غزہ میں امدادی مرکز پر اسرائیلی فوج کا حملہ، 24 فلسطینی شہید
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
غزہ(نیوز ڈیسک)غزہ میں امداد کے منتظر فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کے حملے سے 24 شہید ہوگئے۔
فلسطینی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے وسطی غزہ کی صلاح الدین اسٹریٹ امدادی مرکز پر بمباری کرکے 24 فلسطینیوں کو شہید کر دیا، حملے میں درجنوں فلسطینی زخمی بھی ہوئے۔
دوسری جانب حماس کے زیر حراست 3 اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں مل گئی ہیں جس میں ایک فوجی اور 2 شہری شامل ہیں۔ اسرائیلی سیکیورٹی ایجنسی اور اسرائیل ڈیفنس فورسز کے مطابق کیدار، یوناتان سامرانو اور فوجی شائے لیوِنسن کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔
یکم محرم الحرام کو عام تعطیل کا اعلان
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
اسرائیل کا قحط اور بمباری کا خوفناک کھیل جاری، غزہ میں 197 افراد بھوک سے شہید
محصور غزہ میں اسرائیلی افواج کی وحشیانہ بمباری اور جبری قحط کے نتیجے میں مزید 102 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں، جن میں 4 افراد غذا کی کمی کے باعث دم توڑ گئے۔
غذائی قلت سے شہادتوں کی مجموعی تعداد 197 ہو گئی ہے، جن میں 96 معصوم بچے بھی شامل ہیں۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فضائی اور زمینی حملوں میں کم از کم 98 فلسطینی شہید جبکہ 603 شدید زخمی ہوئے۔
شہداء میں 51 افراد وہ بھی شامل ہیں جو امداد کے انتظار میں کھلے آسمان تلے موجود تھے۔
اسرائیل کی جانب سے غیر ملکی امدادی اداروں پر پابندی کے بعد خوراک کی فراہمی صرف اسرائیلی و امریکی کنٹرول میں کی جارہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق خوراک کی تقسیم کے دوران اسرائیلی فوج اور امریکی کانٹریکٹرز کی جانب سے قطار میں کھڑے فلسطینیوں پر فائرنگ جیسے المناک واقعات بھی پیش آئے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ 12 ہزار سے زائد فلسطینی بچے بدترین غذائی بحران کا سامنا کر رہے ہیں اور طبی سہولیات کی کمی کے باعث ان کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔
دوسری جانب بدھ کے روز اسرائیلی حملے سے تباہ شدہ ایک عمارت کے ملبے سے مزید دو لاشیں نکالی گئی ہیں۔
غزہ میں جاری مظالم کے خلاف دنیا بھر میں آواز بلند ہونے لگی ہے۔ ایک حالیہ عالمی سروے میں برازیل، کولمبیا، یونان، جنوبی افریقہ اور اسپین کے شہریوں نے اسرائیل پر اسلحے کی پابندی کی کھل کر حمایت کی ہے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والے اسرائیلی حملوں میں اب تک 61 ہزار سے زائد فلسطینی جامِ شہادت نوش کر چکے ہیں، جن میں بیشتر خواتین، بچے اور معمر افراد شامل ہیں۔