پشاور:

خیبرپختونخوا اسمبلی میں 62 محکموں کے 240 ارب ایک کروڑ  37لاکھ 51 ہزار 190روپے کے ضمنی بجٹ  کی منظوری دے دی گئی۔

خیبرپختونخوا اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی صوبائی حکومت نے 240 ارب ایک کروڑ 37 لاکھ 51 ہزار 190 روپے کے ضمنی بجٹ کی منظوری دی جبکہ اپوزیشن تحاریک مسترد کردی گئیں

 ضمنی بجٹ کے دوران اپوزیشن کی طرف سے صرف 2 محکموں کے حوالے سے کٹوتی کی تحاریک پیش کی گئیں لیکن اسپیکر نے اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے تمام کٹوتیوں کی تحاریک ختم کر دیں۔

صوبائی حکومت کے متلعقہ وزرا نے اپنے اپنے محکموں کے لیے مطالبات زر پیش کیے، جس سے حکومت نے اکثریت کی بنیاد منظور کر لیا۔

دوسری جانب اپوزیشن نے ان کے مطالبات زر ختم کرنے پر احتجاج کیا اور ایوان سے واک آؤٹ کیا۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

حکومت، اپوزیشن کام نہیں کرتیں سارابوجھ عدالت پر پڑتا ہے، سپریم کورٹ

کیاہم پارلیمنٹ کو ہدایت کرسکتے ہیں؟ ہماری خواہش ہے کہ آئین پر چلیں، پارلیمنٹ کی نیت اورمقاصد کودیکھناہے، بحث کو نہیں دیکھ سکتے
عوام نے ارکان کوووٹ دے کراس لئے نہیں بھیجا کہ اسمبلی میں گونگے بن کر بیٹھے رہیں،سپرٹیکس معاملے میں سماعت کے دوران ججز کے ریمارکس
سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بینچ میں سپر ٹیکس کے معاملہ پر لاہور، سندھ اور اسلام آباد ہائی کورٹس کے فیصلوں کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیٔے ہیں کہ حکومت اور اپوزیشن اپنا کام نہیں کرتیں توسارابوجھ عدالت پر پڑتا ہے۔جبکہ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیٔے ہیں کہ کیاہم پارلیمنٹ کو ہدایت کرسکتے ہیں؟ ہماری خواہش ہے کہ آئین پر چلیں۔ اگر بینظیر بھٹو کی حکومت کو مس مینجمنٹ کی بنیاد پرفارغ کیا گیا تھاتوکیا اُس وقت مس مینجمنٹ زیادہ تھی یاآج کے زمانہ میں زیادہ ہے۔ 15کروڑ سے اوپر جو 10لاکھ ہیں وہ خیرات کردیں توٹیکس نہیں لگے گا۔ گیس کے 300یونٹس کا اورریٹ ہے اور زائد پر اورریٹ ہے اگرہم وکیل کے دلائل مان لیں توپھر ہرکوئی عدالت آجائے گا۔ اگر ٹیکس ریکوری مئوثر ہو جاتی تو حکومت کو اضافی ٹیکس لگانے کی ضرورت پیش نہ آتی۔جبکہ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیٔے ہیں کہ ہرقسم کی قانون سازی ایک ہی طریقہ سے ہوتی ہے، دیکھنا یہ ہوتا ہے کہ اغراض ومقاصد کیا ہیں، اگر اغراض ومقاصد آئین کے خلاف ہوں توپھر قانون سازی کالعدم قراردی جاسکتی ہے۔ ہم نے پارلیمنٹ کی نیت اورمقاصد کودیکھناہے، بحث کو نہیں دیکھ سکتے۔ جبکہ جسٹس سید حسن اظہررضو ی نے ریمارکس دیٔے ہیںکہ عوام نے ارکان کوووٹ دے کراس لئے نہیں بھیجا کہ اسمبلی میں گونگے بن کر بیٹھے رہیں،بحث ہوگی تواچھی یابری نیت کاپتا چلے گا۔ اپوزیشن نے سینیٹ میں بھی نعرے ہی لگائے ہوں گے۔ پرنٹ یاسوشل میڈیا پر کوئی بات ایسی نہیں آئی کہ حکومتی پالیسیوں پر تنقید کی گئی ہو،اس حوالہ سے کوئی آرٹیکل نہیں لکھا گیا۔ سپریم کورٹ کے سینئرجج جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس سید حسن اظہررضوی اور جسٹس شاہد بلال حسن پر مشتمل 5رکنی آئینی بینچ نے منگل کے روز سپر ٹیکس کے معاملہ پر لاہور، سندھ اور اسلام آباد ہائی کورٹس کے فیصلوں کے خلاف فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)کی جانب سے دائر2044درخواستوںپرسماعت کی۔

متعلقہ مضامین

  • قاضی احمد،سندھ ایمپلائزالائنس کی تالہ بندی جاری
  • فارم 47 کی حکومت چھوٹی چھوٹی سرگرمیاں بھی برداشت نہیں کر پا رہی ہے: مصطفی نواز کھوکھر
  • شہباز حکومت کو گھر بھیجیں گے ،اپوزیشن کا اعلان
  • راولپنڈی، متاثرین رنگ روڈ کمیٹی مطالبات کی عدم منظوری پر احتجاج کررہی ہے
  • حیدرآباد ،گسٹا کے تحت مطالبات کی عدم منظوری پر احتجاج کیا جارہا ہے
  • سرکاری ملازمین کیلئے بڑی خوشخبری ،خیبرپختونخوا حکومت کا بلاسود قرضہ دینے کا فیصلہ
  • حکومت، اپوزیشن کام نہیں کرتیں سارابوجھ عدالت پر پڑتا ہے، سپریم کورٹ
  • کندھکوٹ، سندھ ایمپلائز الائنس کے تحت مطالبات کی عدم منظوری پر احتجاج کیا جارہا ہے
  • جیکب آباد ،سندھ ایمپلائز الائنس کے تحت سرکاری ملازمین مطالبات کی عدم منظوری پر دھرنا و احتجاج کررہے ہیں
  • سپریم کورٹ آئینی بینچ: ٹیکس دہندہ کمپنیوں کے وکیل کی 15 کروڑ سے زائد کمائی پر سپر ٹیکس لگانے کی اپیل