WE News:
2025-09-27@00:22:14 GMT

یمن کی نصف آبادی بدترین بھوک کا سامنا، قحط کا خدشہ

اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT

یمن کی نصف آبادی بدترین بھوک کا سامنا، قحط کا خدشہ

یمن میں حکومت کے زیرانتظام جنوبی علاقوں میں غذائی تحفظ کی صورتحال سنگین صورت اختیار کر گئی ہے جہاں تقریباً نصف آبادی کو شدید غذائی قلت کا سامنا ہے اور بیشتر لوگوں کو یہ پریشانی لاحق رہتی ہے کہ انہیں اگلا کھانا کہاں سے اور کیسے ملے گا۔

یہ بھی پڑھیں: کن علاقوں کے افراد کو بھوک کا عفریت نگلنے والا ہے؟

اقوام متحدہ کی سرپرستی میں غذائی تحفظ کے مراحل کی مربوط درجہ بندی (آئی پی سی) کے مطابق ملک میں 49 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو بحرانی یا بدترین (3+) درجے کی بھوک کا سامنا ہے جبکہ 15 لاکھ لوگ ہنگامی درجے (4) کے غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں۔

یہ تعداد نومبر 2024 سے فروری 2025 کے درمیان سنگین درجے کے غذائی عدم تحفظ کا سامنا کرنے والے لوگوں کے مقابلے میں 3 لاکھ 70 ہزار زیادہ ہے۔

آئی پی سی کے تحت غذائی تحفظ کی درجہ بندی کے لیے 1 تا 5 مراحل کا پیمانہ استعمال ہوتا ہے جس میں آخری درجے کا مطلب قحط ہے۔

غذائی عدم تحفظ کے اسباب

اقوام متحدہ کے عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے خبردار کیا ہے کہ مستقبل قریب میں یہ صورتحال مزید بگڑنے کا خطرہ ہے اور 420،000 لوگ بحرانی یا اس سے اگلے درجے کے غذائی عدم تحفظ کا شکار ہو سکتے ہیں۔ اس طرح ملک کے جنوبی علاقوں میں شدید غذائی قلت کا سامنا کرنے والی آبادی تقریباً 54 لاکھ تک پہنچ جائے گی۔

مزید پڑھیے: غزہ دنیا کا ’سب سے بھوکا علاقہ‘ قرار، اقوام متحدہ کا انتباہ

متواتر معاشی انحطاط، کرنسی کی قدر میں کمی، مسلح تنازع اور شدید موسمی حالات ملک میں غذائی عدم تحفظ میں اضافے کے بڑے اسباب ہیں۔

خوراک تک غیریقینی رسائی

ڈبلیو ایف پی کے علاوہ اقوام متحدہ کا ادارہ برائے اطفال (یونیسف) اور ادارہ خوراک و زراعت (ایف اے او) ایسے علاقوں میں امدادی سرگرمیوں پر خاص توجہ دے رہے ہیں جنہیں غذائی عدم تحفظ سے شدید خطرات لاحق ہیں۔ ان جگہوں پر غذائی تحفظ، غذائیت، صحت و صفائی، طبی مدد اور تحفظ کی خدمات مہیا کی جا رہی ہیں۔

یمن میں ‘ڈبلیو ایف پی’ کے نائب ڈائریکٹر سائمون ہولیما نے کہا ہے کہ ملک میں روزانہ ایسے لوگوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے جن کی خوراک تک رسائی غیریقینی ہو گئی ہے۔ یہ سب کچھ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب امدادی سرگرمیوں کے لیے فراہم کیے جانے والے وسائل میں بڑے پیمانے پر کمی آئی ہے۔

فوری مدد کی ضرورت

اقوام متحدہ کے تینوں اداروں نے ملک کے لیے پائیدار اور بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی فراہمی اور لوگوں کو روزگار کے حصول میں مدد دینے کو کہا ہے تاکہ غذائی عدم تحفظ کی شدت میں کمی لائی جا سکے۔

مزید پڑھیں: اسرائیل نے بھوک کو جنگی ہتھیار بناکر غزہ کے مزید 29 بچے اور بوڑھے قتل کردیے

موجودہ حالات اندرون ملک بے گھر لوگوں، کم آمدنی والے دیہی گھرانوں اور کمزور بچوں پر بری طرح اثرانداز ہو رہے ہیں۔ ملک میں 5 سال سے کم عمر کے تقریباً 24 لاکھ بچے اور 15 لاکھ حاملہ اور دودھ پلانے والی مائیں غذائیت کی شدید کمی کا شکار ہیں۔

یمن میں ایف اے او کے نمائندے ڈاکٹر حسین غدین نےکہا ہے کہ حالات خراب ہیں لیکن فوری مدد کی فراہمی اور اس کا مؤثر استعمال یقینی بنا کر مقامی سطح پر خوراک کی پیداوار کو بحال کیا جا سکتا ہے، روزگار کو تحفظ دینا ممکن ہے اور بحران کو استحکام میں بھی تبدیل کیا جا سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

