او آئی سی کا اسرائیلی جارحیت پر سخت ردعمل، سندھ طاس معاہدے کی پاسداری پر زور
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
او آئی سی کا اسرائیلی جارحیت پر سخت ردعمل، سندھ طاس معاہدے کی پاسداری پر زور WhatsAppFacebookTwitter 0 23 June, 2025 سب نیوز
استنبول (سب نیوز)اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی)وزرائے خارجہ کے استنبول اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔او آئی سی وزرائے خارجہ نے ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو خطے کیلئے خطرہ قرار دیا جبکہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت اور نسل کشی جبکہ لبنان اور شام پر حملوں کی بھی مذمت کی گئی۔ غزہ سے فلسطینیوں کے جبری انخلا کے اسرائیلی منصوبوں کو مسترد کر دیا گیا ۔ امدادی سامان کی فراہمی کی راہ میں رکاوٹ ڈالنا انسانیت کیخلاف جرم قرار دیا گیا۔او آئی سی وزرائے خارجہ نے فلسطینی ریاست کے قیام کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا۔
اقوام متحدہ کے تحت فلسطین پر عالمی کانفرنس جلد بلانے کا مطالبہ کیا جبکہ بیت المقدس کی اسلامی شناخت کے تحفظ پر زور دیا۔استنبول اعلامیہ میں پاکستان کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔ پاکستان اور آزاد کشمیر پر بھارتی حملوں کو بلاجواز قرار دیا گیا۔ او آئی سی وزرائے خارجہ نے زور دیا کہ جنوبی ایشیا میں امن کیلئے 10مئی کے جنگ بندی معاہدے پر سختی سے عمل درآمد ضروری ہے ۔ بھارت سندھ طاس معاہدے پر بھی مکمل عمل کرے ۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان بامقصد مذاکرات کا مطالبہ کیا گیا۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام کے حقِ خود ارادیت کی بھرپور حمایت جبکہ بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کی گئی۔او آئی سی وزرائے خارجہ نے اسلاموفوبیا کے بڑھتے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ دنیا بھر میں مذہب کی بنیاد پر نفرت اور امتیاز کے خلاف موثر اقدامات کی اپیل کی گئی۔
اجلاس میں شام کی تعمیرنو میں اسلامی ترقیاتی بینک اور ترکیہ کی کوششوں کی تعریف کی گئی۔ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف ظلم پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کی واپسی کا مطالبہ کیا گیا۔ آذربائیجان کی خودمختاری اور بحالی کی کوششوں کی مکمل حمایت کی گئی۔ اعلامیہ کے مطابق اگلا اسلامی سربراہی اجلاس 2026 میں آذربائیجان میں ہوگا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرصاف پانی کی فراہمی، پنجاب حکومت کا 3ہزار اسکول و مدارس میں واٹر فلٹریشن پلانٹس لگانے کا فیصلہ صاف پانی کی فراہمی، پنجاب حکومت کا 3ہزار اسکول و مدارس میں واٹر فلٹریشن پلانٹس لگانے کا فیصلہ تنخواہ دار طبقے کیلئے مزید ریلیف، 75سال سے زائد عمر کے پنشنرز ٹیکس سے مستثنیٰ قرار قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس،ایران پر اسرائیلی اور امریکی حملے عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی قرار نور عالم نے قومی اسمبلی وسینٹ کے ملازمین کی ترقیوں پر سوال اٹھا دیا، تفصیلات مانگ لیں ،، تفصیلات سب نیوز پر نو مئی، بانی پی ٹی آئی کی 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پرفیصلہ محفوظ محکمہ موسمیات کی 25جون سے مون سون بارشوں کی پیشگوئیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اسرائیلی جارحیت او آئی سی
پڑھیں:
او آئی سی وزرائے خارجہ کا خصوصی اجلاس،ایران اور غزہ پر جارحیت ناقابل قبول قرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
استنبول (صباح نیوز/آن لائن )عرب لیگ کے وزرائے خارجہ نے ایران پر اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کشیدگی میں کمی کی اپیل کردی۔ترکیہ کی خبر ایجنسی انادولو کے مطابق عرب لیگ نے ایران پر اسرائیلی فضائی حملوں کی سخت مذمت کی ہے، اور فوری طور پر عسکری کشیدگی روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔عرب لیگ کے وزرائے خارجہ نے علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر کوششیں تیز کرنے پر زور دیا تاکہ مزید بگاڑ کو روکا جا سکے اور ایک جامع جنگ بندی کی طرف پیش رفت کی جا سکے۔عرب لیگ کے وزرائے خارجہ کا اجلاس گزشتہ روز استنبول میں ہوا، جس میں مشرق وسطیٰ کی صورتحال، خصوصا 13 جون سے ایران پر اسرائیلی حملوں کے تناظر میں تبادلہ خیال کیا گیا۔ ہنگامی اجلاس کے بعد جاری کردہ حتمی بیان میں کہا گیا کہ اسرائیلی حملہ اقوام متحدہ کے ایک رکن ملک کی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی اور علاقائی امن و سلامتی کیلیے خطرہ ہے۔ وزرائے خارجہ نے ایران کے جوہری پروگرام پر مذاکرات کی بحالی کی اپیل کی اور کشیدگی میں کمی کے لیے سفارتی کوششوں کی حمایت کا اظہار کیا۔ چیئرمین او آئی سی حسین ابراہیم طہ نے کہا کہ 13 جون کے بعد سے مشرق وسطیٰ ایک نئے تنازع کا شکار ہو چکا ہے، ہم ایران اور غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہیں۔ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے بھی اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے جارحانہ اقدام خطے کے لیے مسائل پیدا کر رہے ہیں، معاملہ اب غزہ کا یا ایران کا نہیں، معاملہ اب اسرائیل کو روکنا ہے۔ استنبول میں ہونے والے او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوے چیئرمین او آئی سی نے کہا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ ختم ہونی چاہئے اور مذاکرات کے ذریعے تنازع کا حل ڈھونڈا جانا چاہئے، انہوں نے زور دیا کہ اسرائیل سے متعلق او آئی سی کے فیصلوں پر عمل درآمد ہونا چاہئے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوے ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ نیتن یاہو حکومت خطے میں امن کی راہ میں سب سے بڑی روکاٹ ہے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے یمن، لیبیا اور شام کے بعد اب ایران پر حملہ کر دیا ہے۔اسرائیل کی ایران پر جارحیت کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں پر حملے کر رہا ہے۔اسرائیل مسلسل خطے کو عدم استحکام کا شکار کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم فلسطینی مسئلہ کے دو ریاستی حل کے حامی ہیں۔ انہوں نے کہا ہمیں اسلام فوبیا کے خلاف مہم چلانی ہو گی ۔ فلسطین ہماری ریڈ لا ئن ہے ۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوے ترک وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ فتح ایران کا مقدر ہوگی۔ ترک عوام اپنے ایرانی بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ترکیہ کے وزیر خارجہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسلام ہم سب کو متحد کرتا ہے، مسلمان کل دنیا کی آبادی کا تین تہائی حصہ ہیں، تقسیم شدہ مسلمان کامیاب نہیں ہوسکتے، دنیا بھر میں ہمارے مسلمان بھائی مشکل میں ہیں، غزہ کے لوگوں کا قتل عام کیا جا رہا ہے، اسرائیل اس وقت ایران پر حملہ آور ہے۔ انہوں نے ۔انھوں نے کہا کہ فلسطینی علاقے کا دو ریاستی حل ضروری ہے، ہم عالمی ناانصافی کے خلاف ہیں، ترکیہ او آئی سی میں تمام ممالک کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ وقت آگیا ہے کہ امت مسلمہ متحد ہو جائے ۔ انھوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کا حل جنوبی ایشیا میں امن کے قیام کے لیے ضروری ہے۔