ارشد بمقابلہ نیرج: کیا بھارت پاکستان ہینڈشیک تنازع ٹوکیو تک پہنچے گا؟
اشاعت کی تاریخ: 16th, September 2025 GMT
ٹوکیو(سپورٹس ڈیسک) ٹوکیو ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں، شائقین کی نظریں نیرج چوپڑا اور ارشد ندیم کے جاولین مقابلے پر مرکوز ہیں۔
پیرس 2024 اولمپکس کے بعد یہ دونوں عالمی معیار کے کھلاڑی مقابلے میں آ رہے ہیں اور سب یہ دیکھنے کے لیے بیتاب کہ آیا ایشیا کپ T20 کے ہینڈشیک تنازعے کا سایہ دوبارہ منڈلائے گا یا دونوں کھلاڑی اپنے باہمی احترام کو برقرار رکھیں گے۔
تاریخ گواہ ہے کہ کھیل اکثر ایک پل کی طرح کام کرتا ہے، جہاں کھلاڑی اپنی قومیت یا سیاسی اختلافات کو ایک لمحے کے لیے بھول کر مہارت دکھاتے ہیں۔
1999 میں کارگل تنازعے کے چند ماہ قبل پاکستان کی ٹیسٹ ٹیم چنئی میں شائقین کی زرودا تالیاں اسٹیڈیم میں گونجی، جب بھارت کے شائقین نے پاکستان کے حوصلہ اور کھیل کی مہارت کو سراہا۔
پچھلے برسوں میں بھی خیر سگالی کے ایسے لمحات نظر آئے، جیسے شاہین آفریدی کا جسپریت بمراہ کو بچوں کے کپڑوں کا تحفہ دینا یا پاکستانی ٹیم کا 2016 کے بعد بھارت میں پرتپاک استقبال۔
مگراب حالات نے کروٹ لے لی ہے اور اپریل 2025 میں پہلگام حملے اور مئی کے تنازعے نے سیاسی کشیدگی میں اضافہ کردیا ہے اور دبئی میں ایشیا کپ T20 کے دوران ہینڈشیک تنازعہ نے حالات کو مزید حساس بنا دیا۔
کرکٹ کے برعکس، جاولین کا شعبہ چھوٹا اور اعلیٰ معیار کا ہے، جہاں کھلاڑی ایک دوسرے کے ساتھ نہ صرف مقابلہ کرتے ہیں بلکہ باہمی احترام کو بھی اہمیت دیتے ہیں۔
ارشد اورنیرج کا تعلق اس خاص ماحول سے ہے، جہاں مقابلہ دشمنی کی بنیاد پر نہیں، بلکہ کھیل کی مہارت اور باہمی عزت پر مبنی ہے۔
شروعات 2016 میں ہوئی، جب دونوں نے بین الاقوامی سطح پر پہلا مقابلہ کیا۔ نیرج نے فوراً اپنا غالب مقام قائم کیا، جبکہ ارشد دھیرے دھیرے اپنی صلاحیتوں کو نکھارتا گیا۔
2018 کے ایشین گیمز جکارتہ میں نیرج نے 88.
