آیت اللہ جوادی آملی کی آیت اللہ سید علی سیستانی سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
حوزہ علمیہ قم کے استاد برگوار سے ملاقات میں آیت اللہ سید علی سیستانی نے فرمایا کہ حوزہ علمیہ قم کے بارے میں ہمارا نظریہ حوزہ علمیہ نجف سے مختلف نہیں ہے اور ہم حوزات کے لیے اپنی صلاحیت کے مطابق ہر ممکن کوشش کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ مفسر قرآن حکیم اور حوزہ علمیہ قم کے استاد بزرگوار آیت اللہ جوادی آملی نے نجف اشرف میں حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران آیت اللہ جوادی آملی نے تفسیر تسنیم کی 80 جلدیں اور آخری جلد اپنے ہاتھ سے آیت اللہ سیستانی کی خدمت میں پیش کی۔ آیت اللہ سید علی سیستانی نے اسے نہایت احترام اور خصوصی توجہ کے ساتھ قبول فرمایا۔ آیت اللہ سیستانی نے زیارات مقامات مقدسہ پر مبارکباد کیساتھ تفسیر تسنیم کو شیعوں کے لیے اعزاز قرار دیا اور کہا کہ آپ نے 40 سال قرآن کریم کے حضور محنت کیساتھ کوشش کی، یہ باعث افتخار ہے۔ آیت اللہ سید سیستانی نے فرمایا کہ اصول اور محور قرآن کریم ہے، اہل بیت (ع) کی احادیث کو قرآن کے سامنے پیش کیا جانا چاہیے اور ان پر صرف اسی صورت بھروسہ اور عمل کیا جا سکتا ہے جب وہ قرآن کے مطابق ہوں۔ انہوں نے فرمایا کہ حوزہ علمیہ قم کے بارے میں ہمارا نظریہ حوزہ علمیہ نجف سے مختلف نہیں ہے اور ہم حوزات کے لیے اپنی صلاحیت کے مطابق ہر ممکن کوشش کریں گے۔ انہوں نے بھی اس ملاقات پر اطمینان کا اظہار کیا اور آیت اللہ جوادی آملی سے فرمایا کہ ہم نے آپ کی صفات اور آپ کے علمی کاموں کے بارے میں بہت کچھ سنا تھا لیکن سننا کبھی دیکھنے جیسا نہیں تھا۔ آیت اللہ جوادی آملی نے بھی حضرت آیت اللہ سیستانی کی ممتاز شخصیت کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا کہ آپ جیسی عظیم شخصیت کا وجود حوزات اور ملت اسلامیہ کے لیے ایک عظیم نعمت ہے، آپ شیعوں اور عراقی عوام کے لیے ایک شفیق اور مہربان باپ کی طرح ہیں، ان شاء اللہ آپ کا سایہ قائم رہے۔ انہوں نے کہا کہ حوزہ علمیہ نجف بالواسطہ اور بالواسطہ، عالم اسلام کے لیے بہت سی برکات کا ذریعہ رہا ہے اور ہے، معاشرتی نظام کو برقرار رکھنے اور داعش جیسی تکفیری تحریکوں کا مقابلہ کرنے میں آپ کا کردار تاریخی اور دیرپا ہے۔ انہوں نے دونوں حوزات کے لیے آیت اللہ سیستانی کی گرانقدر خدمات کی قدردانی کرتے ہوئے شکریہ ادا کیا اور حوزات کے درمیان زیادہ رابطے پر زور دیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: آیت اللہ جوادی آملی آیت اللہ سیستانی حوزہ علمیہ قم کے سید علی سیستانی آیت اللہ سید سیستانی نے فرمایا کہ حوزات کے انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
لندن کنسرٹ میں حزب اللہ کا پرچم لہرانے والے آئرش گلوکار کو انصاف مل گیا
لندن کی عدالت نے آئرش گلوکار لیام اوہانا کو ایک کنسرٹ میں حزب اللہ کا پرچم لہرانے کے الزام میں بری کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق لندن کی عدالت نے ایک ایسا فیصلہ سنایا جس نے شوبز کی دنیا اور موسیقی کے مداحوں کو سکھ کا سانس دے دیا۔
آئرش میوزیکل بینڈ "نیکیپ" کے 27 سالہ گلوکار لیام اوہانا پر حزب اللہ کا جھنڈا لہرانے کے الزام میں دہشت گردی کا مقدمہ بنا تھا۔
تاہم اس مقدمے میں جج نے گلوکار کو بری کرتے ہوئے کہا یہ الزام غیر قانونی اور بے بنیاد ہے۔
فیصلے کے بعد اوہانا کے بینڈ میٹ اور مداحوں نے جشن منایا جب کہ شمالی آئرلینڈ کی فرسٹ منسٹر مشیل اونیل نے بھی کھل کر کہا کہ یہ مقدمہ دراصل غزہ کے حق میں آواز دبانے کی کوشش تھا۔
لیام اوہانا نے بھی میڈیا سے بات کرتے ہوئے دوٹوک کہا کہ یہ کیس کبھی میرے یا عوامی خطرے کے بارے میں نہیں تھا بلکہ اس لیے بنایا گیا کیونکہ میں نے غزہ کے لیے آواز بلند کی۔
یاد رہے، نومبر 2024 کے لندن کنسرٹ میں اوہانا پر الزام لگا کہ انہوں نے حزب اللہ کا جھنڈا لہرایا تھا۔
حالانکہ گلوکار کا کہنا تھا کہ ایک مداح نے جھنڈا اسٹیج پر پھینکا اور وہ محض لمحہ بھر کے لیے ان کے ہاتھ میں آیا تھا۔
یاد رہے کہ برطانیہ میں حزب اللہ پر پابندی ہے اسی لیے گلوکار کو مئی 2025 میں دہشت گردی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا تھا اور جون میں فردِ جرم بھی عائد کی گئی تھی۔
بینڈ "نیکیپ" اپنی انقلابی دھنوں اور آئرش و انگلش گانوں میں فلسطین کے لیے سپورٹ کے باعث پہلے ہی شہرت رکھتا ہے اور اب اوہانا کے حق میں فیصلہ ان کے مداحوں کے لیے ایک اور بڑی فتح سمجھا جا رہا ہے۔