یمن یمن بھوک یمن خوراک کی کمی یمن قحط یمن کی مخدوش صورتحال.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: یمن بھوک یمن خوراک کی کمی یمن کی مخدوش صورتحال اقوام متحدہ کا سامنا ملک میں تحفظ کی کے لیے

پڑھیں:

لداخ میں تشدد کیلئے سونم وانگچک ذمہ دار ہے، بھارتی وزارت داخلہ

وزارت داخلہ نے کہا کہ وہ مطالبات جن پر وانگچوک بھوک ہڑتال پر تھے وہ اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی (ایچ پی سی) میں بحث کا لازمی حصہ ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی وزارت داخلہ نے بدھ کو سماجی کارکن سونم وانگچک کو لیہہ میں بدامنی کے لئے ذمہ دار ٹھہرایا جس میں چار افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔ دوسری طرف وانگچک جو لداخ کے لئے ریاستی درجے کے مطالبے پر 15 روزہ بھوک ہڑتال پر بیٹھے تھے، تشدد کے بعد اپنی ہڑتال ختم کر دی۔ ایک بیان میں وزارت داخلہ نے کہا کہ وہ مطالبات جن پر وانگچوک بھوک ہڑتال پر تھے وہ اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی (ایچ پی سی) میں بحث کا لازمی حصہ ہیں، بہت سے لیڈروں کی جانب سے بھوک ہڑتال ختم کرنے پر زور دینے کے باوجود انہوں نے بھوک ہڑتال جاری رکھی، مزید یہ کہ "عرب بہاریہ" کی طرح کے احتجاج اور نیپال میں "جنریشن زیڈ" تحریک کا حوالہ دے کر اشتعال انگیز طریقے سے لوگوں کو گمراہ کیا۔

اس میں مزید کہا گیا کہ 24 ستمبر کو تقریباً 11.30 بجے، ان کی اشتعال انگیز تقریروں سے اکسایا گیا ایک ہجوم بھوک ہڑتال کے مقام سے نکل گیا اور سیاسی پارٹی (بی جے پی) کے دفتر کے ساتھ ساتھ سی ای سی لیہہ کے سرکاری دفتر پر حملہ کر دیا۔ انہوں نے ان دفاتر کو آگ لگا دی، سکیورٹی اہلکاروں پر حملہ کیا اور پولیس کی گاڑی کو نذر آتش کر دیا۔ بیان میں کہا گیا کہ بے قابو ہجوم نے سکیورٹی اہلکاروں پر حملہ کیا جس میں 30 سے ​​زیادہ پولیس/سی آر پی ایف اہلکار زخمی ہوئے۔ ہجوم نے عوامی املاک کی تباہی اور پولیس اہلکاروں پر حملے جاری رکھے۔ اپنے دفاع میں پولیس کو فائرنگ کا سہارا لینا پڑا جس میں بدقسمتی سے کچھ ہلاکتیں بھی ہوئیں۔

بھارتی وزارت نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ سونم وانگچک نے اپنے اشتعال انگیز بیانات کے ذریعے ہجوم کو بھڑکایا تھا۔ اتفاق سے ان پُرتشدد واقعات کے بیچ انہوں نے اپنی بھوک ہڑتال ختم کر دی اور صورت حال پر قابو پانے کی سنجیدہ کوشش کیے بغیر ایمبولینس میں اپنے گاؤں کے لئے روانہ ہوگئے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی کی اگلی میٹنگ چھ اکتوبر کو طے کی گئی ہے جب کہ 25 اور 26 ستمبر کو لداخ کے رہنماؤں سے ملاقاتوں کا بھی منصوبہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پرائیویٹ سکیم کے تحت عازمین کے حج سے محروم رہ جانے کا خدشہ 
  • غزہ: بچے خوراک اور پانی کی تلاش میں ہلاک ہو رہے ہیں، ٹام فلیچر
  • صائم ایوب نے ٹی20 کرکٹ میں بدترین ریکارڈ برابر کردیا
  • لداخ میں بدامنی کشمیر کی تقسیم اور تنزلی کے یکطرفہ فیصلے کا نتیجہ ہے، میرواعظ کشمیر
  • وزیراعظم کی بل گیٹس سے ملاقات، معیشت کی ڈیجیٹلائزیشن میں تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ
  • ایشیا کپ: راشد لطیف کو پاک-بھارت میچ میں فکسنگ کا خدشہ، پاکستانی بیٹنگ مشکوک قرار دے دی
  • غزہ پر اسرائیلی فوج کے بدترین حملے، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 37 فلسطینی شہید
  • لداخ میں تشدد کیلئے سونم وانگچک ذمہ دار ہے، بھارتی وزارت داخلہ
  • وزیراعلیٰ سندھ سے امریکی ناظم الامور کی ملاقات‘ کیٹی بندر پورٹ‘ غذائی تحفظ پر گفتگو
  • اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے قومی تحفظ خوراک رانا تنویر سے شام کے سفیر ڈاکٹر رامز الراعی ملاقات کر رہے ہیں