پیرس اولمپکس میں ارشد نے 92.97 میٹر کے تھرو کے ساتھ پاکستان کا پہلا اولمپک گولڈ جیتا، جبکہ نیرج 89.45 میٹر کے ساتھ پیچھے رہ گئے۔ اس کے بعد مقابلہ حقیقی دشمنی اور باہمی احترام کی علامت بن گیا۔ نیرج اور ارشد نے نہ صرف اپنی صلاحیتیں بڑھائیں بلکہ جنوبی ایشیا کو جاولین کے عالمی نقشے پر لے آئے۔
نیرج کی والدہ سروج دیوی نے ارشد کے لیے محبت ظاہر کی اور ارشد کی والدہ نے نیرج کے لیے یہی جذبات دہرائے، یہ شائقین کے لیے انمول لمحات تھے، جہاں کھیل میں سیاست کی بجائے انسانیت اور احترام بازی لے گئی۔
پہلگام حملے کے بعد نیرج نے یوٹرن لیتے ہوئے صاف کہہ دیا کہ وہ اور ارشد کبھی قریبی دوست نہیں تھے۔
انہوں نے کہا، ’احترام تھا، لیکن بھائی چارے کی کہانی کو زیادہ بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا۔ اب چیزیں پہلے جیسی نہیں رہیں گی۔‘
نیرج چوپڑا کلاسک کے دوران بھی ارشد کی شرکت حالات کی وجہ سے ممکن نہ ہو سکی۔
ارشد نے ٹوکیو جانے سے قبل کہا ہے کہ،’میرا سب سے بڑا مقابلہ ہمیشہ نیرج چوپڑا کے ساتھ ہوتا ہے، لیکن اصل مقابلہ اپنے آپ سے ہے۔ میں اچھی حالت میں ہوں اور مکمل تیاری کے ساتھ ٹوکیو آ رہا ہوں۔‘
ٹوکیو میں ارشد اپنی اولمپک فتح کو مستحکم کرنے کے لیے میدان میں ہیں تو دوسری جانب نیرج عالمی چیمپیئن کے طور پر اپنی برتری برقرار رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جبکہ دونوں کھلاڑی جرمن حریف جولیان ویبر سے بھی مقابلہ کریں گے۔
شائقین نہ صرف ریکارڈ توڑنے والے تھروز دیکھیں گے بلکہ چھوٹے اشارے، مشترکہ نظروں اور باہمی احترام کے لطیف لمحات بھی اہم ہوں گے۔
موجودہ حالات میں ہینڈشیک کا نظرانداز ممکن ہے، مگر ان لوگوں کے لیے جو اس دشمنی کو ایشیائی سطح سے عالمی سطح تک فالو کر رہے ہیں، یہ لمحہ یادگار ہوگا۔
Post Views: 4ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: باہمی احترام اور ارشد کے ساتھ میٹر کے کے بعد کے لیے
پڑھیں:
تنزانیہ میں الیکشن تنازع شدت اختیار کرگیا، مظاہروں میں 700 افراد ہلاک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تنزانیہ میں عام انتخابات کے نتائج نے ملک کو شدید سیاسی بحران میں دھکیل دیا ہے، جہاں اپوزیشن جماعتوں نے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے نتائج تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق صدر سمیعہ صولوہو حسن نے عام انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی، تاہم اپوزیشن کا دعویٰ ہے کہ ان کے مرکزی رہنماؤں کو قید میں ڈال دیا گیا یا انہیں انتخابی عمل میں حصہ لینے سے روک دیا گیا، جس کے باعث نتائج مشکوک بن گئے ہیں۔
اپوزیشن جماعت چادیما نے نتائج کو غیر شفاف قرار دیتے ہوئے ملک گیر احتجاجی تحریک کا آغاز کردیا ہے اور دارالحکومت سمیت کئی شہروں میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے ہیں، جہاں مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔
اپوزیشن ذرائع کے مطابق پولیس اور فوج کی فائرنگ اور تشدد کے نتیجے میں اب تک 700 سے زائد افراد ہلاک جب کہ سیکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔
مظاہرین نے کئی علاقوں میں سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کیں، گاڑیوں کو آگ لگائی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس، لاٹھی چارج اور فائرنگ کا استعمال کیا۔ دوسری جانب حکومت نے دارالحکومت سمیت ادیگر حساس شہروں میں کرفیو نافذ کر دیا ہے، انٹرنیٹ سروسز بھی معطل ہیں جب کہ فوج کو سڑکوں پر تعینات کر دیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے مظاہرین کی ہلاکتوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکورٹی فورسز کو عوام کے خلاف غیر ضروری طاقت کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق اب تک کم از کم 100 ہلاکتوں کی تصدیق ہوچکی ہے، تاہم اپوزیشن کا کہنا ہے کہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