غزہ میں ’خوراک‘ کو ہتھیار بناکر اسرائیل جنگی جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے، اقوام متحدہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
اقوام متحدہ نے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں خوراک کو بطور جنگی ہتھیار استعمال کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے اسرائیلی فوج سے مطالبہ کیا ہے کہ خوراک حاصل کرنے کی کوشش کرنے والے افراد پر گولیاں چلانا بند کرے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ شہریوں کے لیے خوراک کو ہتھیار بنانا، یا ان کی زندگی بچانے والی خدمات تک رسائی کو روکنا بین الاقوامی قوانین کے مطابق جنگی جرم ہے، اور بعض حالات میں یہ دیگر جرائم کے زمرے میں بھی آ سکتا ہے۔
اقوام متحدہ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیل کا عسکری امدادی نظام عالمی امدادی اصولوں سے متصادم ہے۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ غزہ میں بھوکے اور مایوس فلسطینیوں کو یا تو بھوک سے مرنے یا پھر خوراک حاصل کرنے کی کوشش میں مارے جانے کے غیر انسانی انتخاب کا سامنا ہے۔
یاد رہے کہ امریکا اور اسرائیل کی حمایت یافتہ غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن (GHF) نے 26 مئی سے غزہ میں امدادی اشیاء کی تقسیم شروع کی ہے۔
جس پر اقوام متحدہ اور بڑی امدادی تنظیموں نے GHF کے ساتھ تعاون کرنے سے انکار کر دیا ہے، کیونکہ یہ تنظیم اسرائیلی فوجی مفادات کے تابع سمجھی جا رہی ہے اور اس کی مالی معاونت کے ذرائع غیر شفاف ہیں۔
اقوام متحدہ کے ترجمان، ثمین الخیتان نے بتایا کہ GHF کے قیام کے بعد سے اب تک 410 سے زائد فلسطینی خوراک لینے کی کوشش میں ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ اقوام متحدہ اور دیگر امدادی قافلوں کے قریب جانے کی کوشش پر اسرائیلی فوج کے ہاتھوں مزید 93 فلسطینی جاں بحق ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ نے ان ہلاکتوں کی فوری اور غیر جانب دار تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے اور ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے پر زور دیا ہے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ ان واقعات میں کم از کم 3,000 فلسطینی زخمی بھی ہوئے ہیں۔ GHF کے خوراک تقسیم مراکز پر "افراتفری اور بھگدڑ جیسے مناظر" عام ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کی کوشش
پڑھیں:
یو این چیف کی دمشق چرچ پر ہوئے خودکش حملے کی کڑی مذمت
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 24 جون 2025ء) اقوام متحدہ نے شام کے دارالحکومت دمشق میں چرچ پر خودکش حملے کو وحشیانہ جرم قرار دیتے ہوئے اس کی سخت مذمت کی ہے جس میں خواتین اور بچوں سمیت کم از کم 25 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے حملے میں ہلاک ہونے والوں کے خاندانوں سے تعزیت کرتے ہوئے زخمیوں کی جلد صحت یابی کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کے اس واقعے کی مفصل اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کے تمام ذمہ داروں کا محاسبہ ہونا چاہیے۔
Tweet URLشام کے عبوری حکام نے ابتدائی تحقیقات کے بعد شدت پسند تنظیم داعش کو اس واقعے کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔
(جاری ہے)
انتونیو گوتیرش نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ اقوام متحدہ امن، وقار اور انصاف کے لیے شام کے لوگوں کی جدوجہد میں ان کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔
اتحاد کے لیے اپیلاطلاعات کے مطابق، یہ واقعہ گزشتہ روز دمشق کے علاقے دویلا میں یونانی آرتھوڈوکس سینٹ ایلیاس چرچ میں اس وقت پیش آیا جب ایک مسلح شخص نے اس کی عمارت میں داخل ہو کر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔
اس واقعے میں 60 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے۔ دسمبر میں سابق صدر بشارالاسد کی حکومت کا خاتمہ ہونے کے بعد یہ شام کے دارالحکومت میں پیش آنے والا ایسا پہلا واقعہ ہے۔ اس واقعے کی ویڈیو اور تصاویر میں چرچ کو تباہ شدہ حالت میں دیکھا جا سکتا ہے۔
شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے جیئر پیڈرسن نے بھی اس واقعے کی سخت مذمت کی ہے۔ انہوں نے حکام پر زور دیا ہے کہ وہ حملے کی تحقیقات اور اس کے ذمہ داروں کا احتساب یقینی بنائیں۔
خصوصی نمائندے نے ملکی شہریوں سے اتحاد قائم رکھنےکی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ دہشت گردی، انتہاپسندی، تشدد کی ترغیب اور کسی بھی برادری کو ہدف بنانے کے اقدامات کو مسترد کریں۔
'انتہاپسندی کی گنجائش نہیں'شام میں اقوام متحدہ کے نمائندے اور امدادی رابطہ کار آدم عبدالمولا نے اس واقعے کو عبادت گاہ پر دانستہ حملہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں خواتین اور بچوں سمیت ان معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا گیا جو عبادت کے لیے جمع تھے۔
تشدد اور انتہاپسندی کی کوئی گنجائش نہیں اور شام کےلوگوں کو یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بحالی اور مفاہمت کی جانب بڑھنا چاہیے۔عبوری حکومت شہریوں کو تحفظ دینے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات اٹھائے، ایسے مزید حملوں کو روکنے کے اقدامات کیے جائیں اور حالیہ واقعے کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
انہوں نے واضح کیا ہے کہ اقوام متحدہ شام کے لوگوں کی مدد جاری رکھے گا۔