرات: فریقین کا جوہری معاہدے کے لیے فریم ورک تیار کرنے پر اتفاق

وزیر خارجہ عباس عراقچی اور ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف نے مسقط میں عمانی ثالثوں کے ذریعے بات چیت کا چوتھا دور منعقد کیا، حالانکہ امریکا کی جانب سے عوام میں سخت موقف اختیار کرنے پر ایرانی حکام کا کہنا تھا کہ اس نوعیت کا مؤقف مذاکرات میں معاون ومددگار نہیں ہوگا۔

ایرانی وزیر خارجہ کے مطابق مذاکرات کا حالیہ دور پچھلے 3 ادوار کے مقابلے زیادہ سنجیدہ اور زیادہ سیدھا تھا، انہوں نے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ اب ہم ایک دوسرے کو بہتر طور پر سمجھتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ آگے بڑھتے ہوئے مزید پیشرفت کریں گے۔

مزید پڑھیں:مذاکرات سے قبل امریکا کا مزید ایرانی اداروں کیخلاف پابندیوں کا اعلان

’… ایران کی یورینیم کی افزودگی کی صلاحیت جاری رہنی چاہیے، اگرچہ اس کا دائرہ کار اور سطح تبدیل ہو سکتی ہے۔‘

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے ایک سینیئر اہلکار نے بتایا کہ اتوار کی ’براہ راست اور بالواسطہ‘ بات چیت 3 گھنٹے سے زیادہ جاری رہی۔ ’ہم آج کے نتائج سے حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور اپنی اگلی میٹنگ کے منتظر ہیں، جو مستقبل قریب میں ہوگی۔‘

مزید پڑھیں: دباؤ کے بغیرامریکا سے مذاکرات کو تیار ہیں، ایران

میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی نمائندے اسٹیو وٹکوف کا کہنا تھا کہ واشنگٹن کی ریڈ لائن ’کوئی افزودگی نہیں‘ ہے،  جس کا مطلب ہے کہ تخفیف، کوئی ہتھیار نہیں، اور اس کے لیے نتنز، فردو اور اصفہان میں ایران کی جوہری تنصیبات کو مکمل طور پر ختم کرنے کی ضرورت ہے۔

لیکن ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ ایران کی سرزمین پر یورینیم کی افزودگی پر سمجھوتہ کرنے کی قطعاً کوئی گنجائش نہیں ہے۔

مزید پڑھیں:ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا جدہ پہنچنے پر استقبال

’اس کے طول و عرض، پیمانہ، سطح، یا مقدار اعتماد سازی کے مقصد کے تحت کچھ حدود کے تابع ہو سکتی ہے، جیسا کہ ماضی میں کیا گیا تھا، لیکن افزودگی کا اصول بذات خود بات چیت کا پابند نہیں ہے۔‘

عمانی وزیر خارجہ بدر البوسیدی نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ایران امریکا مذاکرات میں ’مفید اور اصل‘ خیالات شامل تھے، بات چیت کا اگلا دور دونوں فریقوں کے اپنی اپنی حکومتوں سے مشاورت کے بعد ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسٹیو وٹکوف اصفہان افزودگی ایران ڈونلڈ ٹرمپ صدر ٹرمپ عباس عراقچی عمان یورینیم.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسٹیو وٹکوف اصفہان افزودگی ایران ڈونلڈ ٹرمپ عباس عراقچی یورینیم عباس عراقچی مذاکرات کا بات چیت کے لیے

پڑھیں:

ایرانی پارلیمنٹ میں بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی سے عدم تعاون کا بل منظور

ایران کی پارلیمنٹ نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے ساتھ تعاون معطل کرنے کے بل کی منظوری دے دی ہے۔

ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق، بل کے حق میں 222 ووٹ ڈالے گئے، کسی نے مخالفت نہیں کی، جبکہ ایک رکن نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔

اس قانون کے تحت، آئی اے ای اے کے معائنہ کاروں کو ایرانی جوہری تنصیبات تک رسائی کی اجازت صرف اس صورت میں دی جائے گی جب ان کی سیکیورٹی کی ضمانت دی جائے۔

