سرینگر، بھارتی فورسز کے گھروں پر چھاپے اور تلاشی کی کارروائیاں جاری
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
بھارتی فورسز کے اہلکاروں نے سرینگر سمیت وادی کشمیر کے مختلف علاقوں میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون (یو اے پی اے) کے تحت گھروں میں گھس کر اہم دستاویزات، موبائل اور لیپ ٹاپ سمیت ڈیجیٹل ڈیواسز ضبط کر لیں۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز نے سرینگر کے مختلف علاقوں میں گھروں پر چھاپوں اور تلاشی کی کارروائیوں کا سلسلہ جاری رکھا۔ ذرائع کے مطابق بھارتی فورسز کے اہلکاروں نے سرینگر سمیت وادی کشمیر کے مختلف علاقوں میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون (یو اے پی اے) کے تحت گھروں میں گھس کر اہم دستاویزات، موبائل اور لیپ ٹاپ سمیت ڈیجیٹل ڈیواسز ضبط کر لیں۔ گھروں پر چھاپوں اور کریک ڈائون کے دوران قابض فوجیوں نے مکینوں کو ہراساں کیا اور لوٹ مار کرتے رہے۔ بھارتی فورسز نے سرینگر کے علاقے زالدگر میں عادل منظور لانگو، دوم کدل میں باسط بلال، رامپورہ میں وسیم طارق، کاو محلہ میں فیاض احمد لون، آبی گورپورہ میں محمد اشرف کالو، شہر کے علاقے دیوی میں قاضی عثمان، قلمدان پورہ میں مظفر احمد ماگرے اور پالپورہ نور باغ میں شہباز فاروق بٹ کے گھروں پر چھاپے مارے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بھارتی فورسز گھروں پر
پڑھیں:
غضب کا گھپلا، ایک ایک گھر میں سینکڑوں ووٹرز کی جعلی رجسٹریشن
جمہوریت میں ووٹ کی اہمیت بہت زیادہ ہوتی ہے، لیکن اگر ووٹر لسٹوں میں ہیرا پھیری ہو تو جمہوریت کا پورا نظام مشکوک ہو جاتا ہے۔ بھارتی ریاست بہار اور پٹنہ میں ووٹر لسٹوں میں گھپلوں کا ایک ایسا سنگین معاملہ سامنے آیا ہے جس سے بھارت کی “سب سے بڑی جمہوریت” کے دعووں کی حقیقت پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بہار میں ایک ہی گھر سے 269 اور دوسرے گھر سے 247 ووٹرز کی جعلی رجسٹریشن سامنے آئی ہے۔ یہ بات حیران کن ہے کہ ان ووٹرز میں مختلف مذاہب اور ذات کے افراد شامل ہیں، جو اس گھپلے کی نوعیت کو مزید مشکوک بناتا ہے۔
مزید عجیب بات یہ ہے کہ ایک ہی مکان میں رہنے والی ایک خاتون کا نام تین مختلف مقامات پر درج کیا گیا اور ان کے شوہر اور والد کے نام بھی مختلف طریقوں سے لکھے گئے ہیں۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ ووٹر لسٹوں میں بڑی بے ضابطگیاں کی گئی ہیں۔
کانگریس نے ان انکشافات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومتی جماعت بی جے پی اور الیکشن کمیشن پر الزام عائد کیا کہ وہ ووٹ چوری میں ملوث ہیں اور فوری کارروائی کی ضرورت ہے۔
دوسری جانب، اپوزیشن نے ان بے ضابطگیوں کے خلاف “ووٹ چوری مارچ” نکالا جس کے دوران اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی ، پریانکا گاندھی اور دیگر رہنماؤں کو گرفتار کر لیا گیا۔