اسرائیلی فائرنگ سے امداد کے منتظر کم از کم 25 فلسطینی ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 جون 2025ء) اس تازہ خونریز واقعے کی اطلاعات فلسطینی عینی شاہدین، ہسپتالوں اور غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے فراہم کیں۔ اسرائیلی فوج نے فوری طور پر اس تناظر میں کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
واقعے کی تفصیلاتعینی شاہدین کے مطابق یہ واقعہ غزہ پٹی میں نصیرات کیمپ کے قریب صلاح الدین روڈ پر پیش آیا، جہاں سینکڑوں فلسطینی امدادی سامان والے ٹرکوں کے قریب جانے کی کوشش کر رہے تھے۔
عودہ ہسپتال نے بتایا کہ 25 افراد ہلاک اور 146 زخمی ہوئے، جن میں سے 62 کی حالت نازک تھی۔ بہت سے زخمیوں کو وسطی غزہ کے دیگر ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ دیر البلاح کے الاقصیٰ شہداء ہسپتال نے اسی واقعے میں چھ ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے ترجمان محمود باسل نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا، ''اسرائیلی قابض فورسز نے گولیوں اور ٹینکوں کے گولوں سے شہریوں کے اجتماع کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں 21 افراد ہلاک اور تقریباً 150 زخمی ہوئے۔
(جاری ہے)
‘‘عینی شاہد احمد ہلاوہ نے اسے ''قتل عام‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا، ''ٹینکوں اور ڈرونز نے لوگوں پر فائرنگ کی، یہاں تک کہ تب بھی جب ہم بھاگ رہے تھے۔ بہت سے لوگ شہید یا زخمی ہوئے۔‘‘
ایک اور عینی شاہد حسام ابو شہادہ نے بتایا کہ ڈرونز پہلے سے ہی علاقے میں پرواز کر رہے تھے اور جب لوگ مشرق کی طرف بڑھے، تو ٹینکوں اور ڈرونز سے فائرنگ شروع ہو گئی۔
انہوں نے اس منظر کو ''افراتفری اور خونریزی‘‘ قرار دیا اور کہا کہ انہوں نے کم از کم تین افراد کو زمین پر بے حرکت پڑے دیکھا۔ امدادی سامان کی تقسیم کا تنازعہیہ واقعہ بھی غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن (جی ایچ ایف) کے زیر انتظام امدادی سامان کی تقسیم سے منسلک ہے، جو ایک امریکی حمایت یافتہ نجی ادارہ ہے۔ 23 جون 2025 کو 15 سے زائد انسانی حقوق کی تنظیموں، بشمول انٹرنیشنل فیڈریشن فار ہیومن رائٹس، فلسطینی سینٹر فار ہیومن رائٹس، امریکن سینٹر فار کانسٹی ٹیوشنل رائٹس اور انٹرنیشنل کمیشن آف جیورسٹس، نے جی ایچ ایف سے اپنی کارروائیاں بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
ان تنظیموں نے جی ایچ ایف کے ''غیر انسانی، بار بار خونریز اور جبری نقل مکانی میں معاون‘‘ امدادی سامان کی تقسیم کے طریقہ کار پر ''جنگی جرائم‘‘، ''انسانیت کے خلاف جرائم‘‘ یا ''نسل کشی‘‘ میں مددگار ہونے کا الزام لگایا۔
ان کا کہنا ہے کہ جی ایچ ایف کی کارروائیاں، جو 26 مئی 2025 کو شروع ہوئیں، اسرائیلی فوجی مقاصد کی تکمیل میں معاون ثابت ہو رہی ہیں۔
اقوام متحدہ اور بڑے امدادی گروپوں نے اس فاؤنڈیشن کے ساتھ تعاون سے انکار کر دیا ہے۔حماس کے زیر انتظام غزہ پٹی کی وزارت صحت کے مطابق مئی کے آخر سے جی ایچ ایف کے امدادی پوائنٹس کے قریب کم از کم 450 افراد ہلاک اور 3,500 زخمی ہو چکے ہیں۔ جی ایچ ایف نے اپنے امدادی پوائنٹس کے قریب ہلاکتوں کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کیا ہے، تاہم یہ دعویٰ عینی شاہدین اور غزہ پٹی کی ریسکیو سروسز کے بیانات سے متصادم ہے۔
