زاہد میر پاکستان ریفائنری کے دوبارہ ایم ڈی و سی ای او مقرر
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(کامرس رپورٹر)پاکستان ریفائنری لمیٹڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے زاہد میر کو دوبارہ چیف ایگزیکٹو آفیسراور منیجنگ ڈائریکٹرمقرر کرنے کی منظوری دے دی۔لسٹڈ کمپنی نے منگل کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو جاری کردہ اپنے نوٹس میں اس پیش رفت سے آگاہ کیا۔نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ہمیں یہ اطلاع دیتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ پاکستان ریفائنری لمیٹڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے اپنے اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ زاہد میر کو پاکستان ریفائنری لمیٹڈ کا منیجنگ ڈائریکٹر اور چیف ایگزیکٹو آفیسر دوبارہ مقرر کیا جائے، ان کی تقرری یکم اگست 2025 سے 31 جولائی 2027 تک دو سال کے لیے مؤثر ہوگی۔پاکستان ریفائنری لمیٹڈ (پی آر ایل) کی ویب سائٹ پر دستیاب معلومات کے مطابق، زاہد میر یکم اگست 2019 سے منیجنگ ڈائریکٹر اور چیف ایگزیکٹو آفیسر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔زاہد میر پٹرولیم انجینئر ہونے کے ساتھ ساتھ ایم بی اے بھی ہیں، اور تیل و گیس کی صنعت میں سرکاری و نجی شعبے کی متعدد کمپنیوں میں 32 سال سے زائد کا وسیع تکنیکی و انتظامی تجربہ رکھتے ہیں۔ اْنہیں آن شور اور آف شور دونوں اقسام کی سرگرمیوں میں وسیع تجربہ حاصل ہے اور وہ اپ اسٹریم آپریشنز کے تمام مراحل میں اعلیٰ سطح پر شامل رہے ہیں۔زاہد میر کو فیلڈ آپریشنز کی نگرانی کا بھی وسیع تجربہ حاصل ہے جن میں پیداواری عمل، ابتدائی انجینئرنگ، منصوبہ بندی، ترقی اور عملی نفاذ شامل ہیں، یہ تجربہ انہوں نے پاکستان اور برطانیہ میں قومی اور بین الاقوامی تیل و گیس کمپنیوں کے ساتھ کام کرتے ہوئے حاصل کیا۔پی آر ایل کی ویب سائٹ پر فراہم کردہ معلومات کے مطابق وہ اس سے قبل شیل، کوفپیک، پریمیئر آئل اور او جی ڈی سی ایل جیسے اداروں میں خدمات انجام دے چکے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: زاہد میر
پڑھیں:
26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستیں سماعت کیلئے مقرر
26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستیں سپریم کورٹ میں سماعت کیلئے مقرر کر دی گئیں۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 8 رکنی آئینی بینچ 7 اکتوبر کو دن ساڑھے 11 بجے درخواستوں کی سماعت کرے گا۔
جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم افغان اور جسٹس شاہد بلال بھی بینچ میں شامل ہیں۔