یہ اقدام حالیہ علاقائی کشیدگیوں کے بعد ایران اور بین الاقوامی جوہری نگران اداروں کے درمیان بڑھتے تناؤ کی عکاسی کرتا ہے۔ اس قانون سازی کو تہران کی جانب سے اپنی جوہری تنصیبات کو لاحق بڑھتے ہوئے خطرات کے ردعمل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

اس سے قبل ایرانی پارلیمنٹ کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیٹی نے ایک عمومی منصوبے کی منظوری دی تھی، جس کا مقصد آئی اے ای اے کے ساتھ ایران کے تعاون کو معطل کرنا تھا۔

یہ منظوری اقوام متحدہ کے جوہری ادارے کے رویے اور امریکہ و اسرائیل کی جانب سے ایرانی سرزمین پر جارحیت کے ردعمل میں دی گئی۔

کمیٹی کے ترجمان ابراہیم رضائی کے مطابق، پیر کے روز ہونے والے اجلاس میں بل کی تفصیلات کا جائزہ لینے کے بعد اراکین نے منظوری دی۔

ترجمان نے مزید کہا کہ اگر بل مکمل طور پر منظور ہو گیا، تو حکومت اس وقت تک آئی اے ای اے کے ساتھ کسی قسم کا تعاون نہیں کرے گی جب تک ادارے کے پیشہ ورانہ رویے کی ضمانت فراہم نہیں کی جاتی۔

بل کے تحت ایران ممکنہ طور پر اپنی جوہری تنصیبات پر کیمرے نصب کرنے، معائنوں، معائنہ کاروں کے داخلے، یا آئی اے ای اے کو رپورٹیں بھیجنے سے انکار کر سکتا ہے، جب تک تمام تنصیبات کی سیکیورٹی کو مکمل طور پر یقینی نہ بنایا جائے۔

یہ فیصلہ امریکا کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں کے بعد کیا گیا ہے، جنہیں بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔

 13 جون کو اسرائیلی حملوں کے آغاز کے بعد، امریکہ نے اتوار کو نطنز، فردو اور اصفہان میں تین ایرانی جوہری تنصیبات پر فضائی حملے کیے تھے۔

ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ وہ اپنی خودمختاری، مفادات اور عوام کے دفاع کے لیے تمام آپشنز محفوظ رکھتے ہیں۔

ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم (AEOI) کے مطابق یہ حملے جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) کی بھی خلاف ورزی ہیں، تاہم ان سے ایران کے پرامن جوہری پروگرام پر پیش رفت نہیں رکے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • ایرانی صدر کی امن کی پیشکش، امریکا سے مذاکرات پر آمادگی کا اظہار
  • قیام امن کے لیے جو کچھ ہوسکتا تھا کیا، ایران اسرائیل تنازع اب ختم ہوچکا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ایرانی پارلیمنٹ نے عالمی جوہری توانائی ایجنسی سے تعاون معطل کرنے کی منظوری دیدی
  • پاکستان کا ایران کے جوہری مسئلے کو پرامن طریقے سے حل کرنے کے لئے سفارت کاری اور مذاکرات پر زور
  • پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارتی مذاکرات  کامیاب؛آئندہ ہفتے معاہدے کی تکمیل پر اتفاق
  • ایران نے یورینیم افزودگی پھر شروع کی تو دوبارہ حملہ کریں گے،  ٹرمپ کی دھمکی
  • ایران یورینیئم افزودگی دوبارہ شروع کریگا تو اس پر پھر حملہ کریں گے: ٹرمپ
  • ایرانی پارلیمنٹ میں بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی سے عدم تعاون کا بل منظور
  • ایرانی پارلیمنٹ نے آئی اے ای اے کیساتھ تعاون معطل کرنے کے بل کی منظوری دیدی
  • ایران کو اپنے دفاع اور یورینیم کی افزودگی کا قانونی حق حاصل ہے، روس