چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی (سی جی سی ایس سی) جنرل ساحر شمشاد مرزا نے کہا ہے کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان تناؤ کم کرنے کیلئے کوئی بیک چینل بات چیت نہیں ہو رہی‘پاکستان انڈیا کے ساتھ برابری کی سطح پر تمام مسائل کے حل کے لیے بات چیت کرنے کو تیار ہیں۔بھارت کے ساتھ حالیہ تنازع میں پاکستان نے 96 گھنٹے تک مکمل طور پر اپنے وسائل پر انحصار کیا، کہیں سے کوئی مدد نہیں حاصل کی گئی۔برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو کے دوران چین کی جانب سے پاکستان کی مدد کے لیے سیٹلائٹس کی پوزیشن بدلنے کے سوال پر جنرل ساحر شمشاد نے بتایا کہ پاکستان نے جو آلات استعمال کیے وہ یقیناً ایسے ہی ہیں جیسے بھارت کے پاس ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے کچھ ساز و سامان دوسرے ملکوں سے خریدا ہے، حقیقی وقت میں پاکستان نے صرف اور صرف اندرونی صلاحیتوں پر انحصار کیا۔پاکستان کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحرشمشاد مرزا نے انٹرویو میں بتایا کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان تناؤ کم کرنے کیلئے کوئی بیک چینل بات چیت نہیں ہو رہی۔انھوں نے بتایا کہ ان کا سنگاپور میں شنگریلا ڈائیلاگ کے دوران جنرل انیل چوہان سے ملاقات کا کوئی منصوبہ نہیں۔جنرل ساحر شمشاد نے جنوبی ایشیا میں ایٹمی تصادم کے خطرے سے خبردار کرتے ہوئے روئٹرز کو بتایا تھا کہ یہاں ’ایسے تنازعات موجود ہیں جو کسی بھی وقت بے قابو ہو سکتے ہیں۔اس کے بعد شنگریلا ڈائیلاگ سے اپنے خطاب میں جنرل ساحر شمشاد نے کہا کہ پہلگام حملے کے بعد پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی خطے کی ترقی کو خطرے میں ڈال رہی ہے اور ایسے اقدامات کی ضرورت ہے جو کشیدگی کے خطرات میں کسی بھی ابہام کو ختم کر سکیں۔جنرل ساحر شمشاد مرزا نے سٹریٹیجک سمجھ بوجھ بڑھانے پر زور دیا اور کہا کہ ’پائیدار کرائسس مینجمنٹ کے لیے باہمی برداشت، ریڈ لائن کی پاسداری اور مساوات کی ضرورت ہوتی ہے، عدم اعتماد کی فضا میں کوئی میکنزم کام نہیں کرتا۔‘وہ کہتے ہیں کہ ’ایڈہاک رسپانسز ناکافی ہیں، ہمیں ادارہ جاتی پروٹوکول اور ہاٹ لائنز کی ضرورت ہے، کشیدگی میں کمی کے طے شدہ طریقہ کار اور مشترکہ کرائسس مینجمنٹ مشقوں کی ضرورت ہے۔اختلافات کے پْرامن حل ہونے چاہییں، سٹریٹجک کمیونیکیشن اہم ہے۔ غلط فہمیاں، غلط معلومات کشیدگی کو ہوا دیتی ہیں۔انھوں نے کہا کہ پاکستان انڈیا کے ساتھ برابری کی سطح پر تمام مسائل کے حل کے لیے بات چیت کرنے کو تیار ہیں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: کہ پاکستان پاکستان نے انڈیا کے کی ضرورت بات چیت کے ساتھ کہا کہ نے کہا کے لیے

پڑھیں:

امریکہ کی ایکبار پھر ایران کو براہ راست مذاکرات کی پیشکش

اپنے ایک بیان میں ٹمی بروس کا کہنا تھا کہ ایران کے رہنماؤں کے پاس اپنے لوگوں کیلئے امن و خوشحالی کا راستہ منتخب کرنے کا موقع ہے۔ اسلام ٹائمز۔ گزشتہ شب امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان "ٹمی بروس" نے دعویٰ کیا کہ واشنگٹن، تہران کے ساتھ جوہری پروگرام کے بارے میں براہ راست بات چیت کے لیے تیار ہے۔ دلچسپ بات ہے کہ ایک جانب امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" ایران کو جوہری تنصیبات پر ممکنہ حملے کی مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں تو دوسری جانب ان کی وزارت خارجہ، ایران کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے راگ الاپ رہی ہے۔ اس ضمن میں ٹمی بروس نے کہا کہ واشنگٹن ایٹمی ہروگرام پر تہران کے ساتھ مذاکرات کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے رہنماؤں کے پاس اپنے لوگوں کے لیے امن و خوشحالی کا راستہ منتخب کرنے کا موقع ہے۔ ہم ایران کے ساتھ براہ راست بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ قبل ازیں نیٹو میں امریکی نمائندے میتھیو وائٹیکر نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ ایران، امن مذاکرات پر راضی ہو جائے گا۔ انہوں نے ایران سے متعلق ان خیالات کا اظہار فاکس کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔

متعلقہ مضامین

  • دورۂ استنبول؛ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا کی عالمی دفاعی نمائش میں شرکت، اہم ملاقاتیں
  • جنرل ساحر شمشاد مرزا کا دورہ ترکیہ، بین الاقوامی دفاعی صنعتی نمائش میں شرکت
  • جنرل ساحر شمشاد مرزا کی 17 ویں بین الاقوامی دفاعی صنعتی میلے میں شرکت
  • دورہ استنبول؛ جنرل ساحر شمشاد مرزا کی عالمی دفاعی نمائش میں شرکت، اہم ملاقاتیں
  • جنرل ساحر شمشاد مرزا کی بین الاقوامی دفاعی صنعتی میلے میں شرکت، عسکری حکام سے ملاقاتیں
  • بھارت کو 4 گھنٹے میں ہرا دیا، دہشتگردی کو 40 سال میں شکست کیوں نہیں دی جا سکی؟ مولانا فضل الرحمن
  • امریکہ کی ایکبار پھر ایران کو براہ راست مذاکرات کی پیشکش
  • وزیر اعظم اور کابینہ کو توہین عدالت کے نوٹس
  • حمیرا کا مالک مکان سے کیا تنازع تھا، واجبات کتنے تھے؟ حیران کن انکشافات
  • تحریک انصاف کیلئے 9 مئی کے بعد کوئی دن آسان نہیں: زرتاج گل