ترجمان بانی پی ٹی آئی نیاز اللہ نیازی(فائل فوٹو)

بانی پی ٹی آئی کے ترجمان نیاز اللہ نیازی نے کہا ہے کہ جیل حکام کے عدالتی احکامات کے مطابق فہرست دی گئی تھی، فہرست میں شامل تین وکلا کو ملاقات نہیں کرنے دی گئی۔ 

راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نیاز اللہ نیازی نے کہا کہ عدالت کو اب دیکھنا ہے کہ اپنے فیصلوں پر عملدرآمد کرائیں۔

ترجمان نے کہا کہ بانی نے ہمیشہ کہا ہے یہ میری فوج ہے۔ بانی کے ساتھ پوری قوم کھڑی ہے۔ قوم کا مطالبہ ہے بانی کو جیل سے باہر نکالا جائے، چیف جسٹس پاکستان کو بھی کہا ہے ہمارے کیسز لگائے جائیں۔

 انھوں نے کہا کہ ہم پوری قوم، افواج پاکستان کو حالیہ فتح پر مبارک باد پیش کرتے ہیں۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

صدر مملکت کے احکامات کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا، ترجمان

اسلام آباد:

ایوان صدرِ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ریاست کے سربراہ کی حیثیت سے صدرکے احکامات کوکسی  عدالت میں چیلنج نہیں کیاجا سکتا، یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے صوبائی عدالت سے صدرکے ٹیکس معاملے میں فیصلے کے خلاف حکمِ امتناع حاصل کیا ہے۔ 

یہ منفردکیس ریاستی اداروں کے درمیان اختیارات کی کشمکش کو نمایاں کرتا ہے،حالانکہ چیئرمین ایف بی آر رشید لنگڑیال نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس کے دوران واضح طور پر کہاکہ ایف بی آر صدرِ پاکستان کے احکامات کو چیلنج کرنے کاسوچ بھی نہیں سکتا۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی سربراہی میں قائمہ کمیٹی نے اس معاملے کاجائزہ لیاکہ جولائی میں صدر دفترکی جانب سے جاری کیے گئے فیصلے پر تاحال عملدرآمد کیوں نہیں کیاگیا۔

صدر دفترکے ڈائریکٹر جنرل لیگل ضیاء  باسط نے کہاکہ صدرکے احکامات حتمی نوعیت کے حامل ہوتے ہیں اور بطور ریاست کے سربراہ کسی ادارے یا محکمے کو انہیں کہیں بھی چیلنج کرنے کااختیار نہیں۔

صدر دفتر نے جولائی میں ایم ایچ ٹریڈرز کی درآمدی اشیاء کی غلط درجہ بندی کے کیس میں ان کی نمائندگی قبول کرتے ہوئے ایف بی آر اور فیڈرل ٹیکس محتسب (ایف ٹی او) دونوں کے فیصلے کوکالعدم قرار دیا تھا، تاہم گزشتہ ماہ ایف بی آر نے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کرکے صدرکے فیصلے کے خلاف حکمِ امتناع حاصل کر لیا۔

ایف بی آرکامؤقف ہے کہ صدر نے بطور صدر نہیں بلکہ ایک اپیلیٹ اتھارٹی کے طور پر فیصلہ دیا،جسے چیلنج کیا جا سکتا ہے۔

ضیاء  باسط نے مؤقف کو مستردکرتے ہوئے کہاکہ صدرکو حاصل اختیارات مکمل اور حتمی نوعیت کے ہیں ،ایف بی آرکا یہ مؤقف قانونی حیثیت نہیں رکھتا۔

تنازعہ پر روشنی ڈالتے ہوئے صدر دفتر نے سینیٹ کمیٹی کے سامنے وزارت قانون و انصاف کی وہ ہدایات بھی پیش کیں جن میں تمام وزارتوں کو واضح طور پر کہاگیا ہے کہ وہ فیڈرل محتسب یا صدرِ پاکستان کی بطور اپیلیٹ اتھارٹی دی گئی ہدایات پر مکمل عملدرآمد کریں اور ان کے خلاف کوئی اپیل یا نمائندگی دائر نہ کریں۔

ایف بی آرکاکہنا ہے کہ ایم ایچ ٹریڈرزکی درآمدکردہ اشیاء  مصنوعی چمڑا نہیں بلکہ "پرنٹ شدہ پولیسٹر فیبرک" ہیں اورکمپنی فٹبال مینوفیکچرنگ کیلیے رجسٹرڈ نہیں تھی، اس لیے ٹیکس چھوٹ دینے کاجواز نہیں تھا۔

صدرکے فیصلے کے باوجود ایف بی آرکے ماتحت کسٹمزکلکٹریٹ نے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کیا، ڈی جی لیگل نے انکشاف کیاکہ 2016 کی وہ ہدایات جن کے تحت ایف بی آر صدر اور ایف ٹی اوکے متضاد فیصلوں پر عدالت جا سکتا تھا، اب منسوخ ہو چکی ہیں۔

ایف بی آر نے تنبیہ کی کہ اگر صدرکے فیصلے کو تسلیم کیاگیا توکسٹمز ایکٹ 1969 اور دیگر متعلقہ قوانین غیر مؤثر ہو جائیں گے، تاجر عدالتوں کی بجائے سیدھاصدر دفتر سے ریلیف لینے لگیں گے، ایف بی آرکے فیلڈ دفاترکیلیے نفاذکے مسائل پیدا ہونگے۔

متعلقہ مضامین

  • ہم نے عمران خان کو کوئی ڈیل آفر نہیں کی، عقیل ملک
  • جسٹس طارق موقع ملنے کے باوجود کمرہ عدالت سے چلے گئے، سندھ ہائیکورٹ کا تحریری فیصلہ جاری
  • 27ستمبر:پی ٹی آئی کا پھر حکومت مخالف جلسہ؟
  • بانی پی ٹی آئی کو 17جنوری کو سزا ہوئی اور اب 25ستمبر آگیا ہے
  • ایف آئی اے میں جامع اصلاحات اور تنظیمِ نو کا کام تیزی سے جاری ہے: ترجمان ایف آئی اے
  • کراچی پولیس کے 132 ایس ایچ اوز اور ہیڈ محرر مافیا کے محافظ نکلے
  • صدر مملکت کے احکامات کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا، ترجمان
  • اس وقت کسی طرح کے مذاکرات نہیں ہو رہے: بیرسٹر علی ظفر
  • سپریم کورٹ بار میں سرفراز بگٹی کا خطاب، بلوچستان کی اصل تصویر پیش کرنے پر زور
  • جی ایچ کیو حملہ کیس، عمران خان کی دو درخواستیں خارج، وکلاء کا پھر بائیکاٹ