انسانی حقوق کے گروپوں کی طرف سے تنقیدانسانی حقوق کے گروپوں نے خبردار کیا ہے کہ جی ایچ ایف جیسے نجی اور فوجی طرز کے امدادی ماڈل غزہ کی آبادی کو مزید خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ روایتی انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کام کرنے والا امدادی نظام بحال کیا جائے۔ اسرائیل کی جانب سے دو ماہ سے زیادہ عرصے تک غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل مکمل طور پر بند رکھے جانے کے بعد بڑے پیمانے پر قحط کے انتباہات سامنے آئے تھے۔
یہ واقعہ غزہ میں جاری اسرائیل اور حماس کے مابین اس جنگ کے دوران پیش آیا ہے، جس میں حماس کے زیر انتظام غزہ پٹی کی وزارت صحت کے مطابق تقریباً 56 ہزار فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
وزارت صحت کے مطابق ہلاک شدگان میں نصف سے زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی تھی۔ اسرائیل نے یہ جنگ سات اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل میں اس دہشت گردانہ حملے کے بعد شروع کی تھی، جس میں تقریباً 12 سو افراد ہلاک ہو گئے اور 251 یرغمال بنا لیے گئے تھے۔ زیادہ تر اسرائیلی یرغمالی جنگ بندی معاہدوں کے تحت رہا ہو چکے ہیں۔
ادارت: افسر اعوان، مقبول ملک
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے امدادی سامان کی افراد ہلاک جی ایچ ایف کے مطابق کے قریب حماس کے زخمی ہو غزہ پٹی
پڑھیں:
شہباز شریف کا اسرائیلی کابینہ کے فیصلے پر اہم بیان سامنے آگیا
اسلام آباد میں اپنے ایک بیان میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان فلسطینی عوام کے، اقوام متحدہ اور او آئی سی کی قراردادوں کے مطابق جائز حقوق، ان کے حق خود ارادیت اور فلسطین کی ایک آزاد اور خود مختار ریاست کے قیام کے لیے اپنی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتا ہے، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف کا اسرائیلی کابینہ کے فیصلے پر اہم بیان سامنے آگیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہم اسرائیلی کابینہ کی جانب سے غزہ شہر کا غیر قانونی اور ناجائز کنٹرول حاصل کرنے کے منصوبے کی منظوری کی شدید مذمت کرتے ہیں، یہ فلسطینی عوام کے خلاف پہلے سے جاری تباہ کن جنگ میں خطرناک اضافے کے مترادف ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ فوجی کارروائیوں کی یہ توسیع پہلے سے موجود انسانی بحران کو مزید بگاڑ دے گی اور خطے میں امن کے کسی بھی امکان کو ختم کردے گی۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمیں اس جاری المیے کی اصل وجوہات کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے، وہ ہے فلسطینی سرزمین پر اسرائیل کا طویل، غیر قانونی قبضہ، جب تک یہ قبضہ برقرار رہے گا، امن ایک خواب ہی رہے گا۔
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان فلسطینی عوام کے، اقوام متحدہ اور او آئی سی کی قراردادوں کے مطابق جائز حقوق، ان کے حق خود ارادیت اور فلسطین کی ایک آزاد اور خود مختار ریاست کے قیام کے لیے اپنی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتا ہے، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہم عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل کی بلاجواز جارحیت کو فوری طور پر روکنے، بے گناہ شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے اور غزہ کے لوگوں تک اشد انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے فوری مداخلت کرے۔