بھارت میں مذہب کے نام پر فراڈ کا خوفناک انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 8th, June 2025 GMT
بھارت میں مذہب کے نام پر فراڈ کا خوفناک انکشاف ہوا ہے جہاں ایودھیا رام مندر کے نام پر کروڑوں روپے کا فراڈ کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق جعلی ویب سائٹ کے ذریعے "پرساد" کی ترسیل کا جھانسہ دیا گیا، امریکی پروفیسر کے نام پر بھارتی شہریوں کو لوٹ لیا گیا۔
بھارت میں عقیدت کو تجارت میں بدلنے والا نیٹ ورک سرگرم ہے، کروڑوں روپے کی رقم صرف جعلی ترسیل پر خرچ ہوئی۔
ہندوؤں کے مقدس موقع پر فراڈ کو روکنے میں بھارتی سائبر سیکیورٹی ناکام رہی، رام مندر کی تقریب شاندار رہی مگر پردے کے پیچھے مالی گھپلے کیے جاتے رہے۔
بھارتی عوام کو لوٹ لیا گیا، مودی سرکار نے زبان سی لی، بھارت میں مذہب کے نام پر فریب کا بازار گرم رہا اور حکومت خاموش تماشائی بنی رہی۔
یہ سب اُس وقت ہوا جب پورے بھارت کی نظریں رام مندر پر تھیں۔
سوال یہ ہے کہ کیا مودی سرکار صرف مذہبی جذبات کو سیاسی فائدے کے لیے استعمال کر رہی ہے؟ کیا عوام کی حفاظت مودی کی ترجیح نہیں؟ مذہبی عقیدت کو دھوکہ بنانے کا ذمہ دار کون ہے؟
رام کے نام پر فراڈ، مودی حکومت کی خاموشی کیوں؟ کیا بھارتی ریاست عوام کی عقیدت کی محافظ ہے یا مجرم؟
عقیدت اور دھوکہ، مودی کا نیا سیاسی ہتھیار بن چکا، بھارت میں آج نہ دیوی محفوظ ہے نہ درشن ، ہر مقدس موقع اب ایک نیا فراڈ بن کر سامنے آ رہا ہے۔
مودی کے 'نئے بھارت' میں عقیدت مندوں کی جیبیں خالی اور مذہب کے بیوپاری مالامال ہو رہے ہیں۔
سوال یہ نہیں کہ یہ سب کیسے ہوا، سوال یہ ہے کہ کس کے اشارے پر ہوا؟
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بھارت میں کے نام پر مذہب کے پر فراڈ
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
ایک تازہ بین الاقوامی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ (Indus Waters Treaty) معطل کیے جانے کے بعد پاکستان کو پانی کی سنگین قلت کا سامنا ہو سکتا ہے۔
سڈنی میں قائم انسٹیٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس کی ’اکولوجیکل تھریٹ رپورٹ 2025‘ کے مطابق اس فیصلے کے نتیجے میں بھارت کو دریائے سندھ اور اس کی مغربی معاون ندیوں کے بہاؤ پر کنٹرول حاصل ہو گیا ہے، جو براہِ راست پاکستان کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی نے یہ معاہدہ رواں سال اپریل میں پاہلگام حملے کے بعد جوابی اقدام کے طور پر معطل کیا تھا۔ یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب پاکستان کی زراعت کا تقریباً 80 فیصد انحصار دریائے سندھ کے نظام پر ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ معمولی رکاوٹیں بھی پاکستان کے زرعی نظام کو نقصان پہنچا سکتی ہیں کیونکہ ملک کے پاس پانی ذخیرہ کرنے کی محدود صلاحیت ہے، موجودہ ڈیم صرف 30 دن کے بہاؤ تک پانی روک سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دریائے سندھ کے بہاؤ میں تعطل پاکستان کی خوراکی سلامتی اور بالآخر اس کی قومی بقا کے لیے براہِ راست خطرہ ہے۔ اگر بھارت واقعی دریاؤں کے بہاؤ کو کم یا بند کرتا ہے، تو پاکستان کے ہرے بھرے میدانی علاقے خصوصاً خشک موسموں میں، شدید قلت کا سامنا کریں گے۔
مزید بتایا گیا کہ مئی 2025 میں بھارت نے چناب دریا پر سلال اور بگلیہار ڈیموں میں ’ریزروائر فلشنگ‘ آپریشن کیا جس کے دوران پاکستان کو پیشگی اطلاع نہیں دی گئی۔ اس عمل سے چند دن تک پنجاب کے کچھ علاقوں میں دریا کا بہاؤ خشک ہوگیا تھا۔
یاد رہے کہ سندھ طاس معاہدہ 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی سے طے پایا تھا، جس کے تحت مشرقی دریاؤں (راوی، بیاس، ستلج) کا کنٹرول بھارت کو اور مغربی دریاؤں (سندھ، جہلم، چناب) کا اختیار پاکستان کو دیا گیا۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان تین جنگوں کے باوجود برقرار رہا۔
تاہم رپورٹ کے مطابق، 2000 کی دہائی سے سیاسی کشیدگی کے باعث اس معاہدے پر عدم اعتماد بڑھا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کے دوران مشرقی دریاؤں کے مکمل استعمال کی کوششوں کے ساتھ، پاہلگام حملے کے بعد بھارت نے معاہدے کی معطلی کا اعلان کیا۔
پاکستان کی جانب سے اس اقدام پر شدید ردِعمل دیا گیا اور کہا گیا کہ پاکستان کے پانیوں کا رخ موڑنے کی کوئی بھی کوشش جنگی اقدام تصور کی جائے گی۔
جون 2025 میں بھارتی وزیرِ داخلہ امیت شاہ نے بیان دیا کہ سندھ طاس معاہدہ اب مستقل طور پر معطل رہے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں