افغانستان میں عسکریت پسند گروپوں کی پناہ گاہیں پاکستان کیلیے خطرہ قرار
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اقوام متحدہ (اے پی پی) پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سیکورٹی خطرے کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ
6,000 افراد پر مشتمل ٹی ٹی پی جسے اقوام متحدہ نے افغان سر زمین سے کام کرنے والا سب سے بڑا دہشت گرد گروپ قرار دیا ہے، پاکستان کی قومی سلامتی کے لیے براہ راست خطرہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے15 رکنی سلامتی کونسل سے خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی کی پاکستانی سرحد کے قریب محفوظ پناہ گاہیں ہیں۔ افغانستان سے دہشت گردی اس کے پڑوسیوں، خاص طور پر پاکستان کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔ پاکستانی مندوب نے افغانستان کی صورتحال پر بحث کے دوران اسرائیل کے بلا اشتعال حملوں کے بعد ایران کی صورت حال کے ممکنہ غیر مستحکم اثرات پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان اور پاکستان سمیت پڑوسی ممالک میں پناہ گزینوں کا اخراج نئے چیلنجز کا باعث بن سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ جنگ زدہ ملک میں پہلے سے ہی نازک حالات کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔ انہوں نے پاکستان کے لیے خطرے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد ادارے بشمول القاعدہ، ٹی ٹی پی اور بلوچ عسکریت پسند گروپ افغانستان میں حکومتی عملداری سے باہر اپنی پناہ گاہوں سے کام کرتے رہتے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ انہوں نے ٹی ٹی پی کہا کہ
پڑھیں:
صوبے میں پائیدار امن کیلیے افغانستان سے بات چیت ناگزیر ہے، ترجمان پختونخوا حکومت
پشاور:ترجمان خیبر پخونخوا حکومت بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ صوبے میں پائیدار امن کے قیام کے لیے افغانستان سے بات چیت کا آغاز ناگزیر ہے۔
اپنے بیان میں مشیر اطلاعات و ترجمان خیبر پختونخوا حکومت بیرسٹر سیف نے کہا کہ مقامی جرگوں کی سفارشات بھی امن کے لیے افغانستان سے مذاکرات کی حمایت کرتی ہیں۔ افغانستان سے مذاکرات کے لیے صوبائی، وفاقی اور قبائلی عمائدین پر مشتمل ایک مشترکہ جرگے کی تشکیل ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کو اعتماد میں لیے بغیر ضم شدہ اضلاع سمیت پورے صوبے میں امن کا قیام ممکن نہیں۔ قیامِ امن میں افغانستان ایک اہم اسٹیک ہولڈر ہے۔ضم اضلاع کا افغانستان کے ساتھ 2200 کلومیٹر سے زائد طویل سرحدی رابطہ ہے۔
بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ کی قیادت میں خیبر پختونخوا حکومت امن کے قیام کے لیے سنجیدہ اقدامات کررہی ہے۔ اس مقصد کے تحت وزیراعلیٰ کی سربراہی میں مقامی جرگوں کا سلسلہ جاری ہے۔ مقامی جرگوں کا یہ سلسلہ اگلے ہفتے تک مکمل کر لیا جائے گا، جس کے بعد ایک گرینڈ جرگہ منعقد کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ گرینڈ جرگے میں پائیدار امن کے لیے جامع سفارشات مرتب کی جائیں گی۔