مالاکنڈ: سیلز ٹیکس کے نفاذ کے خلاف مکمل شٹرڈاؤن، کاروباری مراکز بند
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
مالاکنڈ ڈویژن میں حکومت کی جانب سے سیلز ٹیکس کے ممکنہ نفاذ کے خلاف تاجر برادری سراپا احتجاج بن گئی، مختلف اضلاع میں مکمل شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی، کاروباری سرگرمیاں معطل رہیں۔
ٹریڈ یونین کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ کسی صورت سیلز ٹیکس نافذ نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام علاقے کے عوام اور معیشت کے لیے ناقابل قبول ہے۔جماعت اسلامی نے بھی شٹرڈاؤن ہڑتال کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے تاجروں سے اظہار یکجہتی کیا۔
تاجر برادری نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ دس فیصد سیلز ٹیکس کا فیصلہ فوری واپس لیا جائے۔تاجر رہنماؤں نے مؤقف اختیار کیا کہ مالاکنڈ ڈویژن ایک ٹیکس فری زون ہے اور حکومت کو معاہدے کی پاسداری کرنی چاہیے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر فیصلہ واپس نہ لیا گیا تو احتجاج کا دائرہ پورے ڈویژن میں مزید وسعت اختیار کر جائے گا۔
Post Views: 6.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سیلز ٹیکس
پڑھیں:
امریکی عدالت کا ٹرمپ انتظامیہ کو غریب شہریوں کیلیے مکمل فوڈ امداد بحال کرنے کا حکم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: ریاست رہوڈ آئی لینڈ کی ایک وفاقی عدالت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کو حکم دیا ہے کہ وہ ملک بھر کے 4 کروڑ 20 لاکھ سے زائد شہریوں کو مکمل فوڈ اسٹیمپ (SNAP) ادائیگیاں یقینی بنائے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈسٹرکٹ جج جان مک کونل نے اپنے فیصلے میں کہا کہ حکومت کی تاخیر کے باعث غریب خاندانوں کو خوراک سے محروم نہیں کیا جا سکتا، شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ لوگ بھوک کا شکار ہوں گے، فوڈ پینٹریز پر دباؤ بڑھے گا اور بلاوجہ تکلیف میں اضافہ ہوگا۔ یہ ایک ایسا بحران ہے جو پیدا ہی نہیں ہونا چاہیے تھا۔
خیال رہےکہ امریکا کی تاریخ کے طویل ترین حکومتی شٹ ڈاؤن کے دوران فوڈ اسٹیمپ پروگرام متاثر ہوا تھا، دو ہفتے قبل ٹرمپ انتظامیہ نے اعلان کیا تھا کہ شٹ ڈاؤن کے دوران 5 ارب ڈالر کے فنڈز استعمال نہیں کیے جا سکتے، جس کے باعث خوراک کی معاونت بند ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا تھا۔
بعد ازاں حکومت نے عارضی طور پر 4.65 ارب ڈالر جاری کیے تھے، تاہم یہ رقم صرف 65 فیصد مستحق خاندانوں کے لیے کافی تھی۔ انتظامیہ نے بچوں کی غذائیت کے لیے مختص فنڈز استعمال کرنے سے بھی انکار کر دیا تھا۔
اس فیصلے کے بعد مختلف فلاحی تنظیموں نے عدالت سے رجوع کیا، جن کا مؤقف تھا کہ جزوی ادائیگیاں لاکھوں غریب امریکیوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ناکافی ہیں۔ ان کے مطابق فوڈ اسٹیمپ پر انحصار کرنے والے افراد کے لیے یہ امداد ان کی بنیادی خوراک کا واحد ذریعہ ہے۔
عدالتی سماعت کے دوران ٹرمپ انتظامیہ کے وکلاء نے مؤقف اپنایا کہ ادائیگیوں میں تاخیر کی ذمہ داری ریاستی حکومتوں پر عائد ہوتی ہے۔ تاہم جج مک کونل نے اس دلیل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت نے وقت پر ادائیگی یقینی بنانے کے لیے کچھ نہیں کیا۔
عدالت نے حکم دیا کہ انتظامیہ نہ صرف موجودہ فنڈز بلکہ بچوں کی غذائیت کے پروگرام کے لیے مختص رقم بھی استعمال کرے تاکہ تمام اہل شہریوں کو مکمل خوراک کی ادائیگیاں فراہم کی جا سکیں۔