غزہ(نیوز ڈیسک)اسرائیل نے غزہ کے النصر اسپتال پر حملہ کردیا جس کے نتیجے میں صحافی سمیت متعدد فلسطینی شہید ہوگئے۔

اسرائیلی فوج نے 24 گھنٹوں میں49 فلسطینی شہید کردیے اور شہید ہونے والوں میں ایک صحافی بھی شامل ہے۔

اس کے علاوہ اسرائیل نے اپنی جارحیت کو جاری رکھتے ہوئے غزہ کے النصر اسپتال پر حملہ بھی کیا، اسرائیل نے اسپتال میں حماس کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر ہونے کے دعوے کا کوئی ثبوت نہیں دیا۔

دوسری جانب سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے غزہ کی ناکہ بندی ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

اس کے علاوہ عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم نے کہا کہ دنیا غزہ میں قحط کے اعلان کا انتظار نہ کرے، خوراک کی کمی اور بنیادی ضروریات نہ ملنے سے فلسطینیوں کی اموات شروع ہو چکی ہیں۔

دنیا بھر میں بھوک کی صورتحال پر نظر رکھنے والے عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ غزہ کی پوری آبادی شدید فاقہ کشی کا شکار ہے۔

بھارت کی ایل او سی کی خلاف ورزی، بلا اشتعال گولا باری، نوجوان شہید

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

اسرائیل کے خلاف پوسٹ پر برطرف ہونیوالی آسٹریلوی خاتون صحافی نے مقدمہ جیت لیا

آسٹریلیا کی معروف خاتون صحافی انتوئنیٹ لطوف نے آسٹریلین براڈکاسٹنگ کارپوریشن(اے بی سی)  کے خلاف مقدمہ جیت لیا ہے۔ آسٹریلیا کی فیڈرل کورٹ نے قرار دیا ہے کہ لطوف کو ان کے سیاسی خیالات اور غزہ جنگ سے متعلق سوشل میڈیا پوسٹ کی بنیاد پر غیر منصفانہ طریقے سے عہدے سے ہٹایا گیا۔

لطوف، جو لبنانی نژاد ہیں، کو دسمبر 2023 میں ABC ریڈیو پر بطور عارضی میزبان کام کرنے کے دوران اس وقت معطل کر دیا گیا جب انہوں نے ہیومن رائٹس واچ کی ایک پوسٹ شیئر کی جس میں اسرائیل پر جنگی جرائم کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

عدالت کا فیصلہ

فیڈرل کورٹ کے جسٹس ڈیرل رنگیاہ نے اپنے فیصلے میں کہا ’لطوف کی برطرفی کی وجوہات میں ان کے سیاسی خیالات شامل تھے۔ اور یہ فیصلہ ایک منظم مہم کے دباؤ میں کیا گیا جس کا مقصد انہیں نشریات سے برطرف کروانا تھا۔

یہ بھی پڑھیے غزہ کی ابھرتی ہوئی 11 سالہ صحافی جنگ کی رپورٹنگ کیوں کررہی ہے؟

عدالت نے لطوف کو 70,000 آسٹریلوی ڈالر (تقریباً 45,400 امریکی ڈالر) ہرجانے کے طور پر ادا کرنے کا حکم دیا، جبکہ مزید جرمانوں پر دلائل بعد میں سنے جائیں گے۔

عدالت نے یہ بھی تسلیم کیا کہ لطوف کو غزہ تنازع پر پوسٹ کرنے سے روکنے کا کوئی واضح حکم نہیں دیا گیا تھا، بلکہ صرف محتاط رہنے کا ’مشورہ‘ دیا گیا تھا۔

ABC کا مؤقف اور ردعمل

اے بی سی نے دعویٰ کیا تھا کہ لطوف نے ادارے کی ادارتی پالیسی کی خلاف ورزی کی، لیکن عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ لطوف کو نہ صرف پالیسی کی خلاف ورزی کے بارے میں واضح طور پر آگاہ نہیں کیا گیا بلکہ انہیں اپنا مؤقف بیان کرنے کا موقع بھی نہیں دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے صحافیوں کے قتل عام میں اسرائیل پہلے نمبر پر، سی پی جے رپورٹ میں انکشاف

فیصلے کے بعد اے بی سی کے نئے منیجنگ ڈائریکٹر ہیو مارکس نے اعتراف کیا کہ اس معاملہ سے ہمارے ادارے کی اقدار اور توقعات کے مطابق نہیں نمٹا گیا۔ اس نے اے بی سی کی آزادی اور ساکھ پر سوالات اٹھائے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ادارے کی سوشل میڈیا پالیسی کا از سرِ نو جائزہ لیا جا چکا ہے اور اسے تبدیل کیا گیا ہے۔

لطوف کا ردعمل

عدالت کے باہر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے، انتوئنیٹ لطوف نے کہا ’مجھے اپنے سیاسی خیالات کی سزا دی گئی۔ بچوں کو بھوکا مارنا اور ہلاک کرنا جنگی جرم ہے، اور آج عدالت نے تسلیم کیا کہ ایسے حقائق شیئر کرنے پر سزا دینا غیر قانونی ہے۔‘

لطوف کی برطرفی نے آسٹریلوی میڈیا میں بڑے پیمانے پر ایک ہنگامہ کھڑا کر دیا تھا، اور اے بی سی کی آزادی، غیر جانبداری، اور ثقافتی طور پر متنوع عملے کی حمایت پر سوالات اٹھائے گئے تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آسٹریلوی خاتون صحافی اسرائیل مخالف پوسٹ انتوئنیٹ لطوف سوشل میڈیا

متعلقہ مضامین

  • غزہ پر اسرائیل کے وحشیانہ حملے جاری، مزید 72 فلسطینی شہید
  • غزہ میں قیامت: 24 گھنٹوں میں 72 فلسطینی شہید، امداد کے منتظر بھی نشانہ بنے
  • غزہ میں تازہ اسرائیلی حملوں میں کم از کم 21 فلسطینی ہلاک
  • اسرائیل کی غزہ میں دہشت گردی بڑھ گئی، امداد کے متلاشی 80 فلسطینی شہید
  • کردار، دوستی اور بھائی چارے میں پاکستان اپنی مثال آپ ہے، ایرانی صحافی
  • اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 15 سالہ فلسطینی لڑکا شہید
  • غزہ میں اسرائیلی حملے جاری، مزید 78 فلسطینی شہید، امدادی مراکز بھی نشانہ
  • غزہ میں اسرائیلی بربریت کا سلسلہ جاری، مزید 78 فلسطینی شہید ہوگئے
  • غزہ پر جاری اسرائیلی حملوں سے مزید 76 فلسطینی شہید، متعدد زخمی
  • اسرائیل کے خلاف پوسٹ پر برطرف ہونیوالی آسٹریلوی خاتون صحافی نے مقدمہ جیت